تبدیلی میں بڑی روکاوٹ مافیا ہے ! 193

کارکردگی کی بجائے کارگزاری نہیں چلے گی !

کارکردگی کی بجائے کارگزاری نہیں چلے گی !

تحریر:شاہد ندیم احمد
تحریک انصاف حکومت سے عوام کی اُمید یں ابھی تک ٹوٹی نہیں ہیں،لیکن حکومتی وزراء ہیں کہ اقتدار کا نصف گزرنے کے بعد بھی اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لینے کے علاوہ کوئی کار کردگی مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں،یہی وجہ ہے کہ آئے روز حکومت کو ایک نئے بحران کا سامنا ہے ۔ایک عام تاثر یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیروں اور مشیروں کی فوج ظفر موج اِس لئے بنا رکھی ہے کہ اُنہیں قومی اسمبلی میں معمولی اکثریت حاصل ہے اور وہ کوئی رسک لینا نہیںچاہتے،مگریہ بات ان کے مزاج کے خلاف ہے، وہ ایسی کوئی کمزوری نہیں دکھاتے جو اُن کی فطرت کے خلاف ہو،کابینہ کا بڑا حجم شاید اس وجہ سے ہے کہ عمران خان نے اپنے ساتھ چلنے والوں کو ایڈجسٹ کرنا تھا،کچھ اُن کی سیاسی جدوجہد کے ساتھی ہیں

اور کچھ نے اُن کا اُس وقت ساتھ دیا، جب اُنہیں الیکشن جیتنے کے لئے اکثریت درکار تھی۔ گزشتہ دو ڈھائی سال کے عرصے میں تنقید کا سارا بوجھ وزیراعظم عمران خان نے خود اکیلے برداشت کیا ہے،حالانکہ ایک بڑی کابینہ اُن کے ساتھ ہے۔تحریک انصاف حکومت کیلئے یہ امر قابل توجہ ہے کہ ایک بڑی کابینہ کی موجودگی میں کارکردگی پر سوالات اُٹھائے جارہے ہیں ،مگر وزراء کا کردگی دکھانے اور بتانے کی بجائے اپوزیشن قیادت پر لزام تراشی کا سہارا لیتے نظر آتے ہیں۔

وزیراعظم نے کابینہ کے ارکان کو وزارتوں کی کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے، ویسے تو ہر وزیر کو اپنے طور پر ہی اپنی وزارت کے معاملات بہتر بنانے چاہئیں اور اس کے لئے وزیراعظم کی ہدایت کا انتظار نہیں کرنا چاہئے،لیکن حکومتی وزیروں نے اپوزیشن رہنماؤں کے سیاسی بیانات کا کوئی نہ کوئی جواب دینا اپنی مجبوری بنالیاہے ،وفاقی کا بینہ کے چند وزیر،مشیر تو ایسے بھی ہیں کہ جنہیں آج تک اپنی وزارت کے متعلق کبھی کوئی بات کرتے دکھا ہی نہیںگیا،کیو نکہ انہیں اپنی کار کردگی سے زیادہ اپوزیشن کی ہرزہ سرائی سے دلچسپی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان اکیلئے کا بینہ کی ناقص کار کردگی کا بہت بوجھ اُٹھا چکے ہیں،اب شاید وہ مزید یہ بوجھ اٹھانے کیلئے تیار نہیں اور چاہتے ہیں

کہ وزراء اپنا بوجھ خود اٹھائیں ،اگر نہیں اٹھا سکتے تو اُن سے معذرت کر لی جائے۔ حکومت کے بارے میں جب بھی کوئی خراب تاثر پیدا ہوا،اُس میں کسی نہ کسی وزارت یا وزیر کی نااہلی یا مجرمانہ غفلت کا ہاتھ تھا،حال ہی میں بجلی کا ملک گیر بریک ڈاؤن وزیراعظم کی تو کوتاہی نہیں تھی، مگر اپوزیشن کی طرف سے ساری تنقید اُن پر کی گئی، حالانکہ پاور ڈویژن میں ایک وزیر اور کئی مشیر موجود ہیں،یہ ان کی ذمہ داری تھی ،اسی لیے وزیراعظم نے عمر ایوب پر برہمی کا اظہار کیا ہے،جن کی لاعلمی کا یہ حال ہے کہ جب اگلے دن پریس کانفرنس کرنے آئے تو یہ تک نہ بتا سکے کہ اس بریک ڈاؤن کی اصل وجہ کیا ہے،اگرایک وزیر کا اپنے محکمے سے لاعلمی کا یہ حال ہے توباقی سے کیا توقع کی جاسکتی ہے۔
اِس سے قبل بھی ملک میں کیا کچھ نہیں ہوتا رہا ہے، ہر وزارت نے وزیراعظم عمران خان کے لئے مسائل ہی کھڑے کئے ہیں۔ چینی،آٹے کا بحران ہو یابجلی گیس کا بحران، وزیر خوراک و زراعت اور وزیر صنعتی پیداوار سارے اپنے معاملات سے بے خبر ہی رہے ہیں ، جبکہ اپوزیشن کا سارانزلہ صرف وزیراعظم پر گرتا رہا ہے اوراب پی ڈی ایم قیادتت مزید شدت سے کہنے لگی ہے کہ ملک کی کمان ایک ایسے اناڑی کے ہاتھوں میں دے دی گئی ہے، جو بنیادی حقائق سے بھی بے خبر ہے،حالا نکہ ایسی بات نہیں ہے ،وزیراعظم نہ صرف با خبر ہیں ،بلکہ ملکی و عوامی مسائل کے تدارک کیلئے شب وروز مصرف عمل ہیں ،وزیر اعظم عوام کو رلیف پہچانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں ،لیکن حکومتی اقدامات کے حوصلہ افزاء نتائج کی عام آدمی تک رسائی کو ممکن بنانے میں وزراء کو تاہی کررہے ہیں۔
یہ کتنے ستم ظریفی کی بات ہے

کہ ملک میں مہنگائی بڑھے تو عوام تک فوری اثرا ت پہنچتے ہیں ،مگر مہنگائی کم ہونے پرعوام تک رلیف نہیں پہنچ پاتا ہے ،گزشتہ پٹرول کی قیمت میں کمی ہوئی تو دستابی کو ناممکن بنا دیا گیا، یہ سرا سر وزارتِ پٹرولیم کی ناکامی تھی، مگر ساری ذمہ داری وزیراعظم پر آ گئی،ادویات کی قیمتیں بڑھیں تو ہر طرف ہا ہا کار مچ گئی،وزارتِ صحت اس کا کوئی جواب نہ دے سکی،لیکن وزیراعظم عمران خان کے سینے پر عوام سے زیادتی کا ایک اور تمغہ سج گیا،اب ایک بار پھر چینی سے لے کراشیاء خوردو نوش کی قیمتیں بڑھادی گئی ہیں، ان ساری باتوں سے تو ایسا ہی لگتا ہے

کہ وزیراعظم جانتے بوجھتے ہوئے اپنے وزیروں کی نااہلی سے صرفِ نظر کرتے رہے ہیں۔تحریک انصاف حکومت کی ناقص کار کردگی پر عوام کا دبائو بڑھنے پر وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اجلاس میں اپنے وزیروں کو وارننگ دے دی ہے۔وزیر اعظم نے پنی وزارتوں پر گرفت مضبوط بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب غلطی کی گنجائش موجود نہیں،ساتھ ہی اُن وزیروں کو بھی خبردار کر دیا ہے کہ جو حکومت میں رہ کر حکومتی پالیسیوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ یہ وارننگ خاص طور پر فواد چودھری کے ہم خیال وزراء کے لئے جاری کی گئی ہے، جو میدیا پر بیٹھ کر بعض وزیروں اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھی نہیں بخشتے ہیں،بلکہ شروع دن سے عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنانے پر تنقید کرتے آئے ہیں،

اسی لیے تحریک انصاف حکومت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ حکومت کو اپوزیشن سے نہیں اپنے اندر سے خطر ہ ہے ۔ وزیراعظم جب اپنے وزراء کو کار کردگی دکھانے کی بجائے اپوزیشن کی تنقید کا منہ توڑ جواب دینے پر بھی لگا دیتے ہیںتویہ ایسی بات ہے کہ جس کا وزراء ، مشیر بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیںاور اپنا کام چھوڑ کر سارا وقت اسی جنون میں مبتلا رہتے ہیں کہ کسی طرح اپوزیشن پر تنقید کرکے زیر اعظم کو خوش کرنے کی کوئی سبیل نکالی جائے،جبکہ کار گزاری میں کار کردگی صفر ہو جاتی ہے۔وزیراعظم کا اپنے وزیروں کو انتباہ تو بروقت ہے کہ کار کردگی کی بجائے صرف کار گزاری نہیں چلے گی ،تاہم اس بحرکی تہہ سے کیا اُچھلتا ہے ،یہ ابھی چند دنوں بعد ہی پتہ چلے گاکہ جب ہدف بنائے جانے والے وزراء کی نجی مجالس کی کھسر پُھسر باہر آئے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں