ماں کی گود بچوں کا پہلا مدرسہ تو، استاد بچوں کے دوسرے والدین 30

اپنی تاریخی مساجد دیکھ بھال ہماری لغزش کی سزا، کیا ہمیں فی زمانہ مل رہی ہے،

اپنی تاریخی مساجد دیکھ بھال ہماری لغزش کی سزا، کیا ہمیں فی زمانہ مل رہی ہے،

۔ ابن بھٹکلی
۔ +966562677707

ایک مرتبہ تعمیر مسجد تاقیامت مسجد ہی رہتی ہے۔مسلم شہنشاہ ھند علاءالدین الدین خلجی کے وقت کے تعمیر محمد والی مسجد جیسی بیسیوں تاریخی مساجد اپنی ویرانی کے لئے،300 ملین بھارتیہ ہم مسلمانوں کو کوس رہی ہونگی کہ ہم مسلمانوں نے، آزادی وقت کے غیر آباد تاریخی مساجد کو، حکومت ھند کے آثار قدیمہ قرار دئیے، اسے ہم مسلمانوں کی دسترس سے دور رکھنے کے فیصلوں کو، عدالت عالیہ میں اسی وقت چیلنج کر، اسے دوبارہ آباد کرانے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی ۔ اپنی اولاد کی بہتر پرورش کی فکر میں دنیا جہاں ایک کرنے والے ہم نام نہاد مسلمانون نے، ہمیں لاوارث چھوڑ، سیاحت کے نام من چلوں کی عیاشی کا اڈہ بنا دیا ہے۔ کیا ہم 300 ملین بھارتیہ مسلمانوں کی اس تساہلی پر، رب عالم کی طرف سے ہماری باز پرس نہیں ہوگی؟ ہوسکتا ہے ہماری انہی کوتاہیوں کی سزا پاداش میں، ہم پر سنگھی مودی یوگی

جیسےظالم ڈکٹیٹر حکمرانوں کا نفاذ کئے، ہمیں سزآ دی جارہی ہو۔ حکومتی امتناع باعث یہ عالیشان تاریخی مساجد دوبارہ آباد کرنا ممکن نہ رہا ہو تو، ہزاروں لاکھوں کروڑاپنی شادی رسومات پر اڑانے والے ہم مسلمان، کچھ کروڑ اجمالی طور خرچ کئے، ان مساجد کی بہتر دیکھ ریکھ کیا نہیں کرسکتے ہیں؟ اللہ ہی ہمیں اپنے کرموں کی سزا ایسے دینے کے بجائے،ہمیں ان جیسی بیسیوں تاریخی مساجد دیکھ بھال کرنے کی توفیق بخشے۔وما التوفیق الا باللہ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں