کاروان عافیہ
خلیل احمد تھند
روٹین کی سیاسی و سماجی سرگرمیوں میں مصروف تھا کہ اسی دوران ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا فون آگیا خلیل بھائی کیا آپ 11 جنوری کو اسلام آباد آسکتے ہیں ؟ اسلام آباد ہائی کورٹ میں انکی دائر کردہ پٹیشن چار سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد فکس ہوئی تھی میں نے جواب میں سوچے بغیر کہا کہ میں اور عبداللہ منصور صاحب لاہور سے اکٹھے آئیں گے10 جنوری کی رات کو ملک بھر میں بجلی کی ٹرپنگ نے شدید خدشات سے دوچار کردیا تھا باہم رابطے مشکل ہورہے تھے عدم رابطہ پر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے لئے میسیج چھوڑا اسی کشمکش کے دوران کراچی میں مقیم میڈیا کوآرڈینیٹر پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی عزیز فاطمہ سے بات ہوگئی انہیں ڈاکٹر صاحبہ سے رابطہ کے لئے کہا
اور عبداللہ منصور صاحب کے مشورے سے تیاری شروع کردی 10جنوری کی شام کو بے یقینی اور خدشات کے ملے جلے ماحول میں اسلام آباد کا سفر شروع کیا رات 3 بجے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو اپنے اسلام آباد پہنچنے کا میسیج کیا میں اور عبداللہ منصور تین دن کی مصروفیات پر غور رہے تھے طویل سفر کے باوجود آنکھ لگنے کا نام نہیں لے رہی تھی بہر حال نیند سے مختصر ملاقات کے بعد بھاگم بھاگ اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف روانہ ہوئے کورٹ روم میں رش اور مہذب خاموشی تھی جج صاحب ابھی تشریف نہیں لائے تھے کچھ وقت گزرنے کے بعد جیسے ہی انکی آمد ہوئی کمرہ عدالت میں موجود تمام افراد انکے احترام میں کھڑے گئے جو عدلیہ کی تعظیم ، وقار اور سپرمیسی کی علامت ہے
ابتدائی کیسز کی سماعت کے بعد کم و بیش پانچ سال سے موخر کی گئی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی پٹیشن کی باری آگئی ہمارے فاضل کونسل ڈاکٹر ساجد قریشی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ جو ہائی کورٹ کے سابق جج ہیں نے مختصر مگر جامع دلائل دئے جس کے جواب میں حکومتی وکیل نے کچھ مرتب شدہ رپورٹس عدالت میں پیش کیں جج صاحب نے ان سے پوچھا کہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کس جیل میں ہیں تو انہوں نے بتایا کہ واشنگٹن میں ہیں عدالت نے ہمارے کونسل سے استفار کیا کہ عافیہ کس جیل میں ہیں جس پر ڈاکٹر ساجد قریشی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ وہ ٹیکساس کی کاروزیل جیل میں ہیں معزز عدالت نے سرکاری وکیل سے کہا کہ آپ کو ایک پاکستانی شہری کے متعلق معلوم نہیں کہ وہ کس جیل میں ہے
ایک ایسی شہری جس کا تعلق عوام کی دلچسپی سے ہے تو آپکی رپورٹس بھی اسی طرح کی ہونگی ؟ عدالت نے سرکاری کونسل سےکہا کہ اگلی پیشی پر درست معلومات عدالت کے روبرو پیش کی جائیں جس پر سرکاری کونسل نے کہا کہ وہ مرتب شدہ تفصیلی رپورٹس معزز عدالت میں پیش کردیں گے معزز عدالت نے سرکاری وکیل سے کہا کہ انہیں ایسی رپورٹس نا پیش کی جائیں جو محض کاغذوں کا پلندہ ہو ڈی جی فارن افیئرز اور سیکرٹری فارن افیئرز بنفس نفیس مستند اور تفصیلی رپورٹس کے ساتھ عدالت کے روبرو حاظر ہو کر رپورٹ پیش کریں
آئندہ تاریخ سماعت 10 فروری مقرر کردی گئی سماعت کے بعد ڈاکٹر فوزیہ صدیقی ، راقم ، ڈاکٹر ساجد قریشی ایڈووکیٹ ، انٹرنیشنل ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ عبداللہ منصور ، اعظم منہاس ، عبدالخالق تھند ایڈووکیٹ ، سیف اللہ ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء ، شہیر سیالوی اور انکی ٹیم، جماعت اسلامی کی
خواتین احاطہ عدالت سے باہر آگئے جہاں کیس کے وکیل ڈاکٹر ساجد قریشی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اور ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے قومی میڈیا کو بریفنگ دی اس موقع پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے پی کے کے صدر حاجی گل رحمان صافی اسلام آباد کے صدر سید مستنیرالحسن اپنی ٹیم کے ساتھ ، جبکہ عافیہ موومنٹ کے وولینٹئرز ظفر خٹک اور حنیف اللہ بھی اپنی ٹیم کے ساتھ موجود تھے بریفنگ کے بعد ڈاکٹر فوزیہ صدیقی عافیہ وولینٹئرز کے ساتھ مختصر ملاقات کے بعد پی ایم ڈی سی کی طرف روانہ ہوگئیں اور ہم عافیہ وولینٹئرز کے ساتھ ایک ہوٹل میں کھانے اور مشاورت کے لئے رک گئے جہاں عافیہ موومنٹ کے حوالے تفصیلی گفتگو ہوئی یہاں سے فراغت کے بعد آبپارہ میں پروفیسر وحید کمال اور گیلانی صاحب سے ملاقات ہوئی
جس میں عافیہ کیس زیر بحث رہا اگلے روز وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد ، سابق وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک ، سابق وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال سے ملاقات طے تھی اس لئے مزید کوئی سرگرمی کرنے کی بجائے ہم واپس اپنے ہوٹل آگئے جہان راقم اور عبداللہ منصور کے ساتھ پاسبان کے پی کے کے صدر حاجی گل رحمان صافی نے میٹنگ کی جس میں عافیہ موومنٹ کے کام پر تفصلی گفتگو ہوتی رہی حاجی گل رحمان صافی رات ایک بجے پشاور روانہ ہوگئےجبکہ ہم نے اگلے روز کی ملاقاتوں کا خاکہ تیارکیا اور رات کے تین بجے نیند کا کوٹہ پورا کرنے لئے سوگئے #