مذاکرات آگے بڑھانے کا عندیہ ! 32

ترقی کی راہ میں حائل روکاٹیں ہٹانے کا عزم !

ترقی کی راہ میں حائل روکاٹیں ہٹانے کا عزم !

ملک ایک عرصے سے معاشی عدم استحکام کا شکار چلا آرہا ہے ، لیکن اس وقت ملک میں جو معاشی استحکام آ رہا ہے، یہ اوور سیز کی شبانہ روز محنت اور ٹیم ورک کا ہی نتیجہ ہے، اس کی تائید سال رواں میںموصول ہونے والی چار ارب ایک کروڑ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلاتِ زر سے ہوتی ہے،یہ ترسیلاتِ زر گزشتہ مارچ کی ترسیلاتِ زر سے چھبیس فیصد زیادہ اور پچھلے پانچ سالوں کی ماہانہ اوسط سے دوگنا ہیں،

یہ ترسیلاتِ زر میں کسیراضافہ اس امر کا اظہار ہے کہ بیرونِ ملک پاکستانی نہ صرف اپنے مقیم ملکوں کی معیشت میں قابلِ ذکر حصہ ڈال رہے ہیں، بلکہ سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر قانونی ذرائع سے اپنی رقم اپنے ملک بھی بھجوا رہے ہیں،جوکہ اس ملک کی بہت بڑی خد مت ہے، لیکن اس سے ترقی کی راہ میں حائل روکاوٹیں دور نہیں ہو پائیں گی۔
حکومت اور سیز کیلئے کچھ کرے نہ کرے ، مگر اور سیزتر سیلات زَرمیں اضافہ کر کے موجودہ مالی حالات میں ملکی معیشت کو سنبھالنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں، یہ تر سیلات زرنہ صرف کرنٹ اکاؤنٹ کو سپورٹ کریں گی، بلکہ اِس سے ادائیگیوں کا توازن برقرار رکھنے میں بھی مدد ملے گی، کیونکہ بیرون ممالک سے موصول ہونے والے ڈالر ہی پاکستان سے درآمد کے لئے باہر بھیجے جانے والے ڈالر وں کا خسارہ پورا کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں،اِس کے علاوہ یہ رقوم بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے خاندانوں کے ذریعے ملکی معیشت کی نشوونما میں بھی نمایا مدد فراہم کرتی ہیں،

اس کا ادارک بہت دیر بعد ہی سہی ، مگر اب حکومت کو بخوبی ہو نے لگا ہے۔
اگر دیکھا جائے تواِس سے قبل بیرونِ ملک سے سب سے زیادہ حاصل ہونے والی رقوم مئی 2024ء میں آئی تھیں،اس کا حجم 3.2 ارب ڈالر تھا، مارچ میں تاریخی سطح کی ترسیلاتِ زَر بعض معاشی ماہرین کے مطابق اِس لئے بھی بڑھی ہیں کہ ہر سال ہی عید کے تہوار پرمعمول سے زیادہ رقم بھیجی جاتی ہیں، اِس کے علاوہ ایک بڑی وجہ حالیہ برسوں میں بڑی تعداد میں پاکستانی شہریوں کا روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک منتقل ہونا رہاہے،

جبکہ دیگر وجوہات میں انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے اور ڈالر کی قیمت میں فرق یا انتہائی کم ہونا ہے،اس کے ساتھ حکو مت نے ہنڈی پر قدر سخت اقدامات کیے ہیں، اس کیکی وجہ سے بھی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں رسمی یا قانونی چینلوں کے ذریعے رقوم بھیجنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، جو کہ ملک کیلئے خوش آئند ہے۔
بیرون ملک مقیم پاکستانی حوالہ ہنڈی کو آہستہ آہستہ ترک کر رہے ہیں، اگر حکومت کے اقدامات مزید سخت ہوئے تو ہنڈی کا کاروبار بند بھی ہو سکتا ہے ،اس سے بیر ون ملک تر سیلات زر میں مزید اضافہ ہو گا ، لیکن اس تر سیلات زر میں اضافہ کے ساتھ اور سیز کو سہو لیات بھی ملنی چاہئے ،جو کہ نہیں مل رہی ہیں ، ہر حکو مت دعوئے تو بہت کر تی رہی ہیں ، بظاہر کچھ اقدامات بھی کیے جاتے رہے ہیں ، لیکن ان اقدامات کے اثرات اور سیز تک نہیں پہنچ پارہے ہیں،اس حکو مت نے جہاں اور سیز کمیشن کو فعال کیا ہے ،وہاں پہلا اور سیز کنو نشن بھی منعقد کرایا ہے، لیکن اس کے ثمرات جب تک اور سیز کمیو نٹی تک نہیں پہنچیں گے ،

اور سیز کا اعتماد بحال نہیں ہو پائے گا۔
حکومت اور سیز کا جہاں اعتماد بحال کر نے کی کوشش کررہی ہے ، وہیں انہیں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنے کی بھی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، اس کیلئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل بھی قائم کی گئی ہے ،اس کے تحت اور سیز کے ساتھ پاکستانی سرمایہ کاروں کو بھی مخصوص مراعات حاصل ہوں گی، وزیراعظم اور وفاقی وزراء غیر ملکی دوروں کے دوران پاکستانیوں کو سرمایہ کاری پر راغب کرتے رہے ہیںاور اب اوورسیز کنونشن کے ذریعے بھی اور سیز کو سر مایہ کاری کیلئے راغب کیا جارہا ہے

، اس موقع پر جہاں وزیر اعظم نے بہت سی یقین دھانیاں کرائی ہیں ،وہاں آرمی چیف نے بھی عزم کا اظہار کیا ہے کہ اور سیز کو ہر قسم کی سہولیات مہیا کی جائیں گی اور ترقی کی راہ میں حائل روکاٹیں ہٹائی جائیں گی، کیو نکہ اور سیز پا کستانی نہ صرف ملک کے اصل سفیر ہیں، بلکہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار بھی اداکررہے ہیں،اس کے باوجوداس اثاثے کویکجا کر نے اورملکی و قومی مفاد میں استعمال کر نے کی اج تک کوئی فکر ہی پیدا نہیں ہو سکی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ اور سیز کا ملک کی معیشت میں حصہ کسی بھی دوسرے سیکٹر سے زیادہ ہے، اس کا بھی قوی امکان ہے کہ اُن کی طرف سے رواں مالی سال بھیجی جانے والی ترسیلاتِ زِر گزشتہ مالی سال سے بھی زیادہ ہو جائے

،اس کے ساتھ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو چاہئے کہ وہ ملک میں خود سرمایہ کاری پر بھی توجہ دیں یا غیر ملکی سرمایہ کاری لانے میں اپنا کردار ادا کریں، لیکن یہ تبھی ممکن ہو گا کہ جب ایک جانب اور سیز کا اعتمادد بحال کیا جائے تو دوسری جانب ان کے ذہن میں اُٹھتے خد شات کو بھی دور کیا جائے ، اس میں حکمرانوں کو اپنا سر مایہ بیرون ملک سے اپنے ملک میں لانا ہو گا اوراس سر مائے کو اپنے ہی ملک میں لگا نا ہو گا تو ہی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹیں ہٹائی جاسکیں گی اور ملک میںسر مایہ کاری کی راہیں کھو لی جاسکیں گی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں