نیب سے نہیں، گرفتاری سے ڈرلگتا ہے ! 167

اس بار جیت حکومت کی ہوگی!

اس بار جیت حکومت کی ہوگی!

تحریر:شاہد ندیم احمد
وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخابی معرکہ ہونے والا ہے، حکومت کے لئے یہ ایک مشکل مرحلہ ہے،سینیٹ میں حکومت اراکین کی تعداد 47،جبکہ اپوزیشن اراکین کی تعداد 53ہے،اگر اپوزیشن عددی لحاظ سے کامیاب ہوگئی تو وزیراعظم کے اعتمادی ووٹ کا عمل اور نتیجہ بے معنی تصور ہونے لگے گا۔ حکومت کے کسی بھی طرح اپوزیشن میں دراڑ ڈالے بغیر کامیابی کے امکان محدود ہیں ،لیکن حکومت ابھی تک نہ اپوزیشن میںدراڑ ڈال سکی نہ ارکان میں سے کچھ ادھر ادھر کرسکی ہے،کیو نکہ سیاسی سمجھ بوجھ رکھنے والے سیاسی پرندے اچھی طرح سمجھنے لگے ہیں کہ اب ہوائوں کا رخ بدل رہا ہے ۔
یہ امرواضح ہے کہ تحریک انصاف حکومت اپوزیشن میں پھوٹ ڈالنے میں کامیاب نہیں ہوتی تو بظاہر یوسف رضا گیلانی کی کامیابی یقینی ہے ،جمہوریت میں بندوں کو گنا جاتا ہے، تولا نہیںجاتا، اپوزیشن کے پاس جیت کیلئے اپنی گنتی پوری ہے ،جبکہ عمران خان اخلاقی برتری کے جس اصول پر کاربند ہیں، وہ انہیں ارکان سینٹ کی وفاداریاں تبدیل کرنے سے روکتا ہے، حکومتی امیدوار صادق سنجرانی اور مخدوم یوسف رضا گیلانی کا باہم موازنہ کیا جائے تو دونوں میں نمایاں فرق ،کرپشن کا ہے، صادق سنجرانی پر کرپشن کے الزامات نہیں ،جبکہ یوسف رضا گیلانی کا دامن داغدار ہے،تاہم صادق سنجرانی پچھلی بار سینٹ کے چیئرمین آصف علی زرداری کی تائید و حمایت سے بنے تھے،یہ حسن اتفاق ہے کہ دونوں بارایک مخصوص ارکان کی تعداد کے ضمیر جاگے اور اقلیت کو اکثریت پر برتری حاصل ہوئی اور اس بار بھی وہی مخصوص تعداد ضمیر کی آواز پرنتائج بدل سکتی ہے۔
یہ بات خاصی حیران کن ہے کہ وزیر اعظم نے چیئر مین سینٹ انتخابات سے قبل ہی دعویٰ کردیا ہے کہ ان کی پارٹی کے سینیٹرز کو ووٹ دینے کے لئے کئی کروڑ روپے کی پیش کش کی جارہی ہے،جبکہ پی ڈی ایم قیادت بھی مقتدر قوتوں کے دبائو کی باتیں کرنے لگی ہے، حکومت اور اپوزیشن کے امید وار وں کے نامز د ہوتے ہی معصوم سینیٹرز کی خریداری کیلئے روپوں کی تھیلیاںنکل آنا اندھیر نگری میں چوپٹ راج کی علامت ہے، یہ معاملہ بھی قابل غور ہونا چاہیے کہ اپوزیشن کو آخر تحریک انصاف ہی کے سینیٹرز کیوں خریدنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے اور اپوزیشن کے ارکان سینٹ پر ہی کیوں دبائو ڈالا جاتا ہے ،اس حوالے سے یہ نکتہ بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا کہ تمام تر سیاسی مشقت اور الزام تراشی کے باوجود حکومت سینیٹ میں اکثریت حاصل نہ کر سکی ،جبکہ اپوزیشن ا تحاد تمام تر دبائو کے باوجود سینیٹ میںزیادہ نشستیںحاصل کرنے میں کا میاب رہا ہے، اگر بغور دیکھا جائے تواب تک ہونے والے تمام انتخابات کے پس پردہ کچھ توایسا ضرور ہورہا ہے کہ جس کی پردہ داری ہے۔
در اصل پی ڈی ایم قیادت اقتدار میں طویل عرصہ رہتے ہوئے الیکشن جیتے کا فن بخوبی جانتی ہے،اسی لئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اپنی پریس کانفرنس میں سوال کیا ہے کہ جب حکومت کو سینیٹ میں اکثریت ہی حاصل نہیں تو کس کے بھروسے پر چیئرمین سینٹ کی پوزیشن کے لئے اپنا امید وار نامزد کیا ہے،اس کا مطلب ہے کہ حکومت چیئر مین سینٹ انتخاب میں دبائو، دھاندلی اور رشوت کے ذریعے ہی کامیابی حاصل کرے گی۔ یہ ایک جائز اور مناسب سوال ہے ،کیوں کہ عددی لحاظ سے حساب کتاب بالکل واضح ہے، لیکن اسی طرح سینٹ الیکشن میں حکومتی اتحاد کے ارکان کی تعداد بھی بل کل واضح تھی ،مگر جیت یوسف رضا گیلانی کی ہوئی تھی، اگر اس بار چیئر مین سینٹ کے انتخاب میں پی ڈی ایم کی بجائے حکومتی امیدوار کامیاب ہو تا ہے تو اسے بھی بے ایمانی نہیں، ضمیر کی آواز ہی سمجھا جائے گا۔

حکومت اور اپوزیشن اتحاد کیلئے سینٹ الیکشن کے بعد چیئر مین سینٹ الیکشن بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے ،حکومتی جیت سے مضبوط ہونے کے ساتھ جہاں عوام کا اعتماد بڑھے گا ،وہیں اس جیت سے اپوزیشن تحریک کی کا میابی بھی جڑی ہے، پی ڈی ایم چیئر مین سینٹ الیکشن میں کا میابی حاصل کرکے حکومت پر اپنا دبائو مذید بڑھاسکتی ہے ،اسی لیے دونوں ہی ایک دوسرے پر جوڑ توڑ کے الزامات لگارہے ہیں،پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نے الزام لگایا ہے کہ حکومت ایجنسیوں کے ذریعے سینیٹرز کو ہراساں کر رہی ہے اور ان پر سرکاری امیدوار کو ووٹ دینے کے لئے دبائوڈالا جا رہا ہے ۔حکومت پہلے بھی صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی واضح اکثریت کے باوجود اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی،اس موقع پر اپوزیشن کے 14 باضمیرسینیٹرز حکومت کے کام آئے تھے،اس بار بھی کوئی ایسا ہی کرشمہ صادق سنجرانی کو دوبارہ چئیر مین سینیٹ منتخب کروا سکتا ہے، حکومت کے پاس دیانت داری سے انتخاب جیتنے کے لئے چاہے نمبر پورے نہ بھی ہوں ،مگر چیئر مین سینٹ الیکشن پر ضمیر کی آواز پر لبیک کہنے والے ضرور موجود ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں