61

سنگھی ظلم و بربریت کا کچھ تو حل نکالا جانا چاہئیے

سنگھی ظلم و بربریت کا کچھ تو حل نکالا جانا چاہئیے

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

2024 عام انتخاب میں مسلم ووٹ یکطرفہ جاتے، بی جے پی کی تاریخ ساز شکشت فاش بعد، اپنی جوڑ توڑ سے مرکزی حکومت سازی میں کامیاب ہوئی بے جے پی، سنگھی مودی امیت شاہ حکومت پورے ھندستان کی بی جے پی زمام حکومت والی ریاستی حکومتوں میں، خصوصاً آسام، مدھیہ پردئش، یوپی اور گجرات میں ہم مسلمانوں پر جو درندگی والا سلوک کیا جارہا ہے اس پر مسلم امہ ھند کو اپنے تمام فرقہ واری مسلکی اختلافات پس پشت رکھے، متحد ہوئے، سنگھی ذہنیت سازشانہ منافرتی کاروائیوں کا توڑ نکالنا ہوگا۔

0بیک وقت اتنے سارے ظلم و زیادتی باوجود، ہماری خاموشی کو ہماری بزدلی کے طور لئے جاتے، ہم پر اور ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا سکتے ہیں۔ جب تک ہم اپنے میں، اپنے اسلاف والے مجاہدانہ جذبات کو سرشار کئے، کوئی ٹھوس قدم نہیں اتھائیں گے، ہماری سرخروئی ناممکن ہی ٹہرائی جائے گی۔ اللہ ہی مددگار ہے لیکن اللہ کی مدد ہمارے صبر سے زیادہ ہماری کوششوں کے ثمرے میں سامنے آیا کرتا ہے۔
1442 سال قبل، وقت حرب بدر، جب کفار کا لشکر مدینہ پہنچ مسلمانوں کو ختم کرنے مکہ سے نکلا تھا۔ آپﷺ مسجد نبوی میں تمام مسلمانون کو جمع کئے، اجتماعی استغفار، ذکر و اذکار مجالس منعقد کئے، دشمن کفار کی ہلاکت کی دعا مانگ سکتے تھے اور اللہ رب العزت، آپ ﷺ کی مانگی دعا کی لاج رکھے، ریگستانی طوفان سے مدینہ پہنچنے سے قبل ہی، دشمن کفار مکہ کو ہلاک بھی کرسکتا تھا۔ لیکن آپ ﷺ نے، اپنے میں موجود کل طاقت،

بچے بوڑھے جوان سمیت 313 مسلمانوں کی فوج کے بل پر، مدینے سے باہر 153 کلومیٹر دور بدر کے مقام پر پیدل پہنچ، اپنے سے تین گنا تربیت یافتہ جنگجوؤں سے دو دو ہاتھ کرنے یا مقابلہ کرنے کو ترجیح دیا تھا۔ اور اللہ رب العزت نے تب جاکر، ایک ہزار تربیت یافتہ جنگجوؤں پر، کمزور مسلمانوں کو فتح دلوائی تھی۔ آج بھی ہم بھارت کے مسلمان، حکمت عملی کے ساتھ، مدافعتی ہی صحیح،ہر سنگھی سازش کا منھ توڑ جواب دینے پر اتر آئیں گے تو، انہیں احساس ہوسکتا ہےاور وہ پھر محبت اخوت چین و آشتی کے ساتھ رہنے پر راضی ہوسکتے ہیں۔وما التوفیق الا باللہ

سورت میں مسلمانوں کے ساتھ گجرات پولیس کی حیوانیت !

✍️: سمیع اللہ خان

یہ ویڈیوز گجرات کے سورت کی ہے جہاں پولیس مسلمانوں کے گھروں میں دروازے توڑ کر گھس رہی ہے اور اس کے بعد انہیں ایسی درندگی کے ساتھ مارا گیا ہے کہ اکثر لوگ لنگڑا رہے ہیں،
معاملہ یہ ہے کہ گنیش پنڈال پر کل پتھر پھینکنے کا الزام لگایا گیا اور اس کے بعد گجرات کے ہندوؤں نے مسلمانوں کے خلاف جم کر ہنگامہ کیا ۔
پھر گجرات کے ہوم منسٹر کی قیادت میں مسلمانوں پر حیوانیت اور درندگی کی انتہا کی گئی۔
جبکہ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق صرف تین لڑکے پتھر والے معاملے میں ملوث ملے تھے، لیکن گجرات پولیس نے تقریباً 30 مسلمانوں کو اس سلسلے میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور ایک بڑی مسلم آبادی کو دروازے توڑ کر ہراساں کیا ۔
حالانکہ اب تک پتھر والے جس الزام کی بنیاد پر ظلم کا یہ ننگا ناچ ہوا ہے اس کی تصدیق بھی نہیں ہوئی ہے، اور اگر تصدیق ہو بھی جاتی ہے تو جس معاملے میں صرف تین لڑکے شامل ہوں اس کو بنیاد بنا کر اتنے سارے مسلمانوں پر ایسی حیوانیت کی اجازت کونسا قانون دیتا ہے ؟ یہ غنڈہ گردی اور کمینہ پن ہے جسے برداشت نہیں کرنا چاہیے ۔ اگر پولیس والوں کو مسلمانوں پر حیوانیت کی چھوٹ ملتی رہے

تو اس ملک میں کوئی بھی مسلمان محفوظ نہیں رہےگا۔ اور دوسری طرف سے مسلمانوں میں بدترین احساسِ کمتری پھیل جائے گی جس کی ابتدا بھی ہوچکی ہے ۔گجرات پولیس پہلے بھی مسلمانوں کے خلاف حراستی تشدد میں ماخوذ ہے ابھی کچھ مہینوں پہلے گجرات پولیس نے ایک جگہ مسلمانوں کو عوامی سطح پر باندھ کر پیٹا تھا جس پر گجرات ہائیکورٹ کو ازخود نوٹس لےکر گجرات پولیس کو لتاڑنا پڑا تھا۔
گجرات کی پولیس کا یہ مسلسل مسلم مخالف رویہ تشویشناک اور شرمناک ہے، پولیس ڈیپارٹمنٹ اگر مسلمانوں کے خلاف ایسے اقدامات کرےگا تو پھر مسلم سماج ایسی پولیس کے ساتھ تعاون اور اعتماد کا معاملہ کیوں کرےگا ؟
گجرات ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کو گجرات پولیس کے ایسے شرمناک مسلم دشمن رویے کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے ، پولیس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کسی سماج کو ایسے نشانہ بنایا جانا سماج میں انارکی اور انتشار کا سبب بنے گا ۔
گجرات پولیس کا رویہ مسلمانوں کے ساتھ غنڈوں اور گلی کے بدمعاشوں جیسا ہے اس پر روک لگنی چاہیے اور گجرات پولیس کا سخت مواخذہ ہونا چاہیے ۔گجرات ، مدھیہ پردیش ، اترپردیش اور اتراکھنڈ کے پولیس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے مجموعی طور پر جس مسلم دشمنی کا مظاہرہ ہورہا ہے وہ ناقابلِ برداشت ہے ان ریاستوں میں ایسا لگتا ہے کہ پولیس کو تعلیم دی گئی ہے کہ وہ مسلمانوں پر حیوانیت کے پہاڑ توڑیں ۔
پولیس کو مسلمانوں کے ساتھ غنڈہ گردی پر جوابدہی اور سزا ملنی چاہیے ورنہ ایک دن آئےگا جب مسلمانوں کا ملک میں لا اینڈ آرڈر کے تئیں اعتماد ختم ہو جائے گا ۔ یہ کسی کے بھی حق میں اچھا نہیں ہوگا، پولیس کو اس گھمنڈ سے باہر آنا ہوگا کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ کچھ بھی کرسکتی ہے!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں