مجھے آزادی چاہیے۔میں بھول کیوں نہیں جاتی تمہیں
عمارہ نواز
میں بھول کیوں نہیں جاتی تمہیں۔ہر پل ہر دم ہر لمحہ کیوں تمہارے بارے میں سوچتی رہتی ہوں کیوں تمہاری فکر لگی رہتی ہے۔کیوں میرے دل و دماغ سے نہیں نکل جاتے تم۔اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے ہر گھڑی تم کیوں یاد آتے ہو مجھے۔تم کیوں مجھے اس درد سے آزاد نہیں کر دیتے۔میں بھی خوش رہنا چاہتی ہوں۔ہنسنا چاہتی ہوں۔محفلوں میں دوستوں کے ساتھ سرگوشیاں کرنا چاہتی ہوں۔تم سے محبت کرنا میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی
جس غلطی کی سزا میں ابھی تک جھیل رہی ہوں۔محبت تو تمہیں بھی تھی نا مجھ سے۔۔۔محبت کا دعوی تو تم نے بھی کیا تھا نا مجھ سے۔تو پھر تم اس سزا سے اس اذیت سے کیوں بری ہو؟کیا تم مجھے بھول چکے ہو؟ہاں شاید بھول چکے ہو۔تو تمہیں اس محبت کا واسطہ ہے جو تم نے کبھی مجھ سے کی تھی مجھے بھی وہ طریقہ بتاو جس طریقے سے تم نے مجھے،میری محبت کو بھلا دیا ہے کیوں کہ میں بھی تمہیں بھول جانا چاہتی ہوں۔اس ادھوری اذیت بھری زندگی سے آزاد ہونا چاہتی ہوں میں۔
تمہاری یادیں مجھے جینے نہیں دیتیں۔مجھے وہ راستے ہر پل یاد آتے ہیں جہاں ہم دونوں ساتھ سفر کیا کرتے تھے۔تم تو کہا کرتے تھے کہ میرے بغیر مر جاو گے تو پھر آج میری جگہ کسی اور کے ساتھ اتنے خوش کیسے ہو۔مجھے کوئی مسئلہ نہیں تمہاری اس خوشی سے میں تمہاری خوشی میں بہت خوش ہوں میں تم سے بس اتنا چاہتی ہوں کہ تم مجھے اس درد بھری زندگی سے آزاد کر دو۔مجھے بھی اپنے جیسا پتھر دل،بے وفا،دھوکے باز بنا دو کہ مجھے بھی کسی ایک کے جانے سے یا کسی محبت محبت کے کھو جانے سے کوئی فرق نا پڑے میں آسانی سے کسی نئے شخص کے ساتھ اپنی زندگی دوبارہ سے شروع کر سکوں۔
مجھے تم کیا کرتے تھے نا کہ تم تو میری تہجد کی نمازوں کی دعا ہو۔تو پھر تمہاری تہجد کی نمازوں کی دعا اتنی جلدی کیسے بدل گئی۔میری ہر دعا میں تمہارا ذکر ہے۔جو لڑکی پانچ وقت کی نماز بھی لاپرواہی سے پڑھتی تھی اب وہ تمہیں بھولنے کی دعا کی لیے تہجد کی نماز بھی قضا نہیں کرتی۔میں بھولنا چاہتی ہوں وہ سب یادیں وہ ساتھ گزارے لمحات وہ وقت تمہارے کہے الفاظ حتہ کہ تم سے جڑی ہوئی ہر چیز۔ہاں میں اب تمہیں بھی بھولنا چاہتی ہوں۔میں اس اذیت میں مزید نہیں رہنا چاہتی۔میں آزاد ہونا چاہتی ہوں اس درد سے۔مجھے آزادی چاہیے.