سینٹ انتخاب ہار کے بعد کپتان کا اگلا قدم
نقاش نائطی
آج سینٹ انتخاب میں عمران خان کی ہار پر ایک آواز جو ہر طرف سے اٹھ رہی ہے کہ سابق پرائم منسٹر رضا جیلانی کے سامنے حفیظ شیخ کا انتخاب مناسب نہیں تھا۔ حالیہ سینٹ انتخاب میں حفیظ شیخ کے چنے جانے سے کوئی مطلب نہیں تھا پورے پاکستان عوام کی طرف سے حفیظ شیخ کو منتخب کرتے ہوئے عمران خان کے ہاتھ مضبوط کرنے تھے تاکہ عمران خان کی سینٹ میں اکثریت ہوجائے اور وہ اپنے انتخابی وعدے مطابق پارلیمنٹ و سینٹ میں ملکی وسائل کے لاکھوں کروڑ کی لوٹ کھسوٹ سے پاکستان کو بدحال کئے رکھنے والے کرپٹ سیاست دانوں کے خلاف قانون سازی کر، مستقبل میں پاکستان کو مزید لٹنے سے بچا سکیں۔
گذشتہ کئی دہوں سے باری باری اقتدار پر قبضہ جماتے ہوئے اور اقتدار میں رہتے پاکستان کو لوٹتے ہوئے، اور اپنی لوٹی ہوئی ہزاروں کروڑ کی دولت برطانیہ امریکہ اور دوبئی جیسے ممالک میں منتقل کرتے،وہاں ہزاروں کروڑ کی اپنی ذاتی جائیدایں بناتے ہوئے، ان ممالک کی معشیت کو ایک طرف مستحکم کرتے ہیں تو دوسری طرف اپنے ہی پیدائشی ملک پاکستان کو معشیتی طور تباہ و برباد کرنے والے کرپٹ سیاستدان ہی عمران خان کے خلاف نہیں ہیں بلکہ ان ممالک کے یہاں آنے والے غریب اور پس ماندہ ممالک کے لاکھوں کروڑ کے کالے دھن کو روکنے والوں کے خلاف صف بستہ عمران خان کے سینٹ میں اکثریت بعد ان کالی کمائی ڈاکوؤں کے خلاف قانون سازی کو روکنے کے لئے، وہ ترقی پذیر ممالک بھی عمران خان کو کمزور کرنے میں یکساں طور شریک سازش ہیں۔
اور یہ گھناونا کھیل اسلام آباد ہی کا نہیں رہ گیا ہے بلکہ برطانیہ اور دوبئی میں کھیلاجانے والا کھیل ہے۔ ایسے میں بیچارے عمران خان اکیلے کیا کرسکتے ہیں۔اور یہ کوئی کھیل کے میدان میں گیارہ گیارہ کھلاڑیوں کے بیچ کھیلا جانے والا کھیل نہیں ہے بیس تیس سال تک ملک کے ریسورسز کے لاکھوں کروڑ لوٹنے والے اور اس کالی کمائی کو جس ملک میں لے جاتے ہیں ان ملکوں کے سربراہان بھی جہاں اس کھیل کے کھلاڑی ہوں تو وہاں کپتان اپنے دھوکہ باز کچھ کھلاڑیوں کے ساتھ ورلڈ کپ کیسے جیت سکتا پے؟
صاحب امریکہ کو مستقبل کی افغان وار میں حلیف نہ بننے کی دو ٹوک کہنے کی جسارت کرنے والے عمران خان کو مغربی طاقتیں کیسے برداشت کرسکتی ہیں؟ عمران خان کے بعد آنے والی پی پی حکومت کی رضا و مرضی کے ساتھ افغان سرکوبی کے بہانے ایک مرتبہ پھر چائنا روس مخالف عالمی جنگ کی رزم گاہ، سر زمین پاکستان پر جب سجے گی تو پورے 22 کروڑ پاکستانیوں کے چیخنے چلانے اور ماتم کرنے سے بھی کچھ حاصل نہ ہوسکےگا۔
سابقہ 40 سالہ دورحرب اففانستان میں، پہلے افغانستان روس اور پھر افغان امریکہ طویل تر جنگ سے پاکستان جس قدر ترقی کرنا چاہئیے تھا نہ کرسکا تھا کیا اب مزید دس پندرہ سالہ امریکہ بمقابلہ چین و روس اصل جنگ کی رزم گاہ افغانستان کے بہانے اکلوتی ایٹمی طاقت پاکستان بنتے پس منظر میں، صرف اپنے ذاتی مفاد کے لئے اسلام دشمن طاقتوں کے اشاروں پر دم ہلانے والے کرپٹ سیاسی لیڈروں کے ہاتھوں پاکستان کی تباہی دیکھنا کیا کوئی پاکستانی چاہے گا؟
عالمی سطح اسلام دشمنی پر نظر رکھنے والے صاحب علم عرفان بخوبی اس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ بیس سالہ طویل جنگ میں تقریبا نہتے افغانیوں سے ہار تسلیم کرنے والے امریکہ کا اب کھل کر چائنہ و روس کے افغانستان کی پشت پر کھڑے پس منظر میں بھی، دوبارہ جنگ کے لئے صاحب امریکہ کا افغانستان آنا صرف افغانیوں کو زیر کرنے کے لئے نہیں بلکہ افغانستان کے بہانے عالم کی اکلوتی اسلامی ایٹمی قوت ہاکستان کو کمزور کرنے یا مختلف ٹکڑوں میں بانٹتے کے سابق صدر امریکہ بش و اوبامہ کے عرب اسپرنگ کے بہانے سے اسلامی قوتوں کی سرکوبی کو آگے
بڑھانے کے جوبائیڈن کی سازش کے حصہ کے طور دیکھتے ہیں۔ ایسے میں عمران خان جیسے، امریکہ وسعودیہ سمیت کسی بھی سربراہان مملکت سے آنکھوں میں آنکھیں ڈالے اپنے باڈی لینگویج سے ان پر اپنا رعب ڈالنے والے عمران خان جیسے زیرگ لیڈر کی پاکستان کو ضرورت ہے؟ یا اسامہ کے خلاف ایپٹا آباد آپریشن کی خبر ڈرتے ڈرتے بش کے دیتے وقت یہ آپریشن وہ خود کروانا چاہتے تھے امریکہ کو خوش کرنے ایسا کہنے والے لیڈر کی پاکستان کو ضرورت ہے؟ اس کا فیصلہ تو 22کروڑ پاکستانی عوام ہی کرسکتے ہیں
موجودہ سیاسی تناظر میں جب عالم کے اسلام دشمن انکے خلاف صف بستہ ہوں تو چائنا روس و ترکیہ کی مدد سے عمران خان ایک حد تک ان سے لڑ سکتے ہیں لیکن جب انکی پارٹی کے ارکان ہی میر صادق اور میر جعفر بنے انکے خلاف ان کے دشمنوں سے ساز باز کرتے پس منظر میں، سینٹ میں بغیر اکثریت مفلوج بن حکومت کرنے کے بجائے ایک مرتبہ پھر 22 کروڑ پاکستانی ووٹروں کی مدد سے، اپنی پوری اکثریت سے دوبارہ اقتدار حاصل کرنے عمران خان دوبارہ انتخاب کی حکمت عملی پر رواں دواں ہوسکتے ہیں۔ ایسے میں 22 کروڑ پاکستانی عوام،20 سالہ سابقہ دور میں باری باری سے پاکستانی ریسورسز کو لوٹتے ہوئے
برطانیہ و دوبئی میں اپنی ذاتی ہزاروں کروڑ کی ملکیت کھڑی کرتے ہوئے پاکستان کو کمزور بنائے رکھنے والے کرپٹ لیڈروں کو دوبارہ پاکستان کی تاراجی کا موقع دینے کے بجائے، روس چائنا ترکیہ اپنے اشتراک سے، ایک متمیز اور ممتاز مقام عالمی سطح پرپاکستان کو دلوانے والے عمران خان کو پوری اکثریت کے ساتھ اسلام آباد اقتدار پر لائیں گے یہ دیکھتا اب باقی رہ گیا ہےاللہ ہی بچائے ملک پاکستان کو ان کے اپنے داخلی دوست نما کے دشمنوں سے۔ وما علینا الا البلاغ