مذہبی آستھا کی آڑ میں مذہبی منافرت پھیلانے والے،مذہبی شردھالو ھندو یا شیطانی سازشی ھندو؟ 158

جو جیسا کریگا وہ ویسا ہی بھریگا

جو جیسا کریگا وہ ویسا ہی بھریگا

. ابن بھٹکلی
. +966562677707

آج اپنے والدین سے سلوک ناروا کرنے والو،سن لو، وہ دن دورنہیں تمہاری اپنی اولاد تم سے ویسا ہی سلوک کریگی جیسا آج ہم اور تم اپنے والدین سے کریں گے۔حضرت موسی کلیم اللہ نے اپنے اللہ سے پوچھا یا اللہ جنت میں میرا پڑوسی کون ہوگا۔ اللہ نے فرمایا کہ فلاں قصائی تمہارا پڑوسی ہوگا۔ آپ علیہ السلام کو تعجب ہوا پھر پوچھا کہ وہ قصائی کہاں ہمیں ملیگا تاکہ ہم اس سے مل سکیں۔ اللہ نے بتادیا حضرت موسی علیہ اسکی دوکان پر پہنچے دور سے دیکھا کہ ایسا کونسا خاص عمل اس قصائی کا ہے

جو اسے جنت میں نبیوں کا پڑوسی بنادیگا۔ سمجھ میں نہ آیا جب وہ دنیادار قصائی شام گھر جانے لگا تو اس قصائی سے علیک سلیک کئے، اس کا مہمان بننے کی خواہش ظاہر کی تاکہ گھر کے اسکے اعمال کو دیکھیں۔ وہ قصائی انہیں اپنے گھر لے آیا اس قصائی نے کھانا پکایا روٹی پکائی اور سالن میں روٹی رگڑ رگڑ کے اسے نرم کیا اور بوڑھی ماں کو کھلانے لگا۔ ماں ہر لقمہ کے بعد اسے دعا دیتی کہ میں تجھ سے راضی ہوں تو جس طرح میری خدمت کررہا ہے وہ پاک پروردگار تجھے اس خدمت کے بدلے،حضرت موسی کلیم اللہ کا پڑوس بنادے۔ وہ قصائی تو حضرت موسی کو جانتا نہ تھا لیکن حضرت موسی علیہ کو پتا چل گیا کہ بظاہر عام سا دنیادار قصائی، صرف آپنی بوڑھی ماں کی دل و جان سے خدمت کے صلے میں، جنت میں نبیوں کا پڑوسی قرار دیا گیا۔

بے شک جس نے بھی اپنے بوڑھے والدین کو،یا ان میں سے ایک کو پایا اور صرف للہ فاللہ دل و جان سے انکی خدمت کی، اس نے اپنے رب کو نہ صرف راضی کرلیا بلکہ اپنے بڑھاپے میں اپنی اولاد کے ہاتھوں، خود کی خدمت کو بھی اپنے لئے محجوز کرلیا۔ اور جن کے والدین کا انتقال ہوچکا ہے انکے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے مرحوم والدین کے مغفرت کی دعا کرتے رہیں اور جنت میں انکے درجات بلند ہوتے رہنے کے خاطر، انکے لئے، دنیوی خیر کے کاموں میں صدقہ و خیرات کرتے رہیں۔وماالتوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں