بلوچستان کی سحر انگیز شخصیت؟
تحریر ،اکرم عامر سرگودھا
فون نمبر03008600610
وٹس ایپ،03063241100
بلوچستان کی سحر انگیز شخصیت؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بیوروکریسی میں موجود شخصیات کو دیکھتے ہے جو عوام کی خدمت کرتے کرتے ہیں مگر اسکے بدلے میں حکومت سے تنخواہ بھی لیتے ہیں۔ سیاسی رہنماؤں کو دیکھتے ہیں جو قوم کے لئے خدمات فراہم کرتے ہیں اور بدلے میں معاوضہ اور مراعات لیتے ہیں۔ ہم ڈاکٹرز جو معاشرے کے مسیحا ہے کو دیکھیں تو جو مریضوں کو علاج و معالجہ فراہم کرتے ہیں اس کے بدلے اپنی فیس لیتے ہیں۔ اسی طرح ہم وکلاء جو کسی بھی معاشرے میں انصاف کا بول بالا کرتے ہیں مگر وہ بھی انصاف کے متلاشیوں سے فیس لیتے ہے۔ یہاں تک کہ ہم مزدوروں کو دیکھیں جو اپنی محنت کے عوض مزدوری لیتے ہیں تاکہ اپنی والدانہ وہ بزرگانہ ذمہ داریاں نبھا سکیں۔ ایسے مادہ پرست دور میں جہاں ہم ہر کسی کو اپنے ذات تک ہی محدود دیکھتے ہیں
وہاں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو اپنی زندگی دوسروں کے لئے وقف کیے ہوئے ہیں۔وہ اپنی زندگی کو دوسروں کی بھلائی کے لئے قربان کرتے ہیں اور بدلے میں کچھ بھی لینے کی توقع نہیں رکھتے۔ معاشرے میں ایسے لوگ بھی موجود ہے جو قدرت کی طرف سے کسی عظیم سرمایہ سے کم نہیں۔ ہم اپنے معاشرے میں ایسے لوگوں کو دیکھتے ہیں جو معاشرتی برائیوں کی وجہ سے مایوس، بے مقصد، پریشان اور بے یار و مددگار ہوچکے ہیں،
ایسے لوگوں کو مدد، سہولیات اور معاونت فراہم کرنے والے لوگ بھی ہمارے معاشرے میں موجود ہیں یہ ایسے ہی لوگ ہیں جو دوسروں کے لئے جیتے ہیں۔ معاشرے میں ایسے بہت سے لوگ موجود ہونگے، جو دوسروں کے لئے اپنی زندگی وقف کیے ہوئے ہیں، جن سے میں بذات خود بے حد متاثر ہوں وہ بلوچستان کے نعمت اللہ ظہیر ہے جو کہ خدمت خلق فاونڈیشن انٹرنیشنل کے چیئرمین ہیں۔ وہ ایک عہد ساز، متاثر کن شخصیت اور نہ صرف فخر بلوچستان بلکہ ریاستی سطح پر بھی ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ جی بالکل آپ بالکل پوچھ سکتے ہیں کہ میں ایسا کہنے کی جسارت کیوں کر رہا ہوں
کہ نعمت اللہ ظہیر ملکی سطح پر بھی اپنا لوہا منوا چکا ہے؟ درحقیقت وہ نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ایک تسلیم شدہ سماجی شخصیت ہے۔ نعمت اللہ ظہیر 1990 سے انسانیت کی خدمت کرہا ہے خدمت خلق فاونڈیشن انٹرنیشنل کے توسط سے، وہ غریب، نادار، بے یار و مددگار، مایوس، بیوائوں، اور یتیموں کی خدمت کو اپنا مشن سمجھ کر انہیں کسی بھی طرح سے سہولیات فراہم کرتا ہے، بغیر کسی مفاد کے، تاہم ہر فن مولا ہر فن ادھورا جیسے لوگوں کی جانب سے انہیں طرح طرح کی اذیتیں بھی دی جارہی ہے۔ اپنے عزم، جزبے، اور ایمانداری ہی انکا ایسا اوصاف ہے جن کی وجہ سے انہوں نے اپنا لوہا علاقائی، اقلیمی، ملکی اور بین الاقوامی سطح پر منوایا۔ انکی خدمات کو دیکھتے ہوئے
اس وقت کے حکومت کو یہ ماننا پڑا کہ نعمت اللہ ظہیر کو ملک کے بڑے ایوارڈ تمغہ امتیاز سے نوازا جائے جبکہ 2011 میں انہیں باقائدہ طور پر اس وقت کے صدر اصف علی زرداری نے تمغہ امتیاز سے نواز دیا۔ نعمت اللہ ظہیر کے خدمات کو مزید شرف بخشتے ہوئے 2011 میں وزیر اعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی نے انہیں قومی یوتھ ایوارڈ سے بھی نوازا۔ خیر! ایسے بہت سے قومی وہ بین الاقوامی ایوارڈ سے نعمت اللہ ظہیر کو ان کے خدمات کے اعتراف میں نوازا گیا ۔ جن سے انکی بہت حوصلہ افزائی ہوئی۔ آج کل نعمت اللہ ظہیر باہر کسی ملک میں مقیم ہیں جہاں وہ اب بھی انسانیت کی بھر پور خدمت کرہا ہے اور انکی ٹیم اب بھی انکی رہنمائی میں یہاں پاکستان خصوصا بلوچستان میں اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔
جہاں تعلیمی شرح خواندگی بہت کم ہو اور اگاہی نا ہونے کے برابر ہو وہاں سماجی کام کرنا قوم کی تعمیر کرنا بہت ہی محال ہے، لوگ ایسے میں آپ کی سماجی خدمات کو بڑے بھکاری ہونے پر تشبیہ دیتے ہیں جو کہ آگاہی کی کمی کی بڑی دلیل ہے۔ ایسے لوگوں کو درحقیقت معلوم نہیں ہوتا کہ سماجی خدمات فراہم کرنے والوں کو کتنی اذیتیں اٹھانی پڑتی ہیں مگر یہ ایسے لوگ ہوتے ہے جو اپنے خدمات کو تولنے اور حق پر ہونے کے لئے اختلاف وہ نفرت ہی وہ پیمانے اپنے لئے سمجھتے ہے کہ جن سے وہ اپنے جذبے عزم وہ استقلال کو وسعت فراہم کرتے ہیں ان معاشروں میں جنہیں مایوسیوں نے گھیر رکھا ہو۔
نعمت اللہ ظہیر ایسا شخص ہے جنہیں ہمیشہ سے لگاتار شدید اختلافات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے مگر انہوں نے کبھی ہار نہیں مانی۔ وہ غریب طلباء کو اس لئے ہی سکالر شپ فراہم کرتا آرہا ہے تاکہ معاشرے سے تعلیمی پسماندگی کا خاتمہ ہو۔ وہ صحت کے شعبے میں اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے تاکہ غریب کا علاج و معالجہ ہوسکے۔ میں نعمت اللہ ظہیر کو معاشرے کا بہترین فرد ہونے کا لقب دوں تو اس میں کوئی مضحکہ نہیں، جنہوں نے اپنی زندگی کے ہر شعبے میں اپنا لوہا منوایا ہے۔ انکی محنت سے بھرپور زندگی کو تسلیم کرتے ہوئے قومی وہ بین الاقوامی اداروں نے
انکی خدمات کے اعتراف میں بہت سے ایوارڈوں سے نوازا ہے جن میں سے چند درج ذیل ہے٭قومی یوتھ ایوارڈ ٭اکس وڑن ایوارڈ ٭بولان ایوارڈ ٭وادی ایوارڈ ٭سہ فریقی ملکی ایوارڈ ٭اتحاد ایوارڈ ٭سٹی ناظم کوئٹہ ایوارڈ ٭سردار یار محمد جمالی ایوارڈ ٭بلوچستان منی المپکس ایسو سی ایشن ایوارڈ ٭بلوچستان یوتھ ایوارڈ وغیرہ جیسے ایواڈوں و اعزازت ہونے کے ساتھ ساتھ ایران، یوکرائن، لندن، انڈیا، جرمنی اور نیپال کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک نے بھی اپنے قومی ایوارڈوں سے انہیں نوازا تاکہ نعمت اللہ ظہیر جیسی کرشماتی شخصیات کی خدمات کو سراہا جاسکے۔ حقیقت میں یہ انکے جذبات ہی ہیں کہ جن کی وجہ سے وہ بے حد مشہور ہورہا ہے، جیساں کہ پہلے کہا گیا کہ بلوچستان میں ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں
جو انسانیت کی خدمت کو اپنا شعار سمجھتے ہے مگر ان میں نعمت اللہ ظہیر سر فہرست ہے۔ تعلیم، صحت، معیشت، سیاحت، سیاست اور غربت وغیرہ میں مسائل اور ان پر انکی کوشیش عملی طور پر، اور انکی محنت بامعنی لفظ والفاظ جو کہ انکے محنت کی عکاس ہے یقینا کسی کے ضمیر جھنجھوڑ کر رکھ دینگی تاکہ وہ انتھک محنت و خدمت انسانیت کی جانب ہمیشہ کے لئے مائل ہوسکے۔ حکومت اور تمام متعلقہ اداروں کی ذمہ داریاں تمام مندرجہ بالا سیکٹرز کے لئے کو انتہائی اچھے انداز میں واضح کردیا گیا ہے اور جہاں حوصلہ افزا پالیسیز ہیں انکو بے حد سراہا گیا ہے۔ میں بطور ایک کالم نگار، لکھاری اور ایک چھوٹا سا تحقیق کے طالب علم ہونے کے ناطے انکی خدمات کو لکھتے ہوئے شاید میرے قلم کی سیاہی ختم ہوجائے،
شاید میرا زہنی پیمانہ اس قابل نہیں کہ نعمت اللہ ظہیر کے خدمات کے بوجھ کو سہہ سکے، مگر انکے خدمات کا ایک چھوٹا سا نقطہ اگر اپنے قارئین تک پہنچا سکوں تو یہ میرے لئے فخر اور شرف دونوں ہے۔ ایک مرتبہ پھر بطور ایک لکھاری کے یہ کہنا چاہونگا کہ جو آپ کرنا چاہتے ہے زندگی میں وہ اپ کریں، مگر! نعمت اللہ ظہیر کی طرح چھوٹا سا کام بھی اگر آپ کرینگے تو معاشرہ ضرور ٹھیک ہوگا۔ میری دعا ہے اللہ تعالی سے کہ نعمت اللہ ظہیر کو انکے اس کار خیر میں مزید کامیابیاں عطا فرمائے اور اللہ تعالی ہمارے جوانوں کو خدمت انسایت کے کرنے میں توفیق عطا فرمائے۔ آمین