اوورسیزپاکستانیوں کے شب و روز
تحریر:کیپٹن عاصم ملک
کسی بھی ملک کی معیشت میں بیرون ملک مقیم افراد انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں، دنیا کے دیگر کئی ممالک اپنے بیرون ملک مقیم شہریوں کو ناصرف بہتر سہولیات فراہم کرتے ہیں بلکہ انکی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے قانون سازی بھی کرتے ہیں،یہ شہری ملک میں قیمتی زرمبادلہ اپنے ملکوں کو بھیجتے ہیں جس سے ملکی معیشت مضبوط ہوتی ہے لیکن حکومت پاکستان کی اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل میں دلچسپی نا ہونے کے برابر ہے، اوورسیزپاکستانیوں کے درجنوں مسائل پچھلے کئی سالوں سے لٹکے ہوئے ہیں، بیرون ممالک میں کئی بے گنا پاکستانی مہینوں اور سالوں سے جیلوں میں بند ہیں انکے پاس وکیل اور ضمانت کی رقم تک نہیں، یہ پاکستانی لمبے عرصہ سے جیلوں میں سڑ رہے ہیں
لیکن سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود حکومت پاکستان ٹس سے مس نہیں ہورہی، میں سمجھتا ہوں کہ اگر اوورسیز پاکستانیوں کو زیادہ بہتر سہولیات فراہم کی جائیں اور انکے مسائل پر فوری توجہ دی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ زرمبادلہ میں اضافہ ہوجائے اور پاکستان کی معیشت سنبھل جائے کیونکہ اوورسیز پاکستانیوں میں اپنے وطن سے محبت کا جذبہ بہت زیادہ ہے اور اوورسیز پاکستانی اپنے ملک کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو گوناں گو مسائل درپیش ہیں جنکو حل کرنا کسی بھی پاکستانی حکومت نے ضروری نہیں سمجھا، ان حالات نے اوورسیز پاکستانیوں کو بہت زیادہ مایوس کیا ہے، اس موقع پر ضرورت تھی کہ اوورسیز میں مقیم پاکستانی سیاسی و سماجی شخصیات پاکستانیوں کے کام آتے
لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اوورسیز خصوصا” مڈل ایسٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کے جذبات سے کھیل کر اور انکے نام پر تقاریب منعقد کرکے بعض افراد نے اپنے ذاتی مفادات تو حاصل کیے لیکن اوورسیزپاکستانیوں کے مسائل کو مزید بڑھادیا، اس جاری مفاداتی کھیل کیساتھ ساتھ اوورسیزپاکستانیوں کے مڈل ایسٹ میں قائم پاکستانی تعلیمی ادارے اور انکے لیے طبی سہولیات ناکافی ہیں خصوصا” تعلیم کے شعبے میں اوورسیزپاکستانیوں کے بچے دیگر ممالک کے بچوں سے بہت پیچھے ہیں کیونکہ بعض پاکستانیوں نے یہاں بھی تعلیم کو کاروبار بنایا ہوا ہے جو نہایت گھناونا فعل ہے، اسی طرح صحت کے پاکستانی کمیونٹی سینٹرز میں ناکامی سہولیات اوورسیزپاکستانیوں کے لیے پریشانی کا باعث ہیں،
تحریک انصاف کی موجودہ حکومت سے عوام خصوصا” اوورسیزپاکستانیوں کی بہت زیادہ توقعات وابستہ تھیں لیکن موجودہ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو پچھلی حکومتوں سے بھی زیادہ مایوس کیا لہذہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اب مزید دیر نا کی جائے اور اوورسیز پاکستانیوں کی حالت زار پر رحم کھاتے ہوئے انکے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں تاکہ اوورسیزپاکستانی سکون اور توجہ سے اپنی ملازمت اور کاروبار سے بھرپور استفادہ حاصل کرسکیں