126

گزشتہ سے پیوستہ

گزشتہ سے پیوستہ

مضمون نگار:عذرا خالد:
—-    گزشتہ سے پیوستہ
https://youtu.be/XVQh-viiZv8
قرآن و حدیث سے انسانی نفسیات کے بارے میں تفصیل*
کچھ نفس اور نفسیات Psychology کے بارے میں
ہم نے سائنس میں نفسیات پر کام اور اسلام میں نفسیات کے مقام کے بارے میں بنیادی باتیں سمجھیں- 
نفس چونکہ الله کی تخلیق ہے اس لئے ہمارے نفس کو تمام تفصیل سے الله ہی قران اور حکمت کی مدد سے ہمیں زیادہ گہرائی میں سمجھاتا ہے- قرآن میں الله ہمیں نفس کے بارے (ساخت، فعل اور توقعات) میں حتمی بات بتاتا ہے- ہمیں صرف اس بات کو سمجھنا اور اپنے اپنے نفس کو الله کی توقعات پر ڈھالنا ہے- جو ہماری بہتر زندگیوں (حالیہ اور آنے والی) کا باعث ہوگا- اسلام میں یہی علم نفسیات ہے-
سائنس انسانی زندگی میں صرف 300 سال پہلے نظر آئی اور بطور علم بتدریج تیزی سے ہماری زندگیوں میں اپنا مقام بنا رہی ہے- 
وہ انسانی خواہشات کو کسی بھی ذریعے سے علم حاصل کرکے ان خواہشات پر سائنسی طریقہ کار کے ذریعے تحقیق کرتی اور خواہشات کو پورا کرنے میں سہولت کے طریقوں کو دریافت کرتی ہے- انسانی نفس اور نفسیات پر سائنس کا کام مزید کم عرصہ یعنی صرف سو سال پر محیط ہے-
انسان، الله کی طرف سے مہیا چند سو جسمانی اعضا اور ان اعضا کو استعمال میں لانے کے لئے ان گنت اعصابی اور دیگر connections اور ان سب اعضا و سہولیات سے کام لینے کے چند سو نظام پر مشتمل ایک انتہائی پیچیدہ تخلیق ہے- 
یہ تو مادی انسان کی مادی سہولیات ہیں- لیکن وہ اس انتہائی پیچیدہ مہیا نظام کے بعد بھی کسی قسم کی حرکت نہیں کرسکتا جب تک اس میں روح نہ موجود ہو- وہ روح جس تک آج کی جدید سائنس کی پہنچ نہیں ہوسکی- 
صرف روح ہی نہیں مزید ایسی اور سہولیات ہونا بھی ضروری ہیں جن سے انسان وحی کے ذریعے تو واقف ہے مگر سائنس کی واقفیت انتہائی ابتدائی ہے- 
ان سہولیات کی ایک نامکمل فہرست درج ذیل ہے:
نفس Self
شعور Consciousness
انا Ego
ہم ان الفاظ سے منسلک سہولتوں کو سائنس یا وحی کے علم سے سمجھنے کی کوشش کریں گے-
لیکن فی الحال موضوع کی مناسبت سے ہم صرف نفس Self پر تفصیلی گفتگو کریں گے-
“نفس (Self)” عربی زبان کا لفظ ہے- یہ لفظ قرآن اور احادیث میں کثرت سے استعمال ہوا ہے- یعنی سائنس سے پہلے وحی کا علم اس کی موجودگی کی اطلاع دے چکا ہے-
اس کے مختلف معانی اور مفہومات کو سمجھنا اسلامی علوم کے مطالعہ میں بہت اہم ہے- قرآن میں نفس کے استعمال کی چند  مثالیں درج ذیل ہیں:
“وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ اتَّقُوا اللَّهَ زَادَهُمْ طُغْيَانًا” 
جب ان ( نفس) سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈرو تو وہ اور بھی زیادہ سرکشی کرتے ہیں۔ (سورہ آل عمران، آیت 151)
اس آیت میں، لفظ “نفس” کو “طغیان” کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے “سرکشی” یا “بغاوت۔” اس کا نفس سے تعلق یہ ہے کہ جب انسانوں کو اللہ سے ڈرنے کی تلقین کی جاتی ہے، تو ان کا نفس انہیں مزید سرکش اور باغی بنا دیتا ہے۔
“وَنَفْسُهُمْ بِهِ ظَالِمَةٌ” 
اور ان (نفس) کی اپنی جانیں ان پر ظلم کرتی ہیں۔
(سورہ یونس، آیت 59)
اس آیت میں، لفظ “نفس” کو “ظالمہ” کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے “ظالم” یا “ظلم کرنے والا۔” اس سے مراد یہ ہے کہ انسان کا نفس ہی خود ظلم کا محرک ہے جب ہی وہ نفس کی خواہشات اور مطالبات کی پیروی کرتا ہے، چاہے وہ غلط اور نقصان دہ ہی کیوں نہ ہوں۔
“مُجَاهَدَةُ النَّفْسِ أَعْظَمُ جِهَادٍ” 
نفس سے جہاد کرنا سب سے بڑا جہاد ہے۔
 (حدیث نبوی)
اس حدیث میں، لفظ “نفس” کو “مجاہدہ” کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے “جنگ” یا “کوشش۔”- یعنی انسان کا سب سے بڑا جہاد اپنے نفس سے ہے، اور وہ ہے نفس کی خواہشات اور مطالبات پر قابو پانا-
نفس کے کچھ دیگر معنی درج ذیل ہیں:
– سانس لینا نفس کے بنیادی معنی 
– روح، ذات، باطن وہ صفات اور خصوصیات جو اسے دوسرے جانداروں سے الگ کرتی ہیں، جیسے کہ عقل، شعور، احساس، اور ارادہ۔
– شخص، فرد: 
نفس کا استعمال شخص یا فرد (self) کے لیے بھی کیا جاتا ہے جس میں انسان کی ظاہری شکل و صورت اور اس کی جسمانی ساخت و ترکیب بھی شامل ہے
– خواہش، طلب: 
 وہ جبلتی اور فطری پہلو جو اسے مختلف چیزوں جیسے خوراک، پانی، سونے کی جگہ، جنسی تسکین، اور عزت و احترام  کی طرف مائل کرتی ہیں ۔
– شر، گناہ: 
وہ صفات اور رجحانات شامل ہیں جو اسے برائی کی طرف مائل کرتے ہیں، جیسے کہ حسد، لالچ، غصہ، اور تکبر۔
نفسیات (Psychology) کے معنی:
لفظ “Psychology نفسیات” خود قدیم یونانی زبان سے آیا ہے۔  یہ دو حصوں کو جوڑتا ہے:
– سائیکی (ψυχή): یونانی میں اس کا مطلب “سانس، روح” ہے۔  یہ ایک جاندار کے پیچھے متحرک قوت کا حوالہ ہے۔
– لوگیا (λογία): اس کا ترجمہ “مطالعہ” یا “گفتگو” ہوتا ہے۔
 لہذا، لفظی طور پر، Psychology کا مطلب ہے “روح کا مطالعہ.”
یہ لفظ پہلی بار سولہویں صدی میں جرمنی میں بطور فلسفہ سامنے آیا-  اس وقت، یہ روح کے مطالعہ کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، جو اس یقین کی عکاسی کرتا تھا کہ روح خیالات اور طرز عمل کا ذریعہ ہے۔
 وقت گزرنے کے ساتھ، نفسیات کا تصور تیار ہوا۔  جب کہ روح اب مرکزی توجہ نہیں ہے، خود کو سمجھنے کا بنیادی خیال – ہمارے خیالات، احساسات، اور طرز عمل – باقی ہیں۔  آج، نفسیات ایک سائنسی شعبہ ہے جو انسانی تجربے کے ان پہلوؤں کو تلاش کرتا ہے۔ اصطلاح “نفسیات” اصل میں روح کے خیال سے نکلی ہے، یہ دماغ اور رویے کی سائنسی کھوج کے ذریعے خود شناسی کے ایک آلے میں تبدیل ہو گئی ہے-
نفسیات وحی میں ہو یا سائنس میں انسان کے نفس سے متعلق ایک وسیع اور پیچیدہ شعبہ ہے- نفسیات انسانوں اور دیگر جانداروں کے ذہن اور رویے کے بارے میں الله کی مہیا کی معلومات اور سائنسی مطالعہ ہے۔ نفسیات میں شعوری (اور لاشعوری) مظاہر کا مطالعہ شامل ہے، جیسے:
احساسات
خیالات
دماغ کے عمل
رویہ
شخصیت
معاشرتی معاملات 
نفسیات کی وسعت کو دیکھتے ہوئے ہم اسے ان مختلف شعبوں میں تقسیم کرتے ہیں : 
تجرباتی نفسیات: 
تجرباتی طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے انسانی رویے اور ذہنی عمل کا مطالعہ کرنا۔
کمزور نفسیات: 
غیر معمولی رویوں اور ذہنی بیماریوں کا مطالعہ کرنا۔
ترقیاتی نفسیات:
 زندگی میں انسانوں کی نشوونما اور ترقی کا مطالعہ کرنا۔
سماجی نفسیات: 
افراد اور گروہوں کے درمیان تعاملات اور ان تعاملات پر سماجی عوامل کے اثرات کا مطالعہ کرنا۔
تنظیمی نفسیات:
کام کی جگہ پر انسانی رویے اور کارکردگی کا مطالعہ کرنا۔
نفسیات کے مطالعہ سے حاصل علم کا استعمال ان شعبوں میں کیا جاتا ہے:
صحت کی دیکھ بھال: 
ذہنی بیماریوں، جیسے ڈپریشن اور اضطراب کی تشخیص، علاج اور روک تھام کے لئے۔
تعلیم: 
سیکھنے کے عمل کو بہتر بنانے اور مؤثر تعلیمی طریقوں کو تیار کرنے کے لیے
کاروبار: 
ملازمین کی کارکردگی کو بہتر بنانے، مارکیٹنگ کی مہمات کو تیار کرنے اور صارفین کے رویے کو سمجھنے کے لیے 
قانونی نظام: 
نفسیات کا استعمال جرائم کی تفتیش، گواہوں کی گواہی کا جائزہ لینے اور جرائم کے سزا کے طریقوں کو تیار کرنے کے لیے نفسیات ایک پیچیدہ اور دلچسپ شعبہ ہے جو ہمیں انسان ہونے کے معنی کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ ہمیں اپنے اور اپنے اردگرد کی دنیا کے بارے میں بہتر طور پر جاننے میں مدد کرتا ہے۔
نفسیات میں کئی اصلاحات (نام) مروج ہیں- ان اصلاحات کا مطلب واضح ہونا بہت ضروری ہے- 
انا (Ego)
یہ شخصیت کا شعوری حصہ ہے جو خیالات، احساسات اور یادوں پر مشتمل ہوتا ہے- یہ خود آگاہی اور خودمختاری کا احساس فراہم کرتا ہے- اس کا مقصد نفس کی بقا اور بہتری ہے- اس کا وجود صحت مند شخصیت کے لیے ضروری ہے-
نفس
یہ شخصیت کا مکمل اور حقیقی وجود ہے و شعوری Conscious اور لا شعوری پہلوؤں پر مشتمل ہوتا ہے- اس میں خیالات، احساسات، یادیں، محرکات اور اقدار شامل ہوتے ہیں- نفس دنیا اور اس میں انسان کے مقام کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے- اس کا بنیادی مقصد خود کو سمجھنا اور دنیا کے ساتھ مطابقت رکھنا ہے- صحت مند نفس اچھی شخصیت کے لیے ضروری ہے-
نفس self اور آنا ego
نفس (self) سے مراد انسان کا وہ حصہ ہے جو اس کی خواہشات، جذبات اور خیالات کو جنم دیتا ہے۔ یہ وہ حصہ ہے جو خود کو دوسروں سے الگ سمجھتا ہے اور اپنی انفرادیت کا احساس رکھتا ہے۔ نفس کو اکثر منفی صفات سے جوڑا جاتا ہے جیسے کہ خود غرضی، غرور، اور حسد۔
آنا (Ego) سے مراد انسان کا وہ حصہ ہے جو اس کی روحانی فطرت سے جڑا ہوا ہے۔ یہ وہ حصہ ہے جو محبت، compassion، اور خیرخواہی کا گھر ہے۔ انا کو اکثر مثبت صفات سے جوڑا جاتا ہے جیسے کہ سخاوت، تواضع، اور عاجزی۔
اسلامی تصور میں، نفس اور انا کو ایک دوسرے کے خلاف لڑنے والی دو قوتیں کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ نفس انسان کو گناہ اور معصیت کی طرف راغب کرتا ہے، جبکہ انا اسے نیکی اور تقویٰ کی طرف راغب کرتی ہے۔ ایک مسلمان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے نفس کو قابو میں رکھے اور اپنی انا کو بڑھائے۔
کچھ مثالیں ہیں کہ نفس اور انا کس طرح ایک دوسرے کے خلاف کام کر سکتی ہیں:
جب کوئی شخص غصے میں ہوتا ہے، تو اس کا نفس اسے دوسروں پر چیخنے یا غصے سے بات کرنے پر آمادہ کر سکتا ہے۔ تاہم، اس کی انا اسے پر سکون رہنے اور صبر سے کام لینے کی ترغیب دے سکتی ہے۔
جب کوئی شخص کسی اچھی چیز کو دیکھتا ہے، تو اس کا نفس اسے لینے یا اسے اپنے لیے چاہنے پر آمادہ کر سکتا ہے۔ تاہم، اس کی انا اسے ضرورت مندوں کے بارے میں سوچنے اور اسے ان کے ساتھ بانٹنے کی ترغیب دے سکتی ہے۔
نفس اور انا کے درمیان کی لڑائی ایک مسلسل عمل ہے جو ہر مسلمان کی زندگی بھر جاری رہتا ہے۔ ایک مسلمان کو اپنے نفس کو قابو میں رکھنے اور اپنی انا کو بڑھانے کے لیے مسلسل کوشش کرنی چاہیے۔
یہاں کچھ چیزیں ہیں جو ایک مسلمان اپنے نفس کو قابو میں رکھنے اور اپنی انا کو بڑھانے کے لیے کر سکتا ہے:
نماز پڑھیں اور اللہ سے دعا کریں کہ وہ آپ کو اپنے نفس پر قابو پانے میں مدد دے۔
قرآن کی تلاوت کریں اور اس پر غور کریں۔
نبی ﷺ کی احادیث پڑھیں اور ان پر عمل کریں۔
اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کریں۔
اچھے اعمال کریں اور صدقہ دیں۔
اپنے نفس کو قابو میں رکھنا اور اپنی انا کو بڑھانا ایک مشکل کام ہے، لیکن یہ ایک ایسا کام ہے جو ہر مسلمان کو کرنا چاہیے۔ ایسا کرنے سے، ایک مسلمان ایک بہتر انسان اور ایک بہتر مسلمان بن سکتا ہے۔
 جاری ہے۔۔۔۔۔
https://youtu.be/XVQh-viiZv8

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں