78

کچے کے ڈاکواب ڈاکو نہیں رہے !

کچے کے ڈاکواب ڈاکو نہیں رہے !

ملک میں ایک عرصے سے کچے اور پکے کے ڈاکو ئوں کا راج ہے ، ہر حکومت کے بڑے بڑے دعوئوں کے باوجود ان پر قابو پایا جاسکا نہ ہی ان سے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکا ہے ، یہ ڈاکو دن دھاڑے وار داتیں کرتے پھررہے ہیں ، عام لو گوں کے ساتھ پو لیس اہلکاروں کو نہ صرف یر غمال بنارہے ہیں ،بلکہ انہیں بڑی بے دردی سے مار ے جارہے ہیں ، گزشتہ روز بھی کچے کے ڈاکوئوں نے راکٹ لانچروں سے پولیس موبائل وین پر حملہ کر کے پندرہ پولیس اہلکاروں کو شہید کر دیا ہے، اس حملے کے بعد سے جہاںکوئی شک باقی نہیں رہا ہے کہ کچے کے ڈاکوئوں کی کارروائیاں اب دہشت گردی کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہیں ،

وہیں یہ بھی واضح ہو چلا ہے کہ کچے کے علاقے میں متعدد آپریشنز کے باوجود سارا علاقہ ہی تاحال حکومت کی رِٹ سے نہ صرف باہر ہو گیا ہے ،بلکہ حکومت کچے کے ڈاکوئوں کے سامنے بے بسی کی تصویر بنی دکھائی دیے رہی ہے۔یہ کتنی عجب بات ہے کہ ایک طرف مٹھی بھر کچے کی ڈاکو ہیں اور دوسری جانب حکومت اور ریاست کھڑی ہے ،اس کے باوجود کچے کے ڈاکو بھاری پڑ رہے ہیں ، یہ کچے کے ڈاکو ہیں کہ دشمن ملک کے دہشت گردہیں کہ ایک عرصے سے قابوں میں ہی نہیں آپارہے ہیں ،

جبکہ تین صوبوں کی پولیس نے کئی ماہ سے کچے کے علاقے کی مکمل گھیرا بندی کر رکھی ہے ، اس کے باوجود ڈاکوئوں کو سپورٹ کہاں سے مل رہی ہے اور راکٹ لانچر جیسے مہلک ہتھیار کہاں سے مہیا ہو رہے ہیں؟یہ سب کچھ ملی بھگت کا ہی نتیجہ ہے اور ملی بھگت سے ہی ہورہا ہے ،اپنے ہی اندر سے لوگ ان سے ملے ہوئے ہیں اور اپنے ہی اندر سے پشت پناہی ہورہی ہے ، ورنہ کچے کے ڈاکوئوں کی کیا مجال ہے کہ حکومت کی ریٹ کو چلنج کر سکیںیا پویس فورس کے مد مقابل آنے کی جرأت کر سکیں ، کچے کے ڈاکوئوں کو جب تک اندر سے پکے کے ڈاکوئوں کی حمایت ملتی رہے گی، اس ناسور سے چھٹکارہ مل پائے گا نہ ہی اس کا کوئی تدارک ہو پائے گا ، یہ ہڈی گلے میں ہی پھنسی رہے گی ۔
یہ بات سب ہی جانتے ہیں اور مانتے ہیں کہ کچے کے ڈاکوئوں کو پکے کے ڈاکوئوں کی مکمل سپورٹ حاصل ہے ، اس کے باوجود پکے کے ڈاکوئوں پر ہاتھ ڈالا جارہا ہے نہ ہی ان کے خلاف کوئی آپریشن کیا جارہا ہے ، کیو نکہ ان کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے حکومت کے اپنے ہی پر جلنے لگتے ہیں ،اپنے پائو ڈگمگا نے لگتے ہیں ،اس لیے کچے کے ہی ڈاکوئوں کا پیچھا کیا جارہا ہے ، ان کے ہی خلاف ایک کے بعد ایک آپر یشن کیا جا رہا ہے، ہر آپریشن کے بعد پولیس چوکیوں کو بحال کرنے‘ نئی چوکیاں قائم کرنے اوراسی فیصد سے زائد علاقے کو ڈاکوئوں سے پاک کرنے کے علاوہ بیسیوں نامور ڈاکوئوں کی ہلاکت اور گرفتار ی کا دعویٰ بھی کیا جاتاہے ، لیکن چند ہفتوں بعد ہی ان علاقوں میں جرائم پیشہ عناصر دوبارہ سرگرم ہو جاتے ہیں ، پہلے سے زیادہ پر تشدت کا روئیاں کر نے لگتے ہیں ، یہ حکومت اور ریاست کی ناکامی ہے کہ مٹھی بھر کچے کے ڈاکو للکارے جارہے ہیں اور یہ سب کچھ ہوتے ہوئے کچھ بھی نہیں کرپارہے ہیں۔
اتحادی حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کا جہاں احساس کرنا ہو گا ،وہیں سیکورٹی اداروں کو بھی اپنی حکمت عملی پر غور کر نا ہو گا کہ اب تک کیے جانے والے اقدامات میں ایسا کیا سقم رہ جاتا ہے کہ جس کے وجہ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو پارہے ہیںیا آپریشن سٹرٹیجی میں کیا خامیاں رہ جاتی ہیں کہ ڈاکو دوبارہ آ کر اپنے علاقوں میں آباد ہو جاتے ہیں؟ حکومت اور سیکورٹی اداروں کو اپنی کوتاہیوں کا ازالہ کر نے کے ساتھ کچے کے ڈاکوئوں کا زور توڑنے کے لیے ان کی سہولت کاری پر بھی توجہ دینا ہو گی،

کچے کے ڈاکوئوں کا سد باب کر نے کیلئے پہلے سہولت کاری کا سد باب کر نا پڑے گا،کچے کے ڈاکوئوں کو جب تک جدید ہتھیاروں کی سپلائی اور بااثر افراد کی پشت پناہی میسر رہے گی‘ تب تک سکیورٹی فورسز کے آپریشنز کے مطلوبہ نتائج برآمد ہو پائیںگے نہ ہی کچے کے ڈاکوئوں سے کبھی چھٹکارہ حاصل کر پائیں گے،کچے کے ڈاکو اب صرف ڈاکو نہیں رہے ہیں ، دہشت گرد بن چکے ہیں ، اگر ان سے چھٹکارہ حاصل کر نا ہے تو حکومت اور ریاست کو مل کر کوئی بڑا قدم ہی اُٹھانا پڑے گا ، ورنہ عام عوام اور پو لیس اہلکار ایسے ہی بے موت مرتے رہیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں