87

دہشت گردی کے خلاف عزم استحکام !

دہشت گردی کے خلاف عزم استحکام !

پاکستان کو درپیش معاشی مشکلات کے بنیادی اسباب میں سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی سرفہرست ہیں،اتحادی حکومت اپنے تائیں کوشاں ہے کہ ان سارے اسباب کا سد باب کیا جائے جو کہ ملکی ترقی و خوشحالی کی راہ میں حائل ہیں،اس حوالے سے گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں پوری سیاسی وعسکری قیادت کے اتفاق رائے سے ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو از سر نو متحرک کرنے کیلئے ’آپریشن عزم استحکام ،

شروع کرنے کی منظوری دے کر ایک ایسا قدم اٹھایا ہے، جو کہ وقت کا ناگزیر تقاضا ہے،لیکن اس آپریشن پر اپوزیشن اعتراضات اٹھارہی ہے ، اگر اس آپریشن پر اپوزیشن کے اعتراضات دور کرتے ہوئے آئین و قانون کے تقاضے ملحوظ رکھے جاتے ہیں تو انشاء اللہ اسے نہ صرف مکمل قومی تائید حاصل ہوگی ،بلکہ یہ دہشت گردی کے خلاف عزم استحکام ملک بھر میں پائیدار امن و استحکام بھی لائے گا۔
اس میں شک نہیں کہ ملک سے دہشت گردی جیسی لعنت کے خاتمے کیلئے ایک احتماعی اور مر بوط حکمت عملی اپنا نے کی اشد ضرورت ہے اور یہ حکمت عملی ہر دور اقتدار میں اپنے تائیںاپنائی جاتی رہی ہے ، ہر دور اقتدار میں کا میاب آپریشن بھی ہوتے رہے ہیں، لیکن دہشت گردی جیسے ناسور سے نجات مل پائی نہ ہی اس کا مکمل سد باب ہو پایا ہے ، اس کی بڑی وجہ دہشت گردی کے سارے اسباب کا سد باب نہ کر نا اور فریقین میں عدم اتفاق کے ساتھ عدم تعاون رہا ہے ، سیکورٹی فورسز ہر بار نئے عزم کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے سرتوڑ کوشاں رہی ہیں اور بے انتہا قربانیاں بھی دیتی رہی ہیں، جبکہ اس پر اہل سیاست اپنی سیاست کر نے سے باز آئے نہ ہی اب باز آرہے ہیں ، ایک بار پھر آپریشن عزم استحکام کا اہل اقتدار جہاںکریڈٹ لینے میں کوشاں ہیں ،وہیں اپوزیشن اعتراضات اُٹھائے جا رہی ہے۔
اس آپریشن عزم استحکام کے بارے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ملک میںکوئی بھی آپریشن کر نا ہے تو اس کیلئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، کوئی بھی کمیٹی کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، آئین کے مطابق پارلیمان سپریم ہے، جبکہ رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ہم کسی ایسے آپریشن کی حمایت نہیں کریں گے کہ جیسے ایوان پار لیمان سے بالا رکھا جارہا ہے‘اگر کوئی فیصلہ یا معاہدہ ہوا ہے تو اسے پارلیمنٹ میں لایا جانا چاہئے، یہ اپوزیشن کا اعتراض بالکل بجا ہے ،

ایک طرف ایوان پارلیمان کی بالا دستی کی باتیں کی جاتی ہیں تو دوسری جانب اتنے بڑے فیصلے نہ صرف ایوان پارلیمان سے باہر کیے جارہے ہیں، بلکہ اس اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے کو ہی ماننے پر مجبور بھی کیا جارہا ہے۔
اگر دیکھا جائے تو قومی ایکشن پلان کی مرکزی ایپکس کمیٹی کا اجلاس پہلی بار ہواہے نہ ہی اس اجلاس میں جتنی باتیں کی گئی ہیں، وہ پہلی بار ہورہی ہیں ،یہ سب باتیں پاکستانی قوم پہلے بھی سنتی آ رہی ہے اوراس کے فیصلے بھی دیکھتی آرہی ہے، اگر ایک نئے آپریشن کے اعلان سے قبل ہی پچھلے آپریشنوں کی رپورٹیں بھی دے دی جاتی تو قوم جان پاتی کہ ان کے وسائل سے کیا نتائج نکلے ہیںاور آئندہ کتنے اچھے نتائج نکلنے کی توقع کی جاسکتی ہے، اس آپریشن عزم استحکام‘‘ کے دوران سیاسی سفارتی دائرہ کار میں علاقائی تعاون کے ذریعے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرنے کی کوششیں تیز کرنے بارے بتایا جارہا ہے،

لیکن یہ نہیں بتایاجارہا کہ پچھلے آپریشنوں میں دہشت گردی کے ٹھکانے ختم کیوں نہیں ہوسکے ،جبکہ اس وقت ان تمام آپریشنوںکو بھی کامیاب ہی قرار دیا گیا تھا،ہمیں اپنی کوتاہیوں کا جہاں ازالہ کرنا ہو گا ،وہیں اپنی غیر موثر حکمت عملی کا بھی از سر نو جائزہ لینا ہوگا ، اس کے بغیرآگے بڑھا جاسکتا ہے نہ ہی کوئی نیاآپریشن کا میاب بنایا جاسکتا ہے ۔اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ اس وقت درپیش سکیورٹی خطرات نے ملکی سلامتی اور معاشی استحکام کو خطرے میں ڈال رکھا ہے، دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے باعث سی پیک و دیگر اربوں ڈالر کے منصوبے دائو پر لگے ہوئے ہیں،

سارے ہی امن وامان اور سیاسی استحکام سے معاشی استحکام لانے کی باتیں کررہے ہیں ، اس صورتحال میںملک میںامن وامان لانے اور معاشی تعاون کو آگے بڑھانے کیلئے ایک مضبوط آپریشن ناگزیر ہے؛ آپریشن عزم استحکام کی ضرورت تو واضح ہے، مگر یہ بھی ضروری ہے کہ اس اہم قومی فیصلے پر قومی اتفاقِ رائے پایا جائے‘ جو کہ پارلیمان کی توثیق سے ہی ممکن ہے، اگر ایک بار پھر ایوان پارلیمان سے بالا ہی آپریشن کا آغازکیا گیا تو اس کا نجام بھی وہی ہو گا ،جوکہ اس سے قبل ہونے والے آپریشنوں کا ہو تا رہا ہے ، ملک میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو پائے گا نہ ہی ملک میں امن ومان سے استحکام آ پائے گا ، پاکستان کا ترقی واستحکام کی شاہراہ پر گامزن ہونے کا خواب ادھورا ہی ر ہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں