عالمی یوم خواتین اور عورت 163

گھبرانا نہیں

گھبرانا نہیں

خلیل احمد تھند
دی نیوز کی 2019 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے 73 سے77 فیصد بچے ہائی سکولوں کی کمی ، غیر معیاری تعلیم اور خراب رزلٹ کی وجہ پرائمری کے بعد تعلیم چھوڑ دیتے ہیں اور اپنا تعلیمی سلسلہ مزید جاری نہیں رکھ پاتے تعلیم سے محرومی کی یہ شرح بہت پریشان کن ہے

خیبر پختون خواہ میں 2013 سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہے جبکہ اس سے قبل عوامی نیشنل پارٹی ، متحدہ مجلس عمل ، پپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی حکومتیں قائم رہی ہیںصوبے میں تعلیم کی حالت زار سے اندازہ ہوتا ہے کہ خیبر پختون خواہ کی کوئی حکومت بھی تعلیم جیسے اہم شعبے کے لیے سنجیدہ نہیں رہی ہے

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بہت بلند بانگ دعووں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی جو پشتونوں کی روائت کے برعکس صوبے میں دوسری مرتبہ اقتدار کا جھولا جھول رہی ہے عوام کی طرف سے اعتماد کے تسلسل کے باوجود پی ٹی آئی حکومت تعلیمی میدان میں کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دے سکی

صوبہ میں جو بچے پرائمری کے بعد سکول نا جاسکنے کے باعث تعلیم سے محروم ہورہے ہیں وہ تعلیم و ہنر کے بغیر کیا کرتے ہونگے اوراپنے خاندان ، صوبہ اور ملک کے لئے کس قدر فائدہ مند ہونگے اس کا اندازہ بخوبی کیا جاسکتا ہے

یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ تعلیم سے محروم اتنی بڑی تعداد سے صوبہ میں کیسی نسل پروان چڑھ رہی ہو گی کیونکہ تعلیمی محرومی کے ساتھ معاشی ، سماجی اور اخلاقی محرومیاں بھی جڑی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے معاشرے میں مختلف النوع مسائل پیدا ہونے کے امکانات خارج از امکان نہیں ہیں اسی طرح یہ اندازہ کرنا بھی ضروری ہے کہ غیر تعلیم یافتہ نوجوان ملک اور معاشرے کیلئے کس قدر نقصان دہ ہونگے

پی ٹی آئی کے سابق وزیر اعلی پرویز خٹک جو اس وقت وفاقی وزیر ہیں صوبہ میں ابتر تعلیمی صورتحال کی ذمہ داری لینے کے لئے تیار نہیں ہیں وہ یہ دعوی بھی کرتے ہیں کہ ان پر کرپشن ثابت ہو جائے تو انہیں گولی مار دی جائےپاکستان اس حوالے سے انوکھا ملک ہے جس میں حکمران کرپشن ، نااہلی اور غفلت پر شرشرمندہ ہونے کی بجائے اپنی بداعمالیوں سے اعلان برآت کے لئے بھی بڑی بڑی باتیں کرجاتے ہیں

سوال یہ ہے کہ ہر حکومت اوراسکے وزیر اگر پاک دامن ہیں تو کیا کوئی بیرون ملک سے آ کر یہاں کرپشن اور بگاڑ پیدا کر جاتا ہےپرویز خٹک کی وزارت اعلی کے دوران تعمیر ہونے والا بی آر ٹی پشاورمنصوبہ کرپشن اور نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے صوبے کی خطیر رقم اس بے کار منصوبے میں ڈبو دی گئی اگر اس منصوبے میں مالی کرپشن نا بھی تصور کی جائے تو نااہلی اور غفلت سے کیسے انکار کیا جاسکتا ہے

ہمارے نزدیک کرپشن صرف پیسے کی ہی نہیں ہوتی اہلیت ، اختیار اور کردار کی بھی ہوتی ہے

پی ٹی آئی حکومت میں صوبہ کے پی کے ، پنجاب اور مرکز میں کوئی ایسا منصوبہ سامنے نہیں آسکا جسے کارنامہ قرار دے کر اسکی تحسین کی جاسکے مرکز اور صوبوں کا ہر شعبہ نااہلی کی عملی داستان بیان کررہا ہے خیبر پختون خواہ میں ساڑھے سات سال اور پنجاب اور مرکز میں ڈھائی سال کی حکمرانی کے نتائج کھودا پہاڑ نکلا چوہا کے مترادف ہیں اس کے باوجود ہمیں حکم ہے کہ
” گھبرانا نہیں “

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں