حکمرانوں کاایجنڈا عوام نہیں!
اس ملک کے حکمران عوام کے نہیں ،ہمیشہ سے اپنے ہی بارے میں سوچتے رہے ہیں،یہ اقتدار میں آکر عوام کو رلیف دینے کی باتیںضرورکرتے ہیں ،لیکن عوام پر ماسوائے بوجھ در بوجھ ڈالنے کے کچھ بھی نہیں کررہے ہیں ، اس حکومت نے نہ صرف بجٹ آئی ایم ایف سے بنوایا ہے ،بلکہ آئی ایم ایف کے حکم پر ہی آئے روز بجلی ،گیس ، پٹرولیم مہنگی کررہی ہے، عام عوام پر اضافی ٹیکس لگائے جارہی ہے اور سمجھ رہی ہے کہ عوام خاموش رہیں گے ،عوام خاموش نہیں رہیں گے ، عوام باہر نکلیںگے اور اس بار ان حکمرانوں کو باہر بھاگنے بھی نہیں دیں گے کہ جن کے ایجنڈے پر کبھی عوام نہیں رہے ہیں ۔
پاکستانی عوام پریشان حال ہے اور حکمران ان کی پر یشانیوں کا آزالہ کر نے کے بجائے ان کی مشکلات میں اضافہ ہی کیے جارہے ہیں ، اگر اس کے خلاف کوئی آواز بلند کر تاہے تو اس آواز کو زور زبر دستی دبایا جاتا ہے ، دیوار سے لگایا جاتا ہے اور باور کرایا جاتا ہے کہ عوام اُن کا کچھ بگاڑنہیں پائیںگے،حکومت کے وزراء بھی ایک ہی کام پر لگے ہیں کہ عوام کو ور غلانا ہے اوراس ور غلانے میں نہ آنے والوں کو سبق سکھانا ہے،ایک طرف عوام کو سبق سکھایا جارہا ہے تو دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شر یف کا بیانیہ سنایا جارہا ہے کہ عوام کی زندگی میں بہتری لائیں گے ، جبکہ عوام کی زندگی دن بدن بد تر سے بدتر ہی ہوتی جارہی ہے ۔
عوام ان آزمائے حکمرانوں سے چھٹکارہ چاہتے ہیں ، لیکن انہیں اپنی جان چھڑانے کے لیے کوئی راستہ سجھائی ہی نہیں دے رہا ہے،اگرچہ دنیا کے دوسرے ممالک سے پیغامات بھی ملتے رہتے ہیں کہ اپنے مسائل کیسے حل کیے جاسکتے ہیں،اس سلسلے کا تازہ ترین پیغام کینیا سے آیا ہے اور کینیا میں عوامی طاقت کے آگے حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئی ہے،یہ پا کستانی عوام نے سب کچھ دیکھاہے
اور کشمیری عوام نے کر کے بھی دکھایا ہے ، دیگر لوگوں کے ذہنوں میں ایسی سوچ بڑھ رہی ہے کہ انہیں بھی ایسا ہی کچھ کر ناپڑے گا ، اس حوالے سے جہاں اپوزیشن صف بندی کررہی ہے ،وہیںدوسر ے بھی موقع سے فائدہ اُٹھانا چاہتے ہیں ، آزمائی قیادت میںسے ہی کچھ لوگوں نے مل کرنئی پارٹی ’’عوام پاکستان ‘‘ کا اعلان کر دیا ہے ،
عوام پا کستان پارٹی قیادت کا دعویٰ ہے کہ یہ حکمران جو نہیں کر پائے، وہ کر سکتے ہیںاور ان کے پاس ملک وعوام کے مسائل کا حل موجود ہے ۔اس ملک میں پہلے سے ہی ڈیڑھ سو سے زائد سیاسی پارٹیاںمو جود ہیں ، ایک نئی پارٹی کے آنے سے کچھ بدلنے والا ہے ناہی کوئی انقلاب آئے گا،یہ پارٹی اُن لوگوں نے ہی بنائی ہے جو کہ دوسر بڑی پارٹیوں میں بڑے عہدوں پر فائز رہے ہیں ، یہ بڑی بڑی وزارتین چلاتے رہے ہیں ، انہوں نے وہاں کچھ کیا ،جوکہ اب کر پائیں گے ، اگر یہ وہاں کسی کے تابع رہے تو آئندہ بھی کسی نہ کسی کے تابع ہی رہیں گے ، کیو نکہ اس ملک میں کوئی آزادانہ اقتدار میں آسکتا ہے
نہ ہی ٓزادانہ عوام کی بھلائی میں کچھ کر سکتا ہے ،اس کے باوجود عوام کو ایک بار پھر ور غلایاجارہا ہے،عوام کو ہی بہکایا جارہا ہے ، اس آئے روز کے کھیل تماشے سے عوام بے زار ہو چکے ہیں ، عوام کسی آزمائے پر اعتماد کرنے والے ہیں نہ ہی پارٹی بدلنے والوں سے کوئی اُمید اوبستہ کر نے والے ہیں، عوام چالیس سال ان کے ہی ہاتھوں کا کھیلونا بن کر جان چکے ہیں کہ اقتدار میں آنے کے بعد ان کے ایجنڈے پر عوام کبھی رہے نہ ہی آئندہ کبھی رہیں گے ۔
یہ عوام کی باتیں کر نے والے ، یہ عوام کے نام پر پا ٹیاں بنانے والے، عوام کے کبھی خیرخواہ رہے ہیں نہ ہی ان سے عوام کی بھلائی کی کوئی توقع کی جاسکتی ہے ، اگر یہ اتنے ہی عوام کے خیر خواہ ہیں توعوام مخالف فیصلہ سازوں کوعدالت میں لے کر جائیں ، عوام کو انصاف دلائیں ،عوام کے حق رائے دہی کو منوائیں،لیکن ان کا انصاف دلانا تو در کنار ، یہ اُن کے خلاف بات کرتے ہوئے بھی کتراتے ہیں ، انہیں اُن پر تنقید کرتے ہوئے اپنی پیتس سالہ رفاقت یاد آنے لگتی ہے ، اس دوغلے پن کے ساتھ عوام کی باتیں کرنا اور ملک و عوام کو مسائل سے نکانے کے دعوئے کر نا ،ماسوائے رعیاکاری کے کچھ بھی نہیں ہے ۔
اگر دیکھا جائے تو ان آزمائے ہوئے لوگوں کا ہر دور اقتدار میں اپنے ذاتی مفادات کے علاوہ کوئی ایجنڈا نہیں رہا ہے،انہوں نے ہمیشہ خود کو محفوظ کر کے اقتدار کے مزے لوٹے اور عوام سے روٹی کا نوالہ بھی چھینا ہے ، اس بار تو دودھ پرٹیکس لگا کر بچوں سے دودھ بھی چھینا جارہا ہے،یہ اپنی الیکشن مہم کے سارے ہی بڑے بلند و بانگ دعوے بھول چکے ہیں کہ اقتدار میں آتے ہی عوام کو رلیف دیں گے ،تین سو یو نٹ بجلی فری دیں گے ، مہنگائی کا خاتمہ کریں گے ، بے روز گار کو روز گار اور بے گھر کو گھر دیں گے ، اب اقتدار میں آنے کے بعد کہہ رہے ہیں آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی چارہ ہے نہ ہی اُن کی باتیں مانے بغیر گزارا ہے ، اس آئی ایم ایف کی غلام حکومت کے ساتھ عوام کا گزارا بھی مشکل ہی دکھائی دینے لگا ہے ،اگر حکومت نے اپنی عوام مخالف روش ایسے ہی جاری رکھی تو آنے والے دنوں میں عوامی کا منہ زور ریلہ حکومت بہانے میں زیادہ دیر نہیں لگائے گا۔