دماغی بیماری شیزوفرینیاکے خلاف عالمی تحقیق میں پاکستان کی شمولیت ،ڈاکٹرشمس الدین کاعظیم کارنامہ 151

دماغی بیماری شیزوفرینیاکے خلاف عالمی تحقیق میں پاکستان کی شمولیت ،ڈاکٹرشمس الدین کاعظیم کارنامہ

دماغی بیماری شیزوفرینیاکے خلاف عالمی تحقیق میں پاکستان کی شمولیت ،ڈاکٹرشمس الدین کاعظیم کارنامہ

تحریر : عمران گوئندی
انسانی باڈی میں سر کے بال سے لیکرپائوں کے ناخن تک بڑامضبوط اورفعال قدرتی سسٹم ہے خالق نے انسان کی پیدائش کے عمل سے لیکرعمرکے آخری لمحہ تک پورے جسم میں موجودسسٹم کوچلائے رکھنے کاسلسلہ رکھاہے ۔دین اسلام میں واضع ہے کوئی ایسی بیماری نہیں اتری جس کی شفانہ ہواورشفاء کی تلاش کاسفربڑے بڑے کٹھن مراحل سے گزرا، تاریخ میں ان لوگوں کے نام سنہری حروف سے لکھے ہوئے ہیں جنہوں نے خطرناک بیماریوں کے علاج دریافت کئے اورانسانوں کی بھلائی میں گراں قدرخدمات سرانجام دیں شعبہ میڈیکل میں آنے والی نسلیں بھی اپنے ہیروزکویادرکھیں گی

یہاں تک کہ ڈسپرین کافارمولہ تیارکرنے والے بھی ہمارے محسن ہیں ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ایسی بیماریاں بھی سامنے آئی جن کاانسانی سوچ میں تصوربھی نہیں تھاوقت نے کئی مراحل طے کئے مگرامتحانات اورمنازل کے حصول کاسلسلہ تھم نہ سکا۔بالکل اسی طرح کئی سال پہلے اس چیزکادریافت ہواکہ انسان کاڈی این اے ہے اوراس کاتعلق سینکڑوں ہزاروں سال پیچھے سے جڑاہواہے اوردماغ کی ایسی بہت سی بیماریاں ہیں جن کاتعلق ڈی این اے سے ہے ،ان بیماریوں میں ایک بیماری شیزوفرینیادریافت ہوئی جوانسانی زندگی کے لئے ناصرف خطرناک ہے بلکہ موت تک پیچھانہیں

چھوڑتی۔اس سلسلے میں امریکہ اوربرطانیہ کے ریسرچرزنے دن رات محنت کی مگرسالوں کی جدوجہدکے بعدبھی خاص کامیابی نہ ہوسکی ،اب امریکہ اوربرطانیہ نے اپنی تحقیق میں پوری دنیاکوچھوڑکراپناتیسراساتھی پاکستان کوبنایااور انسانی ڈی این اے ریسرچ کے حوالے سے دنیابھرمیں ٹاپ لسٹ سٹیٹ یونیورسٹی آف امریکہ نے لاعلاج دماغی بیماری شیزوفرینیاکے علاج کی دریافت کے لئے برطانیہ کے ساتھ پاکستان کے معروف سائیکاٹرسٹ ڈاکٹرشمس الدین احمدخان کی خدمات حاصل کرلی ہیں ۔عظیم سائیکاٹرسٹ ڈاکٹرشمس الدین احمدخان کاتعلق پنجاب کے شہرسرگودھاسے ہے

اوروہ دماغی بیماریوں پرسرچ کے حوالے سے اپنی الگ پہچان رکھتے ہیں شیزوفرینیاایسی دماغی بیماری ہے جس کاتعلق انسان کے ساتھ صدیوں سے جڑے ڈی این اے کے ساتھ ہے اوریہ اپنی دریافت سے لیکرآج تک پرسرارحیثیت اختیارکئے ہوئے ہے جس کے علاج کی دریافت انسانیت کے لئے بڑاعظیم تحفہ ہوگا۔ عالمی ریسرچ میں شمولیت سے ڈاکٹرشمس نے پاکستان اورسرگودھاکانام امرکردیا۔ اب ان کی سٹیٹ یونیورسٹی امریکہ جانب سے اس اہم سرچ میں شمولیت سے نا صرف ارض وطن کانام روشن ہواہے بلکہ بھارت سمیت دیگرممالک کے مقابلے میں پاکستان کی میڈیکل کے شعبہ میں صلاحیتیں ابھرکرسامنے آئی ہیں جوملک قوم کے لئے باعث فخرہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں