تبدیلی میں بڑی روکاوٹ مافیا ہے ! 182

سازش پر سیاست نہ چمکائی جائے!

سازش پر سیاست نہ چمکائی جائے!

تحریر:شاہد ندیم احمد
پا کستان میںدشمن بڑی چالاکی اور ہوشیاری سے دہشت گردی پھیلا کر اندرونی طور پر غیر مستحکم کر رہا ہے۔ بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ اور امریکہ کی سر پرستی کسی سے مخفی نہیں، بھارت خطے کے امن کو تباہی کے دہانے پر لے آیا ہے ، بھارتی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر اجیت دوول متعدد مرتبہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ بلوچستان میں انتشار پھیلا کر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کریں گے،اس تناظر میں مچھ بلوچستان میں ہزارہ کمیونٹی کے گیارہ مزدوروں کے اندوہناک قتل کی واردات میں بھارت کے ملوث ہونے کے امکان رد نہیں کیا جا سکتا،جبکہ یہ واردات ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کی مکروہ سازش بھی ہو سکتی ہے ، بھارت ہمیشہ سے تاک میں رہتا ہے کہ وہ کسی طرح پاکستان کی قومی سلامتی کو نشانہ بنا کر مجتمع قوت کو پارہ پارہ کرے،اس لیے سانحہ مچھ جہاں افسوسناک ہے،وہی اس پر سیاست سے گریز کرنا چاہیے ،

،لیکن اپوزیشن قیادت حکومت پر تنقید کا موقع ضائع کرنا نہیں چاہتے،مریم نواز اور بلاول بھٹوزرداری کاہزارہ کمیونٹی کے پاس جاکر اظہار افسوس کرنا ، اچھا قدم ہے اور کسی کی نیت پر شک کرنا بھی روا نہیں، تاہم اظہار افسوس کی آڑ میںسیاسی پوائنٹ سکورنگ درست نہیں،کیونکہ اس دشمن کی سازش پر سیاست کرنا، ملکی وحدت اور یکجہتی کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے۔اس افسوسناک واقعہ پر اپوزیشن قیادت کی سیاسی پوائنٹ سکورنگ اورحکومتی اکابرین کی جانب سے محض مذمتی بیانات انتہائی افسوسناک ہیں،ہمارے ہاں عجیب روایت چل پڑی ہے کہ ایسے افسوس ناک واقعات و سانحات پر لکھا لکھایا مذمتی بیان ان الفاظ کے ساتھ جاری کیا جاتا ہے کہ اِس واقعہ میں ملوث افراد کو بالکل نہیں چھوڑا جائے گا،

ملزمان کو عبرت ناک سزا اور کیفر کردار تک پہنچانے کے بلند بانگ دعوے کئے جاتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سب طفل تسلیاں اور مصلحت پر مبنی بیانات ہوتے ہیں ،جبکہ اپوزیشن یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی بجائے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا کردشمن کی سازش پر سیاست چمکارتی ہے، در اصل آگ کی تپش اس جگہ کو معلوم ہوتی ہے، جہاں آگ جل رہی ہوتی ہے۔ ہزارہ کمیونٹی پر جو مصیبت آئی ہے، اس کی شدت اور تکلیف کا اندازہ تووہی کر سکتے ہیں، لیکن پاکستانی بحیثیت قوم ایسے واقعات کا دکھ اور درد مشترکہ طور پر محسوس کررہے ہیں۔
یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ پانچ روز سے کوئٹہ کی سخت سردی میں بے آسرا ہزارہ برادری کے مرد و خواتین اپنے پیاروں کی میتیں لے کر راستے میں بیٹھے ہیں اور اپنے ہی وزیراعظم کی راہ تک رہے ہیں،تاہم وزیر اعلیٰ بلوچستان اور وفاقی وزیر داخلہ سمیت وفاقی حکومت کے نمائندوں کی طرف سے شہدا کے لواحقین سے جا کر تعزیت کرنا اور ان کے مطالبات کو من و عن تسلیم کرنے کی گارنٹی دینے کے بعد وزیر اعظم پاکستان کی آمد سے دھرنے کے خاتمے کو مشروط کرنا سمجھ سے بالاتر ہے،حالا نکہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے پیغام کے ذریعے ہزارہ کمیونٹی کے تمام مطالبات مانتے ہوئے

یقین دھانی کروائی ہے کہ آپ شہدا کی تدفین کریں،میں تعزیت کے لیے ضرور آئوں گا،اس کے بعد دھرنے پر بیٹھے رہنمائوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ وزیر اعظم پاکستان کی آمد سے تدفین کو مشروط نہ کریں ،بلکہ اللہ تعالیٰ کی امانتیں اس کے سپرد کر دیں،اگر اس کے بعد ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے تودھرنے کا آپشن تب بھی ان کے پاس موجود رہے گا۔وفاقی وزیر داخلہ سے لے کر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اپنے تئیں ہزارہ کمیونٹی کا دھرنا ختم کروانے کی بہت کوششیں کی ہیں، لیکن ان کی بات کو تسلیم نہیں کیا جا رہا،حالانکہ وہ حکومت کے نمائندے ہیں،انہوں نے ہی ہزارہ برادری کو سکیورٹی فراہم کرنی اور تحفظ دینا ہے،اگر آج ان کی بات نہیں مانی جائے گی تو بعد میں ان کے ساتھ معاملات کیسے طے پا سکیں گے،اس سلسلے میں متحدہ علماء بورڈ‘علما مشائخ کونسل سمیت مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی قیادت کو اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہیے،

تاکہ ہم ملکی سلامتی پر ہونے ولے حملوں کا تدارک کر سکیں۔اس وقت ملک بھر میں سانحہ مچھ کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لئے دھرنے دیے جا رہے ہیں۔کراچی میں 25مقامات تک دھرنے پھیل گئے ہیں جبکہ لاہور‘اسلام آباد سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں دھرنے جاری ہیں،جس سے عام لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑھ رہا ہے۔ خدانخواستہ اگر ان دھرنوں میں کسی قسم کا کوئی حادثہ رونما ہوتا ہے تو حالات مزید خراب ہونگے،اس لئے مذہبی قیادت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر اپنے مطالبات کے لئے احتجاج کریں،ایسا کوئی راستہ مت اپنائیں کہ جس سے ملک بھر میں انتشار پھیلے، ہزارہ قبیلے کے افراد کو پاک فوج اور حکومت پر بھروسہ رکھنا چاہئے کہ انہیں تحفظ فراہم کرنے میں کوئی کسر اُٹھا نہ رکھیں گے۔
اس میں کو ئی دورائے نہیں کہ صوبہ بلوچستان میں سیکورٹی اداروں کی بے مثال کوششوں سے نہ صرف امن قائم ہوا ،بلکہ ترقی وخوشحالی کی راہ پربھی گامزن ہے ،پاکستان کے دشمنوں کو یہ کب اچھا لگتا ہے کہ یہاں امن و خوشحالی آئے ، اس لئے ملک مخالف قوتیں اندرونی و بیرونی سر حدوں پر ایک بار پھر متحرک ہوئی ہیں اور کچھ عرصہ سے بلوچستان میں بھی دہشت گردی کی کا روئیاں زور پکڑ رہی ہیں۔ مچھ کے واقعہ سے پاکستان کے دشمنوں نے دو طرح کے مقاصد حاصل کرنے تھے، ایک یہ کہ عوام اس سانحہ کو فرقہ وارانہ واقعہ سمجھ کر آپس میں لڑنا شروع کر دیں گے

، دوسرا مقصد ملک اور بالخصوص بلوچستان میں خوف و ہراس اور افراتفری پھیلا کر سی پیک اور ترقی کے دیگر منصوبوں کو سبوتاژ کرنا ہے۔ اللہ پاک کا شکر ہے کہ پاکستانی بحیثیت محب وطن ، باشعور قوم دشمنوں کے ایسے ناپاک عزائم سے باخبر ہیں،پاکستان کے سیکورٹی ادارے الرٹ ہیں اور حسبِ سابق دشمنوں کو پاک سرزمین سے بھگانے کے لئے پوری طرح تیار اور چوکس ہیں، پا کستانی قوم بھی چوکس رہے اور ملک کی سیاسی قیادت دشمن کی سازش پر سیاست چمکانے سے گریز کرے،اسی میں ملک کی وحدت اور یکجہتی پو شیدہ ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں