محافظ قاتل بن جائے توتحفظ کہاں ملے گا؟ 77

بھارتی مسلمانوں کی نسل کشی روکی جائے!

بھارتی مسلمانوں کی نسل کشی روکی جائے!

تحریر:شاہد ندیم احمد
بھارتی مسلمان قیام پاکستان بننے کے بعد سے ہی ہندو تعصب کا شکار ہیں اور اب ان کی نسل کُشی بھی کی جاری ہے۔ عالمی سطح پر نسل کشی سے متعلق تحقیق کرنے والی تنظیموں نے بھی بھاتی حکومت کی سرپرستی میں 20 کروڑ مسلمانوں کی نسل کشی کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کی ماہر ٹینا رمریز کا کہنا ہے کہا کہ مسلمانوں پر ظلم ان کی معاشی صورتِ حال کو بدتر کررہا ہے، بھارتی مسلمان مستقل خوف اور عدم تحفظ کا شکار ہیں۔بھارتی ریاست کی مسلم دشمنی اور مسلمانوں کے خلاف بدترین سلوک پراندرونی حلقوں کی جانب سے بھی آواز اٹھتی رہی ہے ،

معروف بھارتی مصنفہ اور سیاسی کارکن ارون دھتی رائے نے بھی اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ بھارت میں اس وقت صورت حال نسل کشی کی طرف جا رہی ہے، کیونکہ حکومت کا ایجنڈا یہی رہا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ایک طوفان ہے، دہلی میں قتلِ عام اس بات پرکیا گیا کہ لوگ شہریت سے متعلق مسلم مخالف قانون کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ بھارت میں انسانیت کے خلاف جرائم منظم انداز میں جاری ہیں،وہاں کے مسلمانوں کی سماجی و معاشی زندگی ختم کردی گئی ہے،بھارتی مسلمانوں کے حالات ایک ایسا المیہ ہے جو بہت بڑا حقیقی تو ہے ،لیکن نیا نہیں ہے۔
یہ امر واضح ہے کہ آزادی کے بعد بھارتی قیادت نے اقلیتوں کا اعتماد جیتنے کیلئے وقتی مفادات کے تحت کہاتھاکہ ہندوستان ایک سیکولر ریاست ہو گی جس میں تمام مذاہب کے لوگوں کو یکساں حقوق حاصل ہوں گے،تاہم اقلیتوں کو ہمیشہ انتہاء پسندوں کی طرف سے ظلم و جبر اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں مجبور کیا گیا کہ وہ ہندو بالادستی قبول کرلیں،ایسے ہی جیسے تاریخ میں اندلس کے مسلمانوں کے ساتھ ظلم کیا گیا اور انہیں مجبور کیا گیا تھاکہ وہ تین میں سے ایک آپشن قبول کر لیں ،عیسائیت قبول کر لیں ، ہجرت کر جائیں یا پھرقتلِ عام کیلئے تیار ہو جائیں-موجودہ بھارت میں بھی اقلیتیں بالخصوص مسلمان کچھ اسی طرح کی صورتحال سے دو چار اپنے حقوق سے محروم بے دست و پا زندگی گزارنے پر مجبور ہیں-
بھارتی وزیراعظم مودی کی اصل جماعت آر ایس ایس تو برسوں سے کہہ رہی ہے کہ بھارت کو ایک ہندو ریاست ہونا چاہیے۔ مودی سرکار اپنے اسی پرانے منصوبے کو آگے بڑھا رہی ہے کہ دلتوں کو پوری طرح ہندو مذہب میں ضم کرکے ان کی جگہ مسلمانوں کو اچھوت بنادیا جائے، جبکہ بھارت پر مسلمانوں نے ایک ہزار سال حکومت کی ہے، لیکن ایک ہزار برسوں میں انہوں نے کبھی ہندوئوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کی تھی، وہ چاہتے تو انہیں جبراً ہندو بنا سکتے تھے، لیکن دین اسلام کی تعلیمات ایسی نہیں ہیں ،اس کے برعکس سیکولر کہلانے والے ملک بھارت میں صورت حال مختلف ہے،

مسلمان جلائے جارہے ہیں، دربدر کیے جارہے ہیں۔گجرات، مہاراشٹر، اور کئی دوسری ریاستوں میں مسلمانوں کی آبادیاں ختم ہورہی ہیں اور نئے علاقوں، بستیوں اور بازاروں میں مختلف بہانوں سے مسلمانوں کو دیوار سے لگایاجا رہا ہے، بھارت میں مسلمانوں کو قیام پاکستان اور اس جدوجہد میں ان کی کوششوں اور قربانیوں کی سزا دی جارہی ہے۔
اس صورت حال نے ثابت کر دیا ہے کہ بھارت ہمیشہ سے ہندو ریاست تھا اور اقبال کا دوقومی نظریہ اور قائداعظم محمد علی جناح کا پاکستان بنانا درست تھا،لیکن یہ بھی ایک روشن حقیقت ہے کہ اس ملک کی آزادی میں بھارت کے مسلمانوں کا اہم کردار رہا ہے۔ برصغیر کے مسلمانوں نے قائد اعظم کی قیادت میں متحد ہوکر جدجہد کے ذریعے ایک آزاد ریاست حاصل کی تھی ،اسی لیے قیام پا کستان کے وقت قائداعظم نے کہا تھا کہ اگر بھارت کے مسلمانوں کو کچھ ہوا

تو ہم ہندوستان میں فوجی مداخلت کریں گے، لیکن آج حکومت مداخلت کیا کرے گی ،کوئی بھرپور مذمتی بیان بھی نہیں دے پارہی ہے،ہم بھارت کے مسلمانوں کی نسل کشی کو روکنے کے لیے جہاں انفرادی سطح پر خاموش ہیں ،وہاںحکومتی سطح پر بھی مکمل خاموشی طاری ہے ،جبکہ عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کی طرف سے مسلسل ایسی رپورٹس جاری ہو رہی ہیں کہ جن میں مسلمان آبادی کی زندگی کو لاحق خطرات کی نشاندہی کی جارہی ہے۔
مقبو ضہ کشمیر سمیت بھارت کی دیگر ریاستوں میں مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے ساتھ جو ظلم روا رکھا جا رہا ہے‘ وہ دنیا سے ڈھکا چھپا نہیں رہا ہے، یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ کبھی کبھار کسی فورم سے اس کے خلاف آواز بلند کی جاتی ہے‘ لیکن جس تسلسل کے ساتھ یہ کام ہونا چاہیے ،نظر نہیں آتا ہے۔ عالمی سطح اظہار خیال تو کیا جارہا ہے ،مگر عملی اقدام میں تاخیرسے بھارتی انتہا پسندوں کے حوصلے بڑھتے جا رہے ہیں۔اس سے پہلے کہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ روہنگیا مسلمانوں جیسا سلوک شروع ہو جائے ،عالمی برادری کو اس استبداد کا راستہ روکنے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے

۔ اس انتہا پسندی کے آگے بند نہ باندھے گئے تو مستقبل میں یہ دوسرے ممالک میں بھی ظہور پذیر ہو گی ۔بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دیتا ہے ،لیکن عملی طور پر اس کے برعکس ہے ۔بھارت میںمسلمانوں کی نسل کشی کی کارروائیاں دنیا بھرکے مسلمانوں میں اشتعال پیدا کر رہی ہیں،اگربھارتی تعصبانہ نسل کشی کی کاروائیوں کو فوری طور پر روکا نہ گیا تو خطہ ایک نئے مسلح تنازع کی گرفت میں آ سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں