ملک دشمن کیخلاف پوری قوم ایک پیج پر ہے !
تحریر:شاہد ندیم احمد
بھارت عرصہ دراز سے پا کستان کی سلامتی و خود مختاری کے خلاف اعلانیہ چیلنج کرتے ہوئے مختلف سازشیں بروئے کار لا رہا ہے،اس میں پاکستان کو عالمی تنہائی کا شکار کرنے اور اندرونی طور پر غیر مستحکم بنانے کی سازشیں بھی شامل ہیں۔ ملک دشمن قوتوں سے در پیش چیلنجوں سے عہدہ براء ہونے کیلئے سول اور عسکری قیادت میں نہ صرف مکمل یکجہتی پائی جاتی ہے،بلکہ قومی سلامتی سے متعلق ہر معاملے پر باہمی مشاورت سے ٹھوس پالیسی طے کر کے عملی جامہ پہنانے کے ساتھ قومی اتحاد کا مضبوط تاثر بھی اُجاگرکیا جارہا ہے ۔اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان سیکورٹی و انٹیلی جنس اداروں کا دوراہ کرکے نہ صرف کارکرد گی سراہتے رہتے ہیں،بلکہ اپنے بیانات سے باور بھی کرواتے ہیں
کہ انہیں فوج کی جانب سے کسی دبائو کا سامنا نہیں اور ملکی استحکام و سلامتی کے حوالے سے حکومت کا ہر قدم عسکری قیادت کے نوٹس میں ہوتا ہے۔ ملکی دفاع اور اندرونی استحکام کیلئے قومی سطح پر ایسے ہی مثالی اتحاد و یکجہتی کی اشدضرورت ہے ، تاہم اگر ایک پیج پر ہونے کے پیغام سے ملک دشمن کے ساتھ سیاسی مخالفین کو دبانے کی کوشش کی جائے گی تو اس کامنفی ردعمل سسٹم کے استحکام کیلئے سودمند نہیں ہو گا۔
اس میں شک نہیں کہ ہمار ازلی دشمن بھارت بیرونی اور اندرونی محاذ پر متحرک ہے ،تاہم عساکر پاکستان دشمن کی ہر سازش اور جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے مکمل تیار ہیں اور کنٹرول لائن سمیت تمام بھارتی سازشوں کا مسکت جواب دے رہی ہیں۔پاکستان آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ جہاں اگلے مورچوں پر جا کر جوانوں کا حوصلہ بڑھاتے ہیں ،وہاں عساکرپاکستان کی دفاعی صلاحیتیں بڑھانے کیلئے بھی کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے ہیں۔
اسی لیے اللہ کے فضل و کرم سے ملک کا دفاع عساکر پاکستان کے مضبوط ہاتھوں میں مکمل محفوظ ہے اور دشمن کی سازشوں کے تحت پیدا ہونیوالے کسی اندرونی خلفشار پر بھی قابو پانے کی ذمہ داریوں میں ہماری سول اور عسکری قیادت یکسو ئی کے ساتھ ایک پیج پر ہیں،تاہم ملک میں سیاسی روداری و یکجہتی کا فقدان نظرآنا پر یشانی کا باعث ہے ۔بھارت اندرونی طور پر پا کستان کو غیر مستحکم کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کررہا ، جبکہ ہماری اپوزیشن جماعتیںسب کچھ جانتے ہو ئے بھی غیر دانستہ طور پربھارتی سازشوں کا حصہ بن رہی ہیں ۔
اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد پی ڈی ایم ایک طرف حکومت گرانے اور حصول اقتدار کیلئے جلسوں کے ذریعے دبائو بڑھانے میں کو شاں ہے تو دوسری جانب وزیر اعظم کے ہر مثبت بیا نئے
کو بھی منفی انداز سے ہدف تنقید بنارہاہے ۔وزیر اعظم نے چند روز قبل سول ملٹری تعلقات مثالی ہونے کی بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ عسکری قیادت حکومت پر ایسا کوئی دبائو نہیں ڈال رہی کہ جس کی مزاحمت کی جائے، اس بیان کو بھی بدگمان حلقے بلا جواز ہدف تنقید بناتے ہوئے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے ممکنہ دبائو سے جوڑ رہے ہیں۔یہ معاملات سنجیدہ نوعیت کے ہوتے ہیں اور قومی اتفاق رائے کا مطالبہ کرتے ہیں، مگر اپوزیشن جماعتیں ہیں کہ غیر اہم امور کو بھی قوم کی زندگی و موت کا معاملہ بنانے پر تلی نظر آتی ہیں۔ حکومت کا اسرائیل کے حوالے سے ایک طے شدہ موقف ہے
کہ جب تک مظلوم فلسطینیوں کے حق آزادی کو اسرائیل تسلیم نہیں کرتا، اس وقت تک پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کر ے گا ،اس کے باوجود اپوزیشن رہنما ئوں کا اصرار ہے کہ حکومت امریکی مفادات کو یقینی بنانے میں کوشاں ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ اسرائیل کو امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے اور امریکہ ہی سعودی عرب سمیت کئی عرب ممالک کو اسرائیل کو تسلیم کرنے پر زور دے رہاہے، بحرین‘ عرب امارات سرائیل کے ساتھ سفارتی اور اقتصادی تعلقات قائم کر چکے ہیں، سعودی عرب نے بھی اسرائیل کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ پاکستان کے ساتھ امریکی تعلقات ٹرمپ دور میں صرف افغانستان کے باعث فعال نظر آئے،
دیگر حوالوں سے دو طرفہ تعلقات تاریخ کی کم ترین سطح پر رہے ہیں، اس لیے امریکہ خود پا کستان سے مطالبہ نہیں کرے گا ،البتہ خدشہ ہے کہ قریبی دوست ممالک کو پاکستان پر دبائو ڈالنے کے لئے استعمال کرے گا، اگر ایسا ہوتا ہے تو پاکستان کی افرادی قوت اور برادرانہ تعلقات دونوں دائو پر لگ سکتے ہیں۔ اس لیے اپوزیشن کاآنے والے مسائل سے نمٹنے کی حکمت عملی بنانے میں حکومت کی مشاورت کرنے کی بجائے الزام تراشی قابل مذمت ہے۔
یہ امر قابل تشویش ہے کہ ملک انتہائی مشکل حالات سے گزرہا ہے،جبکہ اپوزیشن رہنماء اپنے ذاتی مفاد کے حصول میں حکومت کو ہدف تنقید بنانے کے ساتھ ریاستی اداروں پر کیچڑ اچھال رہے ہیں، فوج کو سیاست میں ملوث کرتے ہوئے افسروں کا نام لے کر الزام تراشی کی جاتی ہے ، آرمی چیف متعدد بار واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ سیاسی قیادت کے احکامات کے پابند ہیں اور اپنا یہی کردار نبھا رہے ہیں۔اس کے باوجود اپوزیشن فوج کو سیاست میں ملوث کرنے سے باز نہیں آرہی ہے ،پا کستانی فوج کو ہدف تنقید بنانا،ملک مخالف قوتوں کا ایجنڈا ہے ،جس پر اپوزیش عمل پیراں سادہ لوح عوام کو گمراہ کررہی ہے،
اس کے باوجود سول اور عسکری قیادت کے ساتھ عوام بھی ایک پیج پر ہے ۔اپوزیشن قیادت کو ملکی مفاد کے پیش نظر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے رویوں پر نظرثانی کرنی چاہئے ۔پوزیشن کے غیر سنجیدہ رویئے کے باوجود حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ملک کی سلامتی کو درپیش چیلنجوں سے عہدہ براء ہونے کیلئے پوری قوم ایک پیج پر نظر آئے، کیو نکہ ملک میں سیاسی رواداری اور قومی اتحاد و یکجہتی وقت کی اہم ضرورت ہے۔