مذہبی آستھا کی آڑ میں مذہبی منافرت پھیلانے والے،مذہبی شردھالو ھندو یا شیطانی سازشی ھندو؟ 105

انسانیت کی طبی و تعلیمی خدمات میں روساء کے آتے، غرباء و مساکین کو راحت پہنچائی جا سکتی ہے

انسانیت کی طبی و تعلیمی خدمات میں روساء کے آتے، غرباء و مساکین کو راحت پہنچائی جا سکتی ہے

نقاش نائطی
۔ +966562677707

اسلام نے غرباء و مساکین کی داد رسی کے لئے، داخل دین اسلام ہونے کی شرط لگانے کے بجائے، انسانیت کی خدمت پر زور دیتے ہوئے، مکرر کہا ہے کہ انسانیت کی بھلائی کے لئے، اللہ کی راہ میں خرچ کی ہوئی مال دولت، نہ صرف آخرت کی سرخروئی کے کام آتی ہے، بالکہ دنیا میں بھی، اسکا نعم البدل، دولت، جاہ و حشمت کی شکل مل جایا کرتا ہے، پھر بھی ہمارے مسلم روساء و تونگر حضرات، عام انسانیت میں سے غرباء و مساکین کے لئے، انتہائی ضروری صحت عامہ سہولیات فری میں مہیا کروانے کے بجائے،

خدمت خلق ہی کے نام نامی سے، دنیا میں رہتے، اپنے لگائے سرمائے سے، کئی گنا زیادہ منافع کمآنے کے فراق ہی میں نظر آتے ہوئے، اپنے بعد اپنی اولاد کے لئے، بے تحاشہ دولت مال و ثروت چھوڑ جاتے ہیں۔ جب کہ سردار قوم سمیت، غیر مسلم افراد یا انکے مندر ٹرسٹ ایسے بیسیوں بڑے بڑے نرسنگ ہوم، کلینکس اور ہاسپیٹل فری میں چلاتے پائے جاتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں پرائم منسٹر مودی جی کے ہاتھوں کرناٹک کے شہر بنگلور میں،ھندو ٹرسٹ کی طرف سے فری میڈیکل کالج تک کھولی جاچکی ہے

جہاں پانچ سالہ فری ڈاکٹری کورس کے بدلے، مناسب تنخواہ پر،انکی طرف سے چلائے جانے والے، فری ہاسپیٹل میں پانچ سال خدمت کرنی ہوتی ہے۔ اغیار کے مقابلے ہمارے عقیدے مطابق، بعد الموت، انہیں انکے، اچھے کاموں کے بدلے میں، جنت ملنے سے تو رہی، کفر کی وجہ سے انکے مقدر میں جہنم ہی لکھی ہوئی ہے۔ پھر بھی، وہ اپنے عقیدے، پونر جنم پر، ایشور اللہ سےاچھائی ملنےکی آس میں،انسانیت کی خدمات میں محو و مصروف پائےجاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم مسلمانوں میں، خدمت خلق کا جذبہ بالکیہ ہی نہیں ہے

۔ بالکہ ہم تو یہ کہنے سے بھی دریغ نہیں کرتے کہ اغیار کے مقابلے، ہم میں خدمت خلق کا جذبہ نہ صرف موجود ہے بلکہ ہم ایمرجنسی والے پس منظر میں، کسی اور قوم کے مقابلے انسانیت کی بھلائی کے لئے، بہت زیادہ خیر کے کام کرتے پائے جاتے ہیں۔اس کی زندہ مثال کورونا وبا دوران 15% تا 20% مسلم قوم نے، 50% تا 60% فیصد، فری اکسیجن، فری دوائیں باٹنے جیسے خیر کے کام کئے ہیں، جبکہ سنگھی ھندو اکثریت کورونا کے لئے مخصوص دوائیں، آکسیجن سلینڈر اور ہاسپیٹل بیڈ تک بلیک میں بیچتے، دولت کمانے ہی میں مست تھے ایمرجنسی والی ضروریات سے، پس پشت، فی زمانہ سنگھی مودی یوگی والےرام راجیہ میں، صحت عامہ، ہاسپیٹل اور تعلیم اسکول کالجز وغیرہ، تجارتی طرزچلائے جاتے

پس منظر میں، بڑھتی مہنگائی میں اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دینا اور گھر خاندان میں کسی کے بیمار پڑنے پر، انہئں صحت یاب کرانا، جوئے شیر لانے سے کم نہیں ہے۔ایسے میں گاؤں شہر قوم و ملت کے روساء، شعبہ طب کے اپنے پرائیویٹ ہاسپیٹل میں،کچھ فیصد بیڈ ہی مختص کرتے ہوئے، فری طبی سہولیات مہیا کرائیں تو، یہ قوم و ملت کے لئے،ایک بہت بڑی خدمت ہوسکتی ہے۔ آج سے کچھ سال قبل، جب ہم دوستوں کا 1984 شروع کیا گیا شفا ہاسپیٹل، ہماری ملکیت میں چل رہا تھا گاؤں ہی کے ایک رئیس، گردہ ناکام ہونے کی وجہ سے، ڈائیلیسز کا شکار ہوچکے تھے۔انہوں نے شفا میں انکی طرف سے ڈایلیسز مشین عطیہ کرتے ہوئے، غرباء و مساکین کے لئے فری ڈائیلیسز خدمات شروع کرنے کی بات کہی تھی،

لیکن مشیت ایزدی، انکے اسی وقت انتقال کرجانے کی وجہ سے، وہ فری ڈائیلیسز خدمات کا منصوبہ ادھورا ہی رہ گیا تھا۔ اللہ اس مرحوم تاجر بھٹکل کی،بال بال مغفرت فرمائے،اور انکی نیک نیت ہی کے پیش نظر،جنت میں انکے درجات کی بلندی کا باعث بنائے۔شہر کے سب بڑے تونگر کو انکے ہاسپیٹل میں لائے گئے

شہر کے پہلے سٹی اسکین کے لئے مبارکباد۔اس سے علاقے کے لوگوں کی بہت بڑی ضرورت پوری تو ہوگئی ہے، ان سے درخواست و التجاء ہے کہ کم ازکم غرباء و مساکین کےلئے، سٹی اسکین فری سروس کیا جاتا تو انکی آخرت سنورنے کا سبب بن سکتا ہے۔ وما التوفق الا باللہ

گرودوارہ بنگلہ صاحب دہلی میں صرف پچاس روپیے میں سٹی اسکین MRI۔کیا اس چیز کا ہم مسلمانوں کو کبھی خیال آیاہے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں