بھنور سے کشتی کو نکلا جائے ! 77

پابندیوں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا!

پابندیوں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا!

پا کستانی عوام ایک طرف مہنگائی اور بے روز گاری کا مقابلہ کررہے ہیں تو دوسری جانب انٹرنیٹ سروسز کی مشکلات سے دوچار کیا جارہا ہے، گزشتہ چند ہفتوں سے انٹرنیٹ کی رفتار کم ہو کر تیس سے چالس فیصد پر آ گئی ہے ،اب تو صورتحال اس حد تک خراب ہو چکی ہے کہ عالمی فری لانسنگ کمپنیاں پاکستان کو اپنی فہرست سے خارج کر رہی ہیں ،اس کے اثرات آئی ٹی انڈسٹری کے مستقبل پر بھی مرتب ہوں گے، اس مسئلے کے حل کیلئے عدالت سے رجوع کیا گیا ہے اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے بھی انٹرنیٹ کی سست رفتاری کا مسئلہ دو ہفتوں میں حل کرنے کی ہدایت کی ہے ، لیکن یہ اقدام حکومتی توجہ کے بغیر ممکن نہیں، جبکہ حکومت کی ساری ہی توجہ ایسے اقدامات پر مر کوز ہے

کہ جس کے ذریعے عوام کی اُٹھتی آواز دبائی جاسکے اور اپنے مخالفین کو دیوار سے لگایا جاسکے ، تاہم اس طرح کے اقدامات سے حکومت مخالف تحریک روکے گی نہ ہی حکومت زیادہ دیر تک چلے گی ، حکومت کو اپنی نا اہلیوں کے باعث آج نہیں تو کل جانا ہی پڑے گا ۔اس بات کا حکومت کو بھی بخوبی اندازہ ہو تا جارہاہے ، اس لیے ہی میاں نواز شریف نے پارٹی کے مشاورتی اجلاس میں باور کر یا ہے کہ عوام کیلئے مہنگے بجلی کے بل ناقابل برداشت ہورہے ہیں، ہم سے عوام ریلیف کی توقع کررہے ہیں، یہ ہماری صلاحیتوں کا امتحان ہے

کہ مشکل ترین حالات میں بھی عوام کو ریلیف کیسے دینا ہے، ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا اور معاشی استحکام لانا ہے، ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کی طرح عوام کو ڈیفالٹ سے بچانا بھی ہمارا بڑا امتحان ہے، مسلم لیگ (ن )نے ہمیشہ مشکلات سے راستہ نکالا ہے،ہمیں کارکردگی کے ساتھ عوامی مسائل پرفوکس رکھنا ہو گا، میاں نواز شریف کا کہنا بالکل بجا ہے ، لیکن یہ بے اختیار حکومت پہلے کچھ کر پائی ہے نہ ہی آئندہ ایسا کچھ کر پائے گی، کیو نکہ یہ حکومت خودکو بچانے اور اپنی حکومت چلانے کیلئے سب کچھ ہی دائو پر لگائے جارہی ہے

،یہ حکومت عوام کو کچھ دینے کے بجائے سب کچھ ہی چھینے جارہی ہے اور اس پر ہی پا بندیاں لگائے جارہی ہے تو اس کا خمیازہ بھی اسے ہی بھگتنا پڑے گا ، عوام کی حمایت سے بالکل ہی دست بردار ہوناپڑے گا۔اتحادی حکومت بڑے بڑے دعوئوں اور وعدئوں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی ،لیکن اس کے سارے ہی دعوئے اور وعدے دھر دھرے رہ گئے ہیں ، حکومت عوام کو رلیف دیے پائی ہے نہ ہی عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی لا پائی ہے ، بلکہ عوام مخالف فیصلوں کے باعث اپنی ساکھ ہی بچا نہیں پائی ہے ،

اس حکو مت کو عوام کی حمایت حاصل رہی ہے نہ ہی اس کیساتھ عوام کھڑے دکھائی دیتے ہیں ،اس کے عوام مخالف اقدامات کے خلاف عوام ہی سر اپہ احتجاج ہیں تو عوام کو راضی کر نے کے بجائے عوام پر انٹر نٹ و دیگرپا بندیاں لگا کر مزید اپنے مخالف کیا جارہا ہے ، انہیں سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے ، اگر عوام اپنے حصول حق کیلئے سڑ کوں پر آتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ اس کے پیچھے ملک مخا لف قوتیں سر گر داں ہیں ، جبکہ عوام مخالف اقدام کے ذریعے ان قو توں کو سر گرم ہو نے کا خود ہی موقع فراہم کیا جارہا ہے، حکومت کو اپنی روش پر خود ہی غور کر نا ہو گا ، اپنے طرز عمل کو بدلنا ہو گا ، عوام کی مشکلات کا نہ صرف ادراک کر نا ہو گا ، بلکہ ان کی مشکلات کا ازالہ بھی کر نا ہو گا ۔
عوام پہلے ہی مہنگائی اور بے روز گاری کی چکی میں بری طرح پس رہے ہیں ، اگر حکومت عوام کیلئے آسانیاں نہیں لاسکتی تو مزید مشکلامیں اضافہ بھی نہ کرے ، اس وقت عوام کی ضرورت مہنگائی میں کمی لانا اور روز گار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کر نا ہے ، تاکہ اس ملک کے نوجوان صحت مند پیداواری سر گر میوں میں اپنا وقت صرف کریں اور اپنے ساتھ ملک کو بھی فائدہ پہنچانے کی کوشش کریں ،حکومت کو چاہئے کہ انٹرنیٹ میں خلل اور سست ہونے کی جوہات کا فوری تعین کر کے درستگی کیلئے اقدامات اُٹھائے، یہ انجان بنے رہنے کا کھیل تماشہ بہت ہو چکا اور اس کے ساتھ جگ ہنسائی بھی بہت ہو چکی ہے ، عوام جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ کون کررہا ہے اور کیوں کیا جارہا ہے ؟

لیکن ان پا بندیوں سے کچھ حاصل ہو نے والا ہے نہ ہی کچھ بدلنے والا ہے ، حکومت جب تک کا کردگی نہیں دکھائے گی ، عوام کی تنقید بھی ہو گی اور اس کیلئے راستے بھی نکلتے رہیں گے ، اس لیے پا بندیاں لگانے کے بجائے عوام کی رائے کا احترام کیا جائے اور عوام کا ہی فیصلہ مانا جائے ، اگر ایسا نہ کیا گیا توڈر یئے ،اس وقت سے کہ جب عوام اپنا فیصلہ منوانے کیلئے خود ہی باہر نکل آئیں گے ،اس وقت کوئی روک پائے گا نہ ہی کسی کو بچا پائے گا اور عوام کسی کو کہیں بھاگنے بھی نہیں دیں گے،اس حوالے سے شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ۔ یہ دیوانے کبھی پا بندیوں کا غم نہیں لیں گے
گریباں چاک جب تک کر نہ لیں گے دم نہیں لیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں