اعلی تعلیم ہی میں معاشرے کی ترقی کی مضمر ہوا کرتی ہے 150

اعلی تعلیم ہی میں معاشرے کی ترقی کی مضمر ہوا کرتی ہے

اعلی تعلیم ہی میں معاشرے کی ترقی کی مضمر ہوا کرتی ہے

نقاش نائطی
عالم بھر کے لاکھوں کروڑوں بچے، خصوصا مسلم سماج کے بچے، غربت و افلاس کے مارے، اپنے گھر والوں کے حصول رزق میں، ان کی مدد کرنے اپنی تعلیم درمیان میں چهوڑ، کھیلنے کودنے اور تعلیم حاصل کرنے کے دنوں میں محنت و مزدوری میں لگ جایا کرتے ہیں. ہم امراء کی بات نہیں کرتے، انہیں بے تحاشا دولت سے مالامال کرنے والے رزاق دوجہاں نے، جہاں انہیں بے تحاشا دولت سے نوازا ہے, اس دولت کے استعمال کا حق بھی انہی کو تفویض کیا ہوا یے. عالم کے کل 25 فیصد مسلم آبادی 175 کروڑ ہم مسلمانوں میں سے 25% متوسط مسلم طبقہ کم و بیش 40 کروڑ ہم عالم کے مسلمان، چار ممبر کی ایک فیملی تصور بھی کریں تب بھی دس کروڑ ذمہ داران فیملی، اپنی آل اولاد کے علاوہ، مفلوک الحال و غریب آل میں سے ،ایک ایک غریب بچے کی کفالت کی ذمہ داری بھی لیتے ہیں تو چند سالوں میں پورے عالم کا مسلم معاشرہ تعلیم یافتہ ہوسکتا ہے.

چرواہے نبی کے امتی مسیحی اور لکڑہاڑے نبی کے امتی یہودی قوم موجودہ دور میں، تعلیمی انقلاب کے سبب ہم مسلمانوں سے عالم میں کس قدر زیادہ ترقی کرچکے ہیں اس کا اندازہ کرنا مشکل ہے۔ یہود و نصاری سے بالکل مختلف، خالق کائنات مالک دو جہاں کے براہ راست علم قرآن سکھائے، وقت کے استاد نبی محمد مجتبی صلی اللہ وعلیہ وسلم کے امتی، ہم 175 کروڑ عالم کے مسلمان، حج الوداع کے موقع پر دعوت دین اسلامی کے مشن آگہی کو، تا قیامت رہتی انسانیت تک پہنچانے کی ذمہ داری،

ہمیں تفویض کئے جانے کے بعد تو کم از کم، یہ ہمارا فرض منصبی بنتا ہے کہ اور ان گنت جانداروں کی طرح، صرف اپنے اور اپنی آل کی فکر سے پرے اپنے اطراف گلی محلے کے پاس پڑوس گھر آنگن پچھواڑے کے، کسی غریب مفلس بچے کی تعلیمی کفالت کی ذمہ داری اٹھانے لگیں تو یقینا مستقبل کے کچھ سالوں بعد ہی ہم اپنی مسلم امہ میں ایک تعلیمی انقلاب برپا ہوتا دیکھ پائیں گے۔اور جب تک ہم مسلم امہ اپنے اطراف مساکین و فقراء کی اولاد کو اعلی تعلیم کے زیور سے آراستہ و پیوستہ نہیں کرائیں گے ہمارے اطراف اپنا دامن پھیلاتی یہ غربت و افلاس کی چادر کبھی سکڑ نہیں پائے گی۔

غرباء و مساکین کو دائمی طور بھیک دیتے ہوئے، انہیں بھیک ہی پر جینے مجبور چھوڑنے کے بجائے یا تو ان میں سے کسی کو کسی ہنر شناس بنا مستقل پیشے سے کمائی کرنے والا بنادیا جانا چاہئیے یا ان کی اولاد میں سے ایک دو اولاد کو، اپنی اولاد کے ساتھ، اسکول کالج تعلیم دلوانے ہوئے، انہیں بھی اعلی تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتے ہوئے، کل کے ان کے بھکاری آل کو مستقبل کے خوشحال تعلیم یافتہ زکاة بانٹنے والے گھرانے میں ہم تبدیل کرسکتے ہیں اور اسی طرح سے عالم سے خصوصا مسلم امہ سے غربت کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔

جاپان ملک کے سلسلے میں یہ بات مشہور ہے کہ جاپانی اعلی تعلیم سے لیس، صفائی ستھرائی کے اتنے شیدائی ہوتے ہیں کہ تھوک بھی سر راہ پھیکنے کے بجائے ڈسٹ بین تلاش کر پھینکا کرتے ہیں۔ اپنے سگریٹ نوشی کے ایشز کو بھی سر راہ جھٹکنے کے بجائے، اس ایشز کو جھٹک اپنے ساتھ رکھنے کےلئے چھوٹی ڈبیہ ساتھ رکھا کرتے ہیں۔ جاپانیز قوم کے بارے میں یہ بات مشہور کہ پرائے مآل کو کبھی ہاتھ نہیں لگاتے ۔سر راہ لاکھوں کی رقم پڑی ملے تو بھی اسے اٹھا استعمال کرنے کے بجائے اس کے مالک تک پہنچانے کی سعی ہوتی ہے۔جاپان ملک نے جتنے بھی اسلامی اقتدار اپنائے ہیں اور منظم حکمت عملی کے

ساتھ اپنی رعایا میں ان اسلامی اقدار کو اپنانے پر مجبور کیا ہے کہ آج پورے عالم میں ان جاپانیوں نے اپنے عمل سے نہ صرف ایک متمئز مقام حاصل کیا ہے بلکہ انہی اسلامی اقدار و اخلاقیات کو زمانہ جاپانیز اقدار کی حیثیت دیکھنے لگی ہے۔ عالم کی اولین طاقت ور ترین پاکستانی مملکت اگر غربت کے خاتمہ کے لئے اپنے ملکی عوام میں ایک منظم پیمانے پر اسلامی اقدار و اخلاقیات کو اپنانے کی آگہی مہم چلانے میں کامیاب رہتی ہے تو نہ صرف عوامی تعاون سے پاکستان بھر سے غربت و افلاس کا خاتمہ ہوسکتا ہے بلکہ اسلامی اقدار و اخلاقیات پر عمل پیرا رہنے سے، پورے عالم کی انسانیت میں ایک مثالی اسلامی ریاست کے طور پاکستان پیش ہوتے ہوئے، دعوت اسلام الی الکفار کی دعوت دین توضیع عمل پیرا بھی رہ سکتی ہے۔ وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں