آج کا مسلمان اور ماضی کے مسلمان اور ان کی یادگار تاریخ. 140

آج کا مسلمان اور ماضی کے مسلمان اور ان کی یادگار تاریخ.

آج کا مسلمان اور ماضی کے مسلمان اور ان کی یادگار تاریخ.

سیدہ شبنم اقبال
ریڑہ باغ آذاد کشمیر
ومین یونورسٹی آف باغ آذاد کشمیر
آج کا مسلمان اور ماضی کے مسلمان اور ان کی یادگار تاریخ.

آج کا موضوع کچھ ایسا ہے جسے بیان کرنا بہت ضروری ہے-دورے حاضر کے مسلمانوں کو ان کی پرانی یادگار تاریخ یاد کروانا بہت ضروری ہے شاید جو ہم مسلمان بھول چکے ہیں ۔آج کے دور کے مسلمانوں میں جہاں بہت سی خوبیاں پائی جاتی ہیں وہی ایسی خامیاں بھی ہیں جسے جھٹلایا بھی نہیں جاسکتا ۔ہم مسمانوں نے ترقی تو حاصل کر لی مگر پھر بھی غیرمسلموں سے پیچھے رہ گئے ہیں ۔میرا آج کا جو موضوع ہے اسے بیان کرنا اشد ضروری ہے۔ کیوں کہ ہم مسلمانوں کی ایسی یادگار تاریخ ہے

جسے یاد کر کے فحر محسوس ہوتا ہےاور وہی آج کے مسلمانوں کو دیکھ کر دکھ بھی ہوتا ہے کہ ہم مسلمان کہا سے کہا پہنچ چکے ہیں اور ہم آج غیر مسلموں کے محتاج ہو چکے ہیں۔ایک وقت ایسا بھی تھا کہ مسلمانوں نے پوری دنیا پر حکومت کی تھی اور آج کا وقت ہے کہ مسلمانوں پر غیر مسلم حکومت کر رہے ہیں۔

آج جہاں دیکھو ہر مقام پر غیر مسلم آگے ہیں حوا وہ تعلیم ہو یا ٹیکنالوجی ہو ہر میدان میں وہ مسلمانوں سے آگے ہیں اور ان کی کامیابیوں کی وجوہات کیا ہیں آئیے ان پر نظر ڈالتے ہیں ان میں سب سے پہلے عدل وانصاف ،ہمدردی ،بہادری جیسے اوصاف نمایاں ہیں۔اور اگر دیکھا جائے تو ان اوصاف کو اپنانے کی تلقین ہم مسلمانوں کو کی گئی تھی جسے ہم مسلمانوں نے ترک کر دیاہے ۔اور یہی وجہ ہے

کہ ہم مسلمان ہر میدان میں پیچھے ہیں اور غیر مسلموں کے محتاج ہو کررہ گئے ہیں۔
اسلام عيسائیت کے بعد دنیا کا دوسرا مذہب ہے اوردنیا میں تقریباََ ٧ ارب مسلمان ہیں ۔اسلام۔کا مذہبی آغاز ٦١٠ میں مکہ میں ہوا اور جو پیارے محمد صلى الله عليه واله وسلم پر پہلی وحی سے شروع ہوا اور نبی پاک صلى الله عليه واله وسلم کی وفات تک عربی براعظم اسلام قبول کر چکا تھا ۔یہ اسلام کی پہلی اورسب سے بڑی کامیابی تھی ۔مسلمانوں نے تاریخ میں محتلف شعبوں میں بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔

ان میں جنگوں میں کامیابی ہو یا پھر سائنس ہو ہر مشکل کے باوجود ہر جگہ کامیابی حاصل کی ۔صلاح الدین ایوبی جو مصر اور شام کے مسلمان سلطان تھےانہوں نے ایک بڑی فوج کو شکست دی ۔اس کے علاوہ ازیں محمدبن قاسم,ٹیپو سلطان اور ہمارے سائنس دان جن کی لکھی ہوئی کتابیں آج بھی یورپی ممالک میں استعمال ہو رہی ہیں اور بھی کئی ایسی شحصیات ہیں جنہوں نے ایک بہادراور سچا مسلمان ہونے کا حق ادا کیا

اور فتوحات حاصل کی ہیں جسے یاد کر کے فحر محسوس ہوتا ہے ۔اندلس جو یورپ کے جنوب مغرب میں بحر قیانوس اور بحر روم سے ملحق ایک گنجان آباد ملک جسے٨١١ میں مسلمانوں کے سپہ سالار طارق بن ذیاد کی قیادت میں فتح کیا گیا تھا اس علاقے میں مسلمانوں نے آٹھ سو سال حکومت کی اس دور میں ہی یورپ کا سب سے بڑا ترقی یافتہ مہذب ملک تھا یہاں کی درسگاہوں کی دنیا میں شہرت تھی ۔افسوس کے مسلمانوں کی نا اتفاقی کی وجہ سے یہ ملک مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکل کر عسائیوں کے پاس چلا گیا

اور پھر انہوں نے مسلمانوں کا قتل عام کیا اور کچھ کو ملک سے نکال دیا ۔مسلمانوں کی تاریح اتنی وسیع اور پرانی ہے جس میں ایسے یادگار واقعات ہیں جسے یاد کر کے فحر محسوس ہوتا ہے ۔میں یہاں آپ کے گوشے گزار کرتی چلو کہ جتنی کامیابیاں ہم مسلمانوں کو ملی ہیں آج کے دور میں اتنے ہی ہم مسلمان ناکام ہیں ۔دورِ حاضر کے مسلمان اپنے ظلم و جبر ,نااتفاقی,بےحسى,بے رحمی حسد جیسی بیماریوں کا شکار ہو کر اپنی عزت وکار کھو بیٹھے ہیں ۔جو مسلمان دنیا پر حکومت کرتے تھے آج وہی مسلمان غیر مسلموں کے غلام بنے ہوئے ہیں اس کا زندہ اور منہ بولتا ثبوت ہماری آنکھوں کے سامنے ہے

جیسا کی آپ سب کو معلوم تو ہو گا ہی جو آج ہمارے مظلوم کشمیری اور فلسطینی بہن بہائیوں کے ساتھ ہو رہا ہے وہ ہم مسلمانوں کی ناکامیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ہم مسلمان اقوام ِمتحد میں بیٹھے تو ہیں بس نام کے اور کچھ نہیں بس دو باتیں کر لی دو نعرے لگا لیے اور پھر اپنا منہ بند کر کے اپنے مسمانوں کا قتلِ عام ایک تماشے کی طرح دیکھ رہے ہوتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ کیسے اپنے مسلمان بہائیوں کو قتل کیا جا رہا ہے اور کیسے مسلمان بہنوں بیٹیوں کی عزتیں پامال کی جا رہی ہیں اور ہم مسلمان بس ایک ظلم وستم کا تماشہ دیکھ رہے ہیں اور بس اپنی آنکھوں بند کر لیتے ہیں ۔طاقت ہونے کے باوجود بھی ہم ایک مجسمہ کی مانند بن چکے ہیں جو نہ ہی کچھ بول سکتا ہے نہ ہی اس میں کوئی حرکت ہے

۔میں یہاں اپنے مسلمانوں سے کہناچاہوں گی کہ ابھی بھی وقت ہے اپنی تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھو کہ اس دور کے مسلمانوں نےکیسی مصیبتوں کے باوجود کامیابیاں حاصل کی ہیں ظلم و ستم برداش کیے مگر ہمت نہیں ہاری اور پھر کامیابی ان کا مقدر بن گئی ۔ابھی بھی وقت ہے اپنی منزل چن لو کامیابی کو اپنا مقدر بنا لو ۔ اسلام اور مسلمانوں کے لیے ایسی قربانیاں دی گئی ہیں جنہیں یاد کر کے انسانی روح کانپ جاتی ہے اس کی سب سے بڑی مثال کربلا ہے جس میں نبی صلى الله عليه واله وسلم کے نواسے اور علی ؓکے بیٹے امام خسین نے سب کچھ لٹا دیا اور یذید کے حلاف ڈٹ گئے یہاں ہم مسلمانوں کے لیے بہت بڑا سبق ہے کہ ظلم کے حلاف ڈٹ جاؤ لڑ جاؤمِٹ مگر کبھی حاموش نہ رہو ۔نظم شکوہ اور جواب شکوہ میں علامہ اقبال نے مسلمانوں کی موجودہ ذلت و حواری کا نقشہ اس طرح کھینچا ہے
کیوں مسلمانوں میں ہے دولت دنیا نایاب
تیری قدرت تو وہ ہے جس کی نہ حد ہے نہ حساب
ہر کوئی مست مئے ذوق تن آسانی ہے ۔
تم مسلمان ؟ہو یاانداز مسلمانی ہے۔
خیدری فقر ہے نہ دلت عثمانی ہے
تم کو اسلاف سے کیا نسبتِ روہانی ہے
وہ زمانے میں معزز تھےمسلماں ہو کر
تم حوار ہوئے تارک قرآن ہو کر
ان اشعار میں علامہ اقبال نے مسلمانوں کی ناکامی کی وجہ دولت کی لالچ کو کہا ہے ہم۔مسلمانوں میں دولت کی لالچ قرآن سے علیدگی حود غرضی کی وجہ سے ذلت و حواری ہم مسلمانوں کا مقدر بنی ہوئی ہے۔ اور جس قوم میں عدل و انصاف نہ ہو وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی ۔میں یہاں اپنے مسلمانوں سے کہناچاہوں گی کہ ابھی بھی وقت ہے حود کو پہچانو کہ تم کون ہو اور کیا بنے ہوئے ہو ابھی بھی ایک ہو جاؤ اور پھر دیکھو کہ کیسے کامیابی تمہارے قدم چومتی ہے ہم مسلمانوں کو اپنی ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا ہو گا

اور اپنا مستقبل سنوارنا ہو گا ۔ ہم مسلمانوں میں بے رحمی ,ظلم و جبر ہے اس کی مثال ابھی کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ سِندھ کے علاقہ میں ایک کسان کا اونٹ ایک ظالم و جابر وڈیرے کے کھیت میں کچھ کھاس کے تنکے کھانے چلا گیا تھا اس ظالم و جابر انسان نے بے دردی اور ظلم کی انتہا کر دی اس بے زبان زندہ جانور کی ٹانگ کاٹ دی ۔اب ہم مسلمانوں کو اپنا جائزہ حود لیناہوگا کہ ہم بس نام کہ مسلمان ہیں اور ہمارا مستقبل کیا ہو گا ۔۔ میں آخر میں کچھ اشعار آپ کے گوشے گزار کرتے ہوے اپنی بات حتم کرو گئ۔
اٹھو، اے مسلم روح، گہری اونگھ سے
ارشاد کو گلے لگالو اور اپنی روح کو کودنے دو
فجر وعدے کے ساتھ منتظر ہے، ایک بے حد فضل کا دن،
جہاں خواب اور توقعات اپنی منزل کو پائیں۔

ایمان تمہارا قطب بنے، اور حوصلہ تمہارا راہنمائی کرے،
اپنے دل کو مستقل رکھو، اور اپنا مقصد اپنی شان بناؤ۔
کیونکہ اللہ کا نور راستہ روشن کرتا ہے،
اے مسلمان، اٹھو مدد کرو، اُٹھو، محنت کرو، اور اونچا اڑو،
کیونکہ تمہارے اندر ہر بند دروازہ کھولنے کی طاقت ہے۔
اپنا ایمان اپنا لنگر بناؤ، اور اپنے عزم کو سچا رکھو،
*اور دیکھو کیسے ہ دنیا تمہاری شانداری، اور تمہاری قابلیت کا انتظار کر رہی ہے۔*شکریہ ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں