الزام نہیں ۔۔عدلیہ کو شواہد دیں
سرائیکی صوبے کے خلاف قومی اور مقامی اخبارات میںکالموں کا کافی دنوں سے مطالعہ کررہا ہوں جس میں مخالفین سرائیکی قوم کو غدارثابت کرنے میںدن رات مصروف ہیں جو کہ لفظی شیلنگ کر کے سرائیکی قوم کے جذبات کو مجروح کر رہے ہیں شاید خوشی بھی محسوس کرتے ہیںہوان یہ احساس تک نہیںکہ ان کے الفاظ جس میںانتشارپسند،غدارغیر محب وطن لوگ ہمارے اوپرکیا قیامت ڈھا رہے ہیںمخالفیں سے گزارش ہے کہ آپ نہ تو عدلیہ ہیں نہ توآپ وکلاء جو وآپ کبھی غدار تو کھبی فنڈنگ لینے کا الزام لگاتے ہیں آپ کے پاس کوئی ٹھوس شواہدہیں کہ سرائیکی پارٹیاں ملک دشمن لوگوں سے فنڈنگ لیتی ہیں آپ لوگوں تو چند کالم لکھ کر پاکستان کی سب سے بڑی قوم کو پرایا کر دیا ہے پاکستان کی بڑی قوم میں نہیںکہہ رہا نہ ہی میرا یہ دعوی ہے
بلکہ ایم اے اردو کی کتاب پاکستانی زبانوں پر مشتمل حصہ جس میںواضح لکھا ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی زبان سرائیکی ہے جو کی چاروںصوبوںکو ملانے میںاہم کردار ادا کرتی ہے اورمیںیہ نہیںکہتا کہ پاکستان میںسرائیکیوںکی تعداد 8کڑورہے کم یا زیادہ اس بات پے نہیں جاتے ہم ہاں ایک بات ضرور کروںگاکہ مخالفیںنے سرائیکی قوم کوغدار ثابت کرنے میںکوئی کسر نہیںچھوڑی۔اگر واقعی سرائیکی تحریکیں ملک دشمن لوگوںسے فنڈنگ لیتی ہیںتو ان کی شواہد آپ عدالت میںپیش کریں اور محب وطن ہونے کا ثبوت دیں ہم آپ کا ساتھ دیں گے کیونکہ سب سے پہلے پاکستان ہمیںعزیز ہے پھر سرائیکستان بات کریں گے امخالفین کی تحریریں پڑہ کر عجیب س لگتا ہے کہ یہ کبھی تو ایک طرف غدار کہتے ہیں تو دوسری طرف ذہینی مریض بتاتے ہیں
کبھی عدلیہ کا کردارتو کبھی ڈاکٹر بن جاتے ہیں عجیب بات ہے مخالفین کے ہر کالم میںتضاد ہے ایک بات اور مخالفین کہتے ہیں کہ سرائیکیںتحریکیں سرائیکی،پنجابی ،پشتون فساد برپا کر رہیں چند سال قبل کی بات ہے ضلع لیہ میں سرائیکی کانفرنس ہوئی جس میں ظہور احمد دھریجہ،خواجہ غلام فرید کوریجہ جماعت اسلامی کے سابق ایم این اے اصغر علی گجر ،اللہ نواز سرگانی اورخلیل خاور بلوچ سمیت بہت احباب شامل تھے سب نے اپنے اپنے خیالات کا باری باری اظہارکیا اور جناب اصغر علی جگر کو دعوت دی گئی تو جناب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔
گجرصاحب کی مادری زبان پنجابی ہے ۔مخالفیں سمیت دیگر ذراتوجہ ان الفاظ پے ۔۔۔ افسوس صد افسوس آپ کی سوچ پے۔ اصغر علی گجر نے فرمایاجب ہم ہجرت کر کے یہاں پہنچے تووسیب کے ہمدرد عظیم لوگوںنے پناہ دی سہارا دیاکھانے کو دیا پینے کو دیااپنا سمجھا سرائیکی (جھنگ) وسیب سے پہلے ہم غیر محفوظ تھے یہاں سکھ کا سانس لیاہمیں فخر ہے وسیب کے لوگوں کوہم کبھی نہیںبھولیںگے۔سرائیکی وسیب کے لوگوں کو ان کی شناخت ملنی چاہیے ان کا حق ہے ۔مخالفین کہیںپر ہمیںایک ٹولہ توکبھی چندلوگ کہہ کرتوہین کرتے ہیں آخر کیوں؟ کیا آپ کو میانوالی، سرگودھا ،خوشاب ،جھنگ،ملتان ،لیہ،بہاولپور اور رحیم یار خان سمیت 23اضلاع میںنکلنے والی آواز چند لوگوں کی آواز لگتی ہے۔ملتان کے وکلا ء صاحبان کی آواز سنا ئی نہیں دیتی کیا۔
سرائیکی وسیب کے آواز بننے والے اجمل ساجد،مشتاق چھینہ،طارق سیال اورساجد سولنگی سمیت دیگر لوگ آپ کو انتشار پھیلانے والے نظرآتے ہیں؟ یا پھر عطاء اللہ خان عیسی خیلوی پھٹانے خان سب ملک دشمن نظر آتے ہیں؟خدا کا خوف کریں ہم محب وطن لوگ ہیں کبھی بنگلہ دیشیوں کی سوچ کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے بہت سے کالم نگار اپنے کالم میںسرائیکی زبان کو تسلیم نہیں کرتے یا پھرپنجابی کا لہجہ بنا دیتے ہیںمعروف مزاحیہ پنجابی شاعر اورکالم نگار خالد مسعودخان اپنے ایک انٹرویو میں قومی اخبار سوال :سرائیکی واقعی زبان ہے یا پنجابی کالہجہ ہے ؟جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ سرائیکی ایک علیحدہ زبان ہے۔
سرائیکی زبان کی گرائمرحروف تہجی پنجابی سے علیحدہ ہیں۔میںنے بھی پہلے سرائیکی کو پنجابی کا لہجہ سمجھتاتھا ۔مگرسرائیکی کی گرائمرقواعدوضوابط علیحدہ ہیںاور سرائیکی نے توسوسال میںپنجابی سے زیادہ ترقی کی اور کام کیا ہے ۔اب دوسری جانب کیا آپ لوگوںکو سرائیکی وسیب میںبے روزگاری نظر کیوں نہیں آتی؟سرائیکی خطہ کا بیشتر نوجوان بیرون ملک مزوری کرنے پر مجبور نہیں؟کیا سرائیکی خطے کے لوگوں کو ان کے حق سے محروم رکھ کر احساس کمتری کا شکار نہیں بنایا گیا؟
کیا اپر پنجاپ کے برابر وسیب کو حق دیاجاتا ہے ؟بے روزگاری سے تنگ آکر خود کشیاںکرنے والوںکی اکثریت سرائیکی وسیب سے نہیں ہے کیا؟کیا غربت کے لحاظ سے وسیب پہلے نمبر نہیںآتا؟سرائیکی خطے کے لوگ امن پسندہیںمگر انہیں حقیر سمجھ کر احساس کمتری کا شکار بنایا جا رہا ہے انہیں ذہینی مریض کہہ کر آپ کو خوشی محسوس ہوتی ہے عجیب بات ہے میرے پاس کوئی شواہد نہیںاور نہ میںآپ لوگوں کو کہوگاکے آپ کولاہور سے فنڈنگ ملتی ہے اورآپ کو پیسوںنوازہ جاتا ہے کہ سرائیکی تحریک کی مخالفت کریں اور نہ ہی میرا یہ موقف ہے کہ آپ وسیب دشمن ہیںـ۔۔۔بس اتنا تو ضرور کہوںگاہم سب پاکستانی ہیں۔
ارشادباری تعالی ہے کہ گروہ شناخت کیلیے بنائے ہیں ویسے تم ایک ہو۔ پاکستان ایک گلستان ہے جس میںرنگ برنگے پھول ہیںجو سرائیکی،پنجابی،سندھی،بلوچی،پشتون سمیت دیگر (زبانیں)پھولوںکی مانندہیں جن میںسے سرائیکی بھی پھول ہے ہواپھر اسے غدار کیوںبنایا جارھا ہے سندھ کیا سندھیوں کی شناخت نہیں؟بلوچستان کیابلوچوںکی شناخت نہیں؟خیبر پختوخواہ کیاپشتونوں کی شناخت پے نام تبدیل نہیںہوا؟کیا پنجاب پنجابیوں کے تحفظ کیلیے نہیں ہے؟
سرائیکی وسیب اگراپنی شناخت چاہتاہے(سرائیکستان) تو حرج کیا ہے؟اس وسیب میںرہنے والے تمام لوگوں کے مسائل حل ہونگے اور ترقی ہوگی اور ملک خوشحال ہوگا اور مضبوط ہوگا۔ہم پاکستانی ہر زبان کا احترام کرتے ہیںاور اتناہی پیار کرتے ہیںجتنا کی سرائیکی زبان سے ہمیں حق مانگنے پر غداری کا تانہ دیا جاتا ہے آخر کیوں؟؟؟اس آوازکو کوئی نہیںدباسکتا ۔اس خطے میںرہنے والے تمام مظلوموں کی آواز ہے اگر سن سکتے ہو تو سنو پھر۔۔۔23اضلاع میںسے نکلنے والی یہ آواز۔۔۔۔۔۔جو پورے پاکستان میں گونج رہی ہے ہمیں ہمارا حق دو۔۔ہماری عزت ہماری شان ۔۔ سرائیکستان ۔۔سرائیکستان
یہ نعرے گونج رہے ہیں۔۔۔
ہمارا ایک منصوبہ
سرائیکی صوبہ سرائیکی صوبہ
ساڈا ہک منصوبہ
سرائیکی صوبہ سرائیکی صوبہ
ساڈا اک ای منصوبہ
سرائیکی صوبہ سرائیکی صوبہ
اساںجوہک منصوبو
سرائیکی صوبوسرائیکی صوبو
زا منگا یوا منصوبہ
سرائیکی صوبہ سرائیکی صوبہ
سرائیکی صوبہ وسیب کا تاریخی و ثقافتی لحاظ سے بنیادی حق ہے جس سے زیادہ دیر تک محروم نہیں رکھا جا سکتا
آئین وقانون کے مطابق حق دیا جائے اور انشااللہ بہت جلد یہ حقیقت ہوگا