صرف 16دسمبر 2014ء ہی نہیں 16دسمبرسنء1971 بھی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین باب ھے 103

غلطیوں پر غلطیاں کرکے ملک کو بند گلی میں پہنچانے والے حکمرانوں کو گھر کا راستہ دکھانا ہوگا

غلطیوں پر غلطیاں کرکے ملک کو بند گلی میں پہنچانے والے حکمرانوں کو گھر کا راستہ دکھانا ہوگا

ترقی یافتہ یورپ اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت میں مذہبی عدم برداشت اور امتیازی سلوک کے بڑھتے رجحان کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔جہاں اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی رویہ اپنانا باعث افتخار تصور کیا جاتا ہے ۔ کی وجہ سے دنیا میں رہنے والے انسانوں کے درمیان تضادات دن بدن بڑھ رہے ہیں ۔مسلم کے خلاف ہونے والی یہ انسانیت دشمن پالیسی کی ذمہ داری ناکام مسلم سیاسی قیادت پر عائد ہوتی ہے ۔ زیادہ ذمہ داری پاکستان اور ترکی پر عائد ہوتی ہے ۔ ترکی اپنے تئیں اب بھی کوشاں ہے کہ وہ مسلم کو اس کا حقیقی مقام دلائیں۔ جبکہ پاکستان اس سلسلے میں مسلسل ناکامیوں کا شکار ہےغلطیوں پر غلطیاں کر کے ملک کو بند گلی میں پہنچا چکے ہیں ۔ جس کا ثبوت یہ کہ گزشتہ دنوں پاکستان کی حکمرانوں کی غلط پالیسی کی وجہ سے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیکل پومپیو نے بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت پاکستان، چین، ایران، سعودی عرب، تاجکستان، ترکمانستان، نائیجیریا، شمالی کوریا، میانمار اور اریٹریا کو ‘مخصوص تشویش کے حامل ممالک’ (سی پی سی) میں شامل کیا گیاہے

۔جبکہ امریکہ نے دنیا کے سب سے بڑے انسانیت دشمن ملک بھارت کو جہاں ریاست کی زیر نگرانی مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں اقلیتوں کے خلاف منظم جرائم ہو ئے ہیں ،جو ریکارڈ پر موجودہیں۔بھارت کو اس فہرست سے باہر رکھنا جہاں انتہائی افسوس ناک امر ہے۔ وہاں یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی خارجہ پالیسی کتنی شاندار ہے ۔ جہاں آر ایس ایس اور بی جے پی حکومت اور ان کی قیادت کھلے عام ریاستی وسائل مذہبی آزادی کی توہین اور ادارہ جاتی سطح پر اقلیتوں کے خلاف استعمال کر رہا ہے ، مگر کامیاب خارجہ پالیسی کی وجہ سے وہ اس فہرست میں شامل نہیں ،جبکہ پاکستان کی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے اس فہرست میں شامل کر دیا گیا۔ اس اقدام سے امریکی رپورٹ کی مصدقہ ہونے پر سوالات کھڑے ہوئے ہیں ۔ہمارے نااہل حکمرانوں کی وجہ سے امریکا نے اس حقیقت کو بھی نظر انداز کردیا کہ پاکستان اور امریکا اس معاملے پر باہمی سطح پر تعمیری انداز میں مصروف ہیں۔اس سلسلے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت دیگر پالیسیوں کی طرح یہاں بھی اپنی ناکامی غلطی تسلیم کرتے ہوئے اعلان کرے کہ یہ بھی انہیں کی کوتاہی اور نالائقی کی وجہ سے ہوا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم سب پر لازم ہو جاتا ہے کہ ہم ایسے حکمرانوں کو حکومت میں رہنے کا مزید وقت دئیے بغیران کی رخصتی کا بندوبست کرے جو غلطیوں پر غلطیاں کر کے ملک کو بند گلی میں پہنچا چکے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں