دلوں کی سختیاں 160

دلوں کی سختیاں

دلوں کی سختیاں

از قلم لائبہ قیصر
شہر لودھراں

دلوں کی سختیاں
خالق حقیقی مالک دو جہاں نے جب زمین پر اشرف المخلوقات کو بھیجا اس کو خوبصورت نین نقش سے نوازا، اس کو تیز ترار دماغ عطا فرمایا نیز اس کے جسم کو ہر لحاظ ہے اعلی اور بہترین بنایا۔ سننے کو کان دئیے تو دیکھنے کو آنکھیں دیں پھر اسی انسان کو( جسے اپنے کلام کے ذریعے اشرف المخلوقات کہا) ایک دل عطا فرمایا۔ وہ دل جس کا دھڑکنا اسے سانس لینے کی وجہ دیتا ہے، جس کا بند ہوجانا اسے دنیاوی زندگی سے ابدی موت سلا دیتا ہے۔کیا آپ جانتے ہیں دلوں کی نرمی کیا ہے؟

خیال آیا ہوگا کہ اس کی ساخت موٹی یا باریک ہوگی۔ مگر یہ خیال غلط ہے کیونکہ ہر دل کی ساخت ایک کی سی ہوتی ہے، ہر دل کا رنگ بھی ایک سا ہوتا ہے۔ یہاں بات کررہے ہیں ہم رویوں کی ،انداز کی، کہ کس طرح دلوں کو متاثر کیا جاتا ہے۔جانے انجانے میں استعمال ہونے والے لہجوں کی جو دلوں پر اثر کرتے ہیں۔ تلخ لہجہ صرف اذیت ہی دیتا ہے اور اگر وہی تھوڑا نرم ہوا جائے تو وہی بات دل جیت بھی لیتی ہے۔
آپ اور میں ہم سب ہی اس تکلیف سے گزرتے ہوں گے مگر کیا کبھی سوچا کہ ہمارے لہجے بھی ویسے تو نہیں دوسروں کا سکون برباد کرنے والے ہوں۔کسی گرے ہوئے کو دیکھ کر اٹھانے کے بجائے اس پر ہنس دینا ، کسی کو دین کی طرف آتا دیکھ کر ملا پکارنا شروع کردینا، کسی کو اذیت میں دیکھ کر اس کو بھڑکانا تو کسی کے دل میں دوسرے کے لیے برائ پیدا کروانا۔ آج کل یہی سب ہورہا ہے،

آپ چھوٹے ادارے کا حصہ ہوں یا کسی بڑے ادارے کے ساتھ جڑے ہوں، اپنے عہدے کا استعمال کرتے ہوئے اپنے سے نیچے کسی کام کرنے والے کو روز تلخ باتیں سنانا ایسا لگتا ہے اب سب نے یہی مقصد حیات سمجھ لیا ہے۔کسی بزرگ کو سڑک پار کرتے دیکھ کر گاڑی کو پاس سے فل سپیڈ میں کرکے گزارنا ہو یا کسی نابینا کی بے بسی کا مذاق اپنی آنکھوں کی بینائی کے ہونے پر اڑنا ہو، کسی ہو روتا دیکھ کر مزید اس کو مصالحے لگا کر باتیں بتاتی ہوں یا کسی کے ہنستے چہرے سے حسد کرنا ہو۔

کیا آپ کو لگتا ہے یہ سب معاشرے کا قصور ہے؟ نہیں بلکل نہیں یہ سب آپ کے دل کی سختی کی وجہ سے ہے۔وجہ ہے دین سے دوری، کلام الٰہی سے منہ موڑنا ،احادیث مبارکہ کو نہ سمجھنا اور آقا دو جہاں سرور کائنات صلی اللّٰہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی سیرتِ طیبہ کا مطالعہ چھوڑ دینا۔
مت بھولیں دلوں کو بنانے والا کیا اس کے اندر جو ہے اس سے بے خبر ہوگا؟ایسا مت کریں کہ آپ سے سوال ہو کیا اتنا غلیظ بغض میں ڈوبا دل تمہیں عطا کیا گیا تھا؟ مجھے بتائیں کیا کہ خیانت نہیں ہے جو اپنے رب کی عطا کردہ نعمت میں کی ہو۔
قرآن کریم فرقان حمید میں یہ بات باری تعالیٰ نے فرما دی ہے
ؕ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ مَا فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ فَاحۡذَرُوۡہُ ۚ

اور جان لو کہ الله پاک تمہارے دل کی جانتا ہے تو اس سے ڈرو

Surat No 2 : سورة البقرة – Ayat No 235
اپنا تجزیہ کریں، دل سے میل کو صاف کریں، درود پاک اور استغفراللہ کی کثرت کریں تاکہ دل سیاہی سے نکل کر نور کی روشنی کی طرف گامزن ہوں۔
اللّٰہ پاک آپ پر مجھ پر ہم سب پر کرم کریں، ہمیں تعلیماتِ نبویہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں ہمارے دلوں کو اپنے نور سے منور فرمائیں اور ہمیں عمل صالح کرنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین آمین یارب العالمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں