کل ماضی کا محبت بھرا رکشا بندھن اور آج کے سنگھی منافرتی ہندو تہوار 78

اسلامی اقدار معاشرت چھوڑ، مشرکانہ رسوم اپنانے والے،ہم نام نہاد مسلمان

اسلامی اقدار معاشرت چھوڑ، مشرکانہ رسوم اپنانے والے،ہم نام نہاد مسلمان

نقاش نائطی
۔ +966562677707

جہیز کی لعنت جو ھندو معاشرہ کے ساتھ ہی ساتھ،دینی اقدارسےماورا نام نہاد،مسلم معاشرے کو بھی، کیسے تباہی و بربادی کی طرف لے جا رہی ہے دیکھئے۔ کیسے مستقبل میں اپنی لاڈلی بیٹی کی شادی جہیز کپڑے لٹھے اور کئی سو باراتیوں کو ولیمہ کھلانے کی شکل خرچ کئے جاتے اخراجات رقم جمع کرنے میں ناکام،ایک باپ اپنی لاڈلی بیٹی انکیا کو خود، کیڑے مارنے والی دوا پلا کر قتل کردیئے پر آمادہ ہوجاتا ہے۔

کیا بیٹیوں کو زندہ درگور کئے جانے والے عرب معاشرے میں ظہور پذیر اسلام نے،بیٹیوں کی شادی آسان بنا، اسے معاشرے میں عزت بخشتے ہوئے، کالے گورے، امیر و غریب ،مرد و نساء مساوات برابری دنیا والوں کے سامنے پیش کرتے ہوئے، تین چوتھائی عالم پر اپنی خلافت اسلامیہ کے جھنڈے نہیں گاڑھے تھے؟ تین چوتھائی عالم پر کل حکمرانی کرنے والے ہم مسلمان، ھندوانہ بیٹی شادی جہیز رسم کو اپنائے، اپنے مرنے کے بعد اپنی ترکیہ ملکیت سے بیٹیوں کو محروم چھوڑے جاتے، مسلم معاشرے کو بھی تباہی و بربادی کی طرف گامزن کئے ہوئے کیا نہیں ہیں؟

یہی وہ جہیز کپڑے لھتے، باراتیوں کو غیر سنت یا حرام ولیمہ کھلوانے والے مشرکانہ رسوم ہیں کہ بن بیاہی جوان بچیاں،اپنے سگے ماں باپ کو دھوکا دئیے،سراب کی طرح خوشنما نظر آتے سنگھی لؤٹریپ میں پھنسے ہوئے، اسلام مذہب چھوڑ، کفر اختیار کئے، اپنی دنیا و آخرت بگاڑ رہی ہیں، بلکہ ایسی گھر سے بھاگی مسلم بچیوں کی اکثریت، فحاشی کے کوٹھوں کی زینت بن رہی ہیں یا سر کٹے جسم کے، یا انگ انگ کٹی لاشوں کی صورت ریلوے ٹریک پر یا جنگل ویرانوں میں نہایت بے دردانہ پھینکی جاتی پائی جاتی ہیں۔

اس کے لئے گھر سے بھاگی مسلم بچیاں ہی ذمہ دار ہیں یا آسان سنت شادی والے اسلامی معاشرے کو، اپنے نام و نمود،جہیزکپڑا لٹھا، کئی کئی سو باراتیوں کو کھانا کھلاتے، خود کو ھندوانہ معاشرے میں تبدیل کرنے والے روساء و تونگر اور انکی جی حضوری کرنے والے دیندار علماء بھی کل قیامت کے دن ذمہ ٹہرائے نار جہنم کے شکار ٹہرائے جائیں گے؟وما التوفیق الا باللہ ابن بھٹکلی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں