کل ماضی کا محبت بھرا رکشا بندھن اور آج کے سنگھی منافرتی ہندو تہوار 106

ادارہ انجمن کو گھر کی مرغی دال برابر مت سمجھئے

ادارہ انجمن کو گھر کی مرغی دال برابر مت سمجھئے

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

انجمن گرلز ہائی اسکول نوائط کالونی بھٹکل کی طالبہ مس میمونہ محمد امین عجائب 99% سے زاید مارکس لئے، پورے بھٹکل تعلقہ ٹوپر بننے پر دلی مبارکباد۔ ہوسکتا ہے بھٹکل خلیج کونسل رابطہ آفس سمیت کسی بھی بھٹکلی ادارے نے، اس بچی کی یا اسکے اساتذہ یا اسکول کی پذیرائی کی ہو، لیکن روٹری کلب انٹرنیشنل بھٹکل چیپٹر کی طرف سے نہ صرف،اس قوم کی بچی کی کامیابی پر اسکی پذیرائی کرتے ہوئے، اسے بہترین طالبہ کا ایوارڈ دیا ہے بلکہ اس لڑکی کو اتنی اچھی تعلیم و تربیت دینے والے، پورے اسکول انجمن گرلز انگلش میڈیم ہائی اسکول ہی کو، اس اسکول کے تقریباً 27 بچے، اس سال ایس ایس ایل امتحان میں، ڈسٹنکشن ٹاپر بننے پر، اس اسکول کو پورے بھٹکل تعلقہ کا بہترین اسکول اعلان کئے، اپنے ایک عوامی جلسہ میں انجمن حامی المسلمین کو ایوارڈ و سرٹیفیکیٹ عطا کیا ہے
ویسے تو شہر بھٹکل علاقے میں، منی دوبئی مشہور، خلیج عرب کے من و سلوی پیٹرو ڈالر بہتات کی وجہ، یہاں مرد و نساء پرائیویٹ اسکولوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ کئی ایک پرائیویٹ ادارے مختلف مکتبہ فکر کے پرائیویٹ اسکول چلا رہے ہیں۔ یہاں تک کے دینی تعلیمی ادارے کے ذمہ داروں میں سے چند ایک نے بھی، مسابقتی انداز عصری تعلیمی پرائیویٹ اسکول و پری ڈگری کالج قائم کئے ہیں۔ اچھے سے اچھے پرائیویٹ اسکول فیس کے مقابلہ دس فیصد فیس لینے والے سو سالہ قومی تعلیمی ادارے انجمن حامی المسلمین کے ماتحت تقریباً 27 سے زیادہ مختلف تعلیمی ادارے چلتے ہیں۔اور فی زمانہ تعلیمی آگہی

اور عرب ممالک پیٹرو ڈالر کمائی کے چلتے،مالدار و متوسط گھرانوں کی ذہین اولادیں اچھے معیاری پرائیویٹ اسکولوں میں ہی تعلیم حاصل کرنے فوقیت دیتی پائی جاتی ہیں اور مختلف پرائیویٹ اسکولوں میں، داخلہ فوقیت بعد، بچے ہوئے بچےاور سرکاری پرائمری اسکولوں سے فارغ انتہائی غریب بچوں پر مشتمل کم و بیش ستر فیصد قومی بچے، انجمن اسکولوں کے حصہ میں آتے ہیں۔ پھر بھی انجمن اسکولوں کا اتنا بہترین تعلیمی معیار، ہمیں ہندستان بھرکے تمام سرکاری اسکولوں کے گرتے معیار کے سامنے، دہلی صوبائی ‘آپ’حکومت کے چلائے جانے والے، سرکاری اسکولوں کا اونچا ہوتا بہترین معیار، بھٹکل میں دہرایا جاتا نظر آتا ہے۔ جہاں قوم کے ہوشیار ذہین اور مالدار بچے پرائیویٹ اسکولوں کو فوقیت دیتے،وہاں چلے جاتے،باقی بچے،70 فیصد بچوں پر تربیت کئے، انجمن اسکول و کالجز کا اتنا بلند معیاری رزلٹ آنا، یقیناً لایق تحسین ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے اتنا ہی کم ہے۔

یہاں ایک بات قوم کے ذمہ داروں کے سامنے رکھنا ضروری ہے۔ اہل بھٹکل نوجوان نسل کی اکثریت خلیج کے ریگزاروں میں محنت مزدوری کر اپنی رزق حلال اپنے آبائی وطن بھٹکل بھیجتے ہوئے، اسے مناسب انداز سیراب کئے، یہاں متعدد پرائیویٹ اسکول بننے یا بنانے کے موجب بنے ہوئے ہیں۔ لیکن بھٹکل کے فلاحی تعلیمی ترقی پزیری پر نظر رکھنے قائم، خلیج کے مختلف ملکوں شہروں میں 33 سال قبل، قائم مختلف جماعتوں نے شہر بھٹکل میں اپنی خلیج کونسل کا جو رابطہ آفس قائم کیا تھا اور سابقہ تین ساڑھے تین دہوں سے، تعلیمی ترقی کے لئے یا اچھے مارکس کامیابی کی مسابقت بچوں میں پیدا کرنے کےلئے،رابطہ تعلیمی ایوارڈ 33 سال پہلے جو قائم کئےتھے۔ اس کی فصل آج کاٹی جاتے ہم پاتے ہیں۔

یہ اس لئے ہم کہہ رہے ہیں، رابطہ تعلیمی ایوارڈ بہترین طالب علم ایک کیٹگری کے ایک ہی بچے کو دیا جاتا تھا اور دوسرے بچے منھ تکتے رہ جاتے تھے قوم نائط ہی کے ایک مرحوم خلیجی تاجر عبداللہ لنکا صاحب علیہ الرحمہ نے، اس وقت ستر فیصد ڈسٹنکشن سے زیادہ مارکس لینے والے تمام بچوں کو، ایک بڑی رقم انعام کے طور دینے کا اعلان کیا تھا۔ اللہ انکو غریق رحمت فرمائے،اور جنت میں انکے درجات کو بلند کرنے کا ذریعہ بنائے، لیکن ان ایام ایک دو بچے ہی ستر فیصد سے زاید مارکس لئے، اس انعام کے حقدار بنتے تھے۔ جبکہ آج صرف انجمن گرلز انگلش میڈیم اسکول نوائط کالونی کے 27 بچوں نے ڈسٹنکشن امتیازی نمبر سے کامیابی حاصل کی ہے تو سوچئے پورے بھٹکل سے، کتنے بچوں نے ڈسٹنکشن امتیازی نمبرات کامیابی حاصل کی ہوگی اور یہ بھی صرف ایک کیٹگری ایس ایس ایل سی کا معاملہ ہے۔ پی یوسی اور ڈگری کالج کے رزلٹ الگ سے ہیں۔

بیرون ھند قائم مختلف بھٹکل مسلم جماعتوں کا وطیرہ عموماً بھٹکل کی پانچ مرکزی اداروں کی ترقی و مدد کرنا فوقیت ہوتا ہے۔ انجمن حامی المسلمین، نہ صرف بھٹکل بلکہ پورے ڈسٹرکٹ کا سب سے بڑا تعلیمی خیراتی ادارہ ہونے کے ناطے، اور شہر بھٹکل میں اتنے سارے پرائیویٹ اسکول و کالجز کھلنے کے باوجود، انجمن حامی المسلمین شہر کے مختلف حصوں میں قائم اپنے مرد و نساء جدا جدا پرائمری و ہائر پرائمری اسکول کھولے، ابھی تک ستر فیصد قومی بچوں کی تعلیم و تربیت کا خیال رکھ رہی ہے۔ ایسے میں رابطہ تعلیمی ایوارڈ دینے کے اپنے معیار پر خلیج کونسل ذمہ داروں کو از سر نؤ غور فکر، تدبر و تفکر کئے، قومی مرکزی تعلیمی ادارے انجمن حامی المسلمین کے تمام اسکولوں کے لئے الگ سے، اور تمام پرائیویٹ اسکولوں کے لئے الگ، بہترین طلبہ و بہترین اسکول کے تمغہ توزیع کئے جانے چاہئیے۔ ہمیں امید ہے مختلف خلیجی ملکوں شہروں میں قائم بھٹکل مسلم جماعتیں، اس موضوع پر اسر نؤ تدبر و تفکر کر، ایک نیا لاحیہ عمل ترتیب دئیے،قومی مرکزی ادارے انجمن حامی المسلمین کی خاطر خواہ ہمت افزائی کے بارے میں سوچیں گے۔

اپنے قومی ادارےانجمن حامی المسلمین کے ماتحت کام کرنے والے، مختلف کالجز کو تحقیر آمیز نظر سے دیکھتے ہوئے، قریبی شہروں میں اپنی اولاد کو تعلیم دلوانے والے، ہم سمیت سرپرستوں کے لئے یہ احساس دلوانے کا صحیح وقت ہے کہ قوم کے ہمارے اباء و اجداد نے، جو تعلیمی ادارہ شہر بھٹکل میں قائم کئے، اپنے نونہالوں کو،شہری ہماہمی سے دور، اپنے گاؤں گھر ہی میں رہتے ہوئے، اعلی تعلیم حاصل کرنے یا کرانے کا جو بندوبست کیا تھا۔ آج کی نوجوان نسل کے،اعلی تعلیم یافتہ و خلیجی ملکوں کے کامیاب تاجر حضرات کے، انجمن ادارے کے اہم مناصب اعلی پر براجمان ہونے کے بعد، انکی محنت اور تمام کالجز کے اساتذہ کی دلجمعی سے، اب ہر سال پہلے سے بہتر رزلٹ آتے ہوئے،ہمارے انجمن کالجز پورے کرناٹک صوبے میں ممتازئیت حاصل کررہے ہیں۔ اس لئے خلیج کے صحراؤں میں مصروف معاش ہم بھٹکلی تارکین وطن سے التماس ہے،گاؤں ہی میں، انکے بچوں کے گھر والوں کی سرپرستی میں ہی، انجمن کالجز میں ہر طرح کی اعلی تعلیم وہ اپنے بچوں کو دلواسکتے ہیں۔ ہماری اولادیں شہر کی رونقوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے، ہمارے اپنے کالجز کے خلاف اناپ شباب کہتےپائے بھی جاتے ہیں تو ان پر بھروسہ کر انہیں شہر میں پڑھنے کی اجازت دینے کے بجائے، قومی تعلیمی ادارے انجمن حامی المسلمین کے ماتحت مختلف کالجز میں، اپنے نونہالوں کو اعلی تعلیم دلوائیں۔

انجمن بی ایڈ کالج، بھٹکل نے تاریخی نتیجہ حاصل کیا۔

انجمن بی ایڈ کالج نے تازہ ترین امتحانی نتائج میں 100% پاس ری زلٹ کا فخر کے ساتھ اعلان کیا ہے۔ کالج کی تاریخ میں پہلی بار 100% طلباء نے امتیازی مقام حاصل کیا ہے۔ مزید برآں، 15 طلباء میرٹ کے ساتھ پاس ہو کر کالج کے لیے ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔یہ شاندار کامیابی ہمارے طلباء، فیکلٹی اور پرنسپل کی محنت اور لگن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ہمیں اپنے اداروں کی قدر کرنی چاہئیے۔ خود آپنی اولاد کو ان اداروں سے استفادہ حاصل کروانے ہی سے، اس ادارے کی کما حقہ توقیریت ہوا کرتی ہے۔ ہمیں امید ہے ہم اپنے قومی اداروں کی کما حقہ توقیریت کرنے والوں میں سے پائے جائیں گے۔انشاءاللہ وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں