صرف 16دسمبر 2014ء ہی نہیں 16دسمبرسنء1971 بھی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین باب ھے 126

تلاش گمشدہ

تلاش گمشدہ

آج کی بات۔شاہ باباحبیب عارف کیساتھ
عوام کو اس لیڈر کی تلاش ہے جو اپنے وزیراعظم
بننے سے پہلے چیخ چیخ کر کہتا رہتا تھا کہ ‏جب مہنگائی بڑھ رہی ہو اور بجلی گیس کے بل زیادہ آئیں اور ھر چیز پر ٹیکس لگ رہا ہو ۔ تو سمجھ لینا کہ حکمران کرپٹ اور چور ھیں ۔کیونکہ حکمرانوں کی کرپشن عوام مہنگائی کے صورت میں ادا کرتے ہیں قوم یوتھ سے گزارش ہے کہ ہماری بات نہ مانولیکن کم از کم اپنے لیڈر عمران خان کی بات تو مان لو
جب سے یہ پارٹی حکومت میں آئی ہے ذہنی،اخلاقی،روائتی توازن کھوبیٹھی ہے۔۔۔۔اور اس حمام میں آنے کے لئے آپ کا ننگا ہونا ضروری ہے دراصل موجودہ جمہوریت بیغیرتی
،فحاشی اور اقدار کے جنازے کا نام ہے میری تو بس یہی دعاء ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ملک اورقوم کو جمہوریت کے موجودہ منفی اثرات سے محفوظ فرمائے کیونکہ خود تو یہ چینی گندم پاور پٹرول دواوں کی رہزن حکومت دوسروں پر الزامات کی بوچھاڑ اوراپنی غلیظ زبان استعمال کرتے ہوئے نہیں تھکتے ملک بھر کی سیاسی جماعتوں کے اکابرین کو گالی گلوچ ایڈیٹ ویڈیوز قائدین کی تصاویروں کی گھٹیا ایڈیٹنگ کے عمل کے خلاف ایک ہونا چاہیے سختی سے کارکنوں کو ان مکروہ افعال سے منع کرنا چاہیے وکلاء کی ٹیمیں تشکیل دے کر ایسی قبیح حرکات کرنے والوں کے خلاف سائبر کرائم ٹیلی فون اینڈ ٹیلیگراف ایکٹ اور تعزیرات پاکستان کی دفعات کے تحت کاروائی کرنی چاہیے یہ گھٹیا طرز سیاست اخلاقیات کا جنازہ تو دفنا ہی دے گا لیکن وطن عزیز کو پتھروں کا دیس بنا دے گا کیونکہ پتھر نہ تو ترقی کرسکتے ہیں اور نہ ہی ازخود مقابلے کے اہل رہتے ہیں’اگر حکومت یا اس کے حواری کسی کو بھی جائز تنقید کرنے پر قابلِ نفرت سمجھتی ہے تو زمینی حقائق کو بھی دیکھنا چاہیئے
کہ خود اس سرکار کے دور حکمرانی میں صرف اور صرف تین ہی بڑے کام ہیں تنقید برائے تنقید کرنا، الزام لگانا اور سازشیں ڈھونڈنا موجودہ سرکار اورانکے حواری جتنی فضول زبان چلاتی ہے اگر اسکا 50 فیصد بھی دماغ چلاتی تو آج ہم ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہوتے یقین مانیئں کہ
میں نے پوری زندگی میں ایسے کم ظرف ٹولہ نہیں دیکھا۔ انکو کوئی بھی بات کرتے ہوئے یا کوئی بھی کام کرتے ہوئے تھوڑا شرم آجائے یا تھوڑا سا اپنے بھرم کا احساس کرے۔ پتہ نہیں یہ کیسا ٹولہ اس ملک پر مسلط ہوگیا یے میرے ربہ بس میری ایک بات ضرور یاد رکھنا کہ بدزبانی کا جو کلچر پی ٹی آئی نے دیا ہے وہ بھی کبھی صاف نہیں ہوگا یہ ایک ایسی بیماری لگادی گئی ہے جس کا آنے والے وقت میں یہ یوتھیئے خود شکار ہونگے اپوزیشن کے علاؤہ صحافیوں کو بھی حق سچ بولنے پر نشانہ بنا کر ڈرایا دہمکایا جاتا ہے اور گالم گلوچ دی جاتی ہے اور دبایا جاتاہے کہ جہ ڈر جائیں اور تنقید نہ کر سکیں۔ اور لوگوں کو نہ بتا سکیں کے پاکستان کے کیا حالات ہیں اور پاکستان میں حکومت کیسے چل رہی ہیں۔ پی ٹی آئی جھوٹی ، بہتان لگانے والی اور تعصب سے بھری ہوئی پارٹی ہے سیاست میں تنقید بر داشت نہ کرنا اور غلیظ زبان کا کلچر انہی کا دیا ہوا ایک خطرناک تحفہ ہے
یقین مانو جس طرح nokia )3310) سیٹ میں 4G کا آپشن نہیں ٹھیک اسی طرع یوتھیوں میں بھی شرم وحیاء اور غیرت والا آپشن نہیں ہے بقول سرکار پاکستانی میڈیا تو تو اب دنیا کا سب سے بڑا غلیظ ترین بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہے بس میں اور زیادہ کچھ نہیں کہوں گا میرے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں اگر میں کچھ الفاظ دہرا بھی دوں تو میرے نامہ عمال میں گناہوں کا اور وزن بڑھ جائے گا لہذا میں نہیں چاہتا کہ میں تھوڑے سے فائدے کے لئے بڑا خسارہ کروں باقی آپ سب سمجھدار اور عقل رکھنے والے ہیں
کہ انہی میڈیا والوں نے عمران نیازی کو الیکشن سے پہلے کتنا سپورٹ کیا لیکن برسر اقتدار آنے کے بعد اسی میڈیا کی دنیا بھر میں اتنی تذلیل کی گئی جسکا مثال نہیں ملتا
لیکن جب ان نااہل لوگوں کی حکومت ناکام ہو اور میڈیا اس کی ناکامی کے چرچے کرے اور اپوزیشن اصل حقیقت کا پردہ چاک کرے تو سمجھیئے کہ بوکھلاہٹ صرف نیازی کی ہے کسی اور کی نہیں۔ کیا پاکستان میں کبھی کوئی ایسا ادارہ قائم ہوگا جو ان واقعات کی غیر جانبدارانہ اور منصفانہ تحقیقات کر سکے گا جس سے پاکستانی عوام سمجھنے پر مجبور ہوجائے کہ واقعی یہ تحقیقات درست ہوئی ہے؟..ورنا آپ کو تو معلوم ہی ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس کیونکہ جس ملک میں مرے ہوۓ شخص کی لاش وصول کرنے کے لیے وارثین کو منتیں اور ترلے کرنے پڑیں اور دفنانے کے لیے لاش نہ دی جاۓ یا غریب شخص کو کہا جاۓ کہ جاٶ پہلے لاکھوں روپے کا ہسپتال کا بل ابھی کیش ادا کرو ورنہ لاش نہیں ملے گی۔وہاں اگر کسی ملازم کو اس پاداش میں تنبیہ کی جاۓ تو کیا یہ کوٸی بری بات ہے یہ جو گول گول باتیں ہمارے ملک میں چل نکلی ہیں مجھے لگتاہے کہ چند سالوں تک یہ باتیں لوگ واضح کرنا شروع کر دینگے کیونکہ یہ سچی باتیں ہیں۔ مگر یہ میرے جان سے زیادہ عزیز پاکستان کے لیے خطرناک ثابت ہونگی اور وطن عزیز کو یرغمال بنانے والے سائیڈ مار جائیں گے ان کے آقاء انکو سیف سائیڈ دے کر نکال لے جائیں گے اور میرا مڈل طبقہ اپنا خون دے گا اس ملک کیلیے اور اللّہ کی مدد سے یہ تاقیامت قائم رہے گا یہ تلخ حقائق ہیں۔پاکستانی میڈیا نے اگرسلسلہ وار ان نااہلوں کی اس دور کے حقیقی سچائی بیان کی۔ اور ان رپورٹس کو منظر عام پر لانے کے لیے کورٹس میں جا کر ججز کو سچ کا ساتھ دینے پر مجبور کیا تب ہی آپ اور ہم حقیقی معنوں میں اپنے ملک کی خدمت کرسکتے ہیں ویسے آگر آپ آجکل پی ٹی آئی والوں سے حکومت کی کارکردگی کے بارے میں سوال کرے تو کاٹنے کو دوڑتے ہیں اور یہ چور وہ چور کہہ کر بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جہانگیرترین کی تباکن چوری انہوں نے دل ہی میں دلھن کی طرح سجا کے رکھا ہے
عقل کہ اندھے لیڈر پر اعتماد ادارے نہیں عوام کیا کرتے ہیں.یہ سیلکڈٹ کیا بات کرسکتاہےملکی مفادکی؟
پہلے اپنے پیارے ملک کے حالا ت دیکھ پھر معاملات دیکھ . کہ غریب سے روٹی کا نوالہ چھین کریہ نااہل نیاذی اور اِسکے سیلکٹر کونسا معرکہ سرکرےگے.ہرسال ایک مافیا آٹا کبھی چینی کبھی پیٹرول کھاجاتا ہےوہ تو پکڑا نہیں گیا
اس لیے کہ ہمارا وزیراعظم بھی بلکل پاکستان ٹیلی وزن جیسا ہےمسائل سے بےخبر اپنی دھن ميں مگن اور دھن بھی صرف ایک…اپوزیشن پہ تنقيد…ھر وقت تنقيد اوربس

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں