مریم نواز بھی اُڑن بھرنے کیلئے تیار !
تحریر:شاہد ندیم احمد
پی ڈی ایم نے سینٹ الیکشن میں حصہ لینے کے باوجود عمران خان کو گھر بھیجنے کے خواب دیکھنا نہیں چھوڑے ،حکومت گرانے کے لئے مسلسل پاپڑ بیلے جا ر ہے ہیں، پی ڈی ایم جلسوںکے بعددھرنا ، لانگ مارچ جیسے حربے بھی استعمال کرنا چاہتی ہے، مگر ابھی تک کوئی ایسا بڑا شو نہیں کر سکی کہ جس سے واقعی حکومت ہل جائے اور عمران خان مستعفی ہو کر گھر چلے جائیں ،تاہم اپوزیشن احتجاجی تحریک سے حکومت پریشان ہوئی ،نہ کہیں جانے کے کوئی آثار دکھائی دیتے ہیں، البتہ آصف علی زرداری کی جانب سے سینٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کارڈنے کسی حد تک حکومت کو پریشان کیا ہے،
اس کا اندازہ حکومتی سرگرمیوں سے بھی ہوتا ہے، تاہم اس معاملے میں نوازشریف اور آصف علی زرداری پوری قوت کے ساتھ کود پڑے ہیں نوازشریف نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں بشمول مریم نواز کو حکومتی ارکان و اتحادیوں سے بھی رابطے کی ہدایت کر دی ہے، جبکہ پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم کی دوسری جماعتیں بھی خاص طور پر سید یوسف رضا گیلانی کے لئے سرگرم ہو چکی ہیں، اس صورتِ حال میں کیا تحریک انصاف کی نچلی قیادت کا ارکانِ اسمبلی سے رابطہ کافی ثابت ہو گا یا خود وزیر اعظم عمران خان کوسینٹ الیکشن میں واضح کا میابی حاصل کرنے کیلئے میدان میں آنا پڑے گا۔
اس میں شک نہیں کہ سینٹ الیکشن حکو مت اور اپوزیشن دونوں کیلئے اہمیت کے حامل ہیں اور دونوں ہی ایک دوسرے کو مات دینے کیلئے تمام حربے استعمال کررہے ہیں،حکومت مخالفین پی ڈی ایم کی چھتری تلے سیاسی بساط پراپنی چالیں چل رہے ہیں ،جبکہ حکومت ہر چال کے جواب میں این آر او نہ دینے پر بضد نظر آتی ہے ،اس سے قطع نظر کہ تین مارچ کو سینٹ انتخاب کے بحر کی طغیانی میں کون تیرتا اور کون اس کے ریلے میں بہہ جاتا ہے، پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اورمسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی گرج برس تسلسل سے جاری ہے،پی ڈی ایم قیادت کاوزیر اعظم کی طرف سے این آر او نہ دینے کا مذاق اُڑاتے ہوئے کہنا ہے کہ عمران خان خود ہم سے این آر او مانگ رہا ہے،
لیکن بات این آر او سے بہت آگے بڑھ چکی ، اب این آر او سے کام نہیں چلے گا، سینٹ انتخابات کے بعد حکومت کو جانا پڑے گا۔
ایک طرف اپوزیشن قیادت سینٹ الیکشن میں سید یوسف رضا گیلانی کی جیت کو عمران خان حکومت کا اختتام ثابت کر نے کی کوشش کر رہی ہے تودوسری جانب حکومت کے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کے بیان نے سنسنی پھیلا دی ہے کہ مریم نواز بیرونی ملک روانگی کیلئے این آر او مانگ رہی ہیں۔
مریم نوازعلاج کے بہانے بیرون ملک جانا چاہتی ہیں، لیکن ہم انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں دیں گے، شریف فیملی کا ہر فرد علاج کے لیے ملک سے باہر جانا چاہتا ہے،آخر کون سا ایسامرض ہے کہ جس کا علاج پاکستان میں موجود نہیں ،پہلے میاں نواز شریف علاج کی غرض سے لندن جا بیٹھے ہیں اور اب مریم نواز علاج کیلئے ببیرون ملک جانا چاہتی ہیں، اس بیان کی تائید میںوفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ مریم نواز نے بیک ڈور رابطہ کیا تھا ،لیکن وزیراعظم عمران خان نے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔
سوال یہ ہے
کہ کیا مریم نواز واقعی عمران خان سے این آر او مانگ رہی ہیں ،جبکہ (ن) لیگی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے ، مریم نواز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے صرف اتناکہا تھا کہ ایک سرجری ہونی ہے جو پاکستان میں ممکن نہیں اور انہیں بیرونِ ملک جانا پڑے گا، لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے وضاحت کی تھی کہ حکومت سے کوئی درخواست نہیں کریں گی اور پاکستان ہی میں رہیں گی،جہاں تک بیک ڈور رابطے کا تعلق ہے تو یہ ایک مبہم اصطلاح ہے، اس سے واضح نہیں ہوتا کہ کس نے کب اور کس سے رابطہ کیا اور بیرون ملک جانے کی اجازت مانگی ہے، اگر فرض کرلیں
کہ مریم نواز کے کسی ہمدرد نے وزیراعظم سے بات کی تھی تو ضروری نہیں کہ اس میں مریم نواز کی مرضی بھی شامل ہے، کیونکہ یہ ان کی افتادِ طبع کے خلاف ہے، وہ کبھی عمران خان سے کوئی درخواست نہیں کریں گی۔عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ میاں نواز شریف نے بھی اپنی بیماری کے حوالے سے کوئی این آر او نہیں مانگا تھا،لیکن جب بیمار ہوئے اور ان کی بیماری انتہائی خطرناک قرار دی گئی تو عمران خان بھی انسانی ہمدردی کے تحت جذبات کی رُو میں بہہ گئے
اور انہوں نے میاں نواز شریف کو اپنی دُعائوں کے ساتھ لندن رُخصت کردیا تھا، یہ الگ بات ہے کہ لندن پہنچتے ہی میاں نواز شریف کی صحت بتدریج بحال ہوتی چلی گئی، اگراب مریم نواز کو بھی علاج کے لیے بیرونِ ملک جانے کی ضرورت پیش آئی تو میاں نواز شریف والی آزمودہ لائن ہی اختیارکی جائے گی اور وہ بھی میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر لندن جانے کو ترجیح دیں گی ،ایسا بھی ممکن ہے کہ ایسی صورت ِ حال پیدا ہوجائے کہ حکومت کو اپنی دعائوں کے ساتھ انہیں رخصت کرنا پڑے اور ان کی دعائیں حسب سابق اتنی موثر ثابت ہوں کہ لندن پہنچتے ہی بھلی چنگی ہوجائیں
اور انہیں سرجری کی ضرورت ہی نہ پڑے، پا کستانی سیاست میں کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے ، اپوزیشن کی تمام چالیں گار گر ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں،اگر حکومت سینٹ الیکشن بھاری اکثریت سے جیت گئی ،جس کا امکان زیادہ ہے تو مریم نواز اُڑان بھرنے کی تیاریاں مکمل نظر آرہی ہیں،عوام ایک بار پھر ایک نئے این آر او ملنے کی بحث میں الجھے رہیںگے ،جبکہ نواز شریف اور مریم نواز لندن سے ویڈیو لنک پر پارٹی کارکنان کو جدجہد جاری رکھنے کی تلقین کرتے رہیں گے ۔