بھارت میں ھندو مسلم منافرتی کھیل کب ختم ہوگا
نقاش نائطی
۔ +966594960485
میرا بھارت آج سے چھ ساڑھے چھ سال قبل تک مہان تھا ۔اونچ نیچ تو ہر کسی سے ہوجاتا ہے شکایت ہر کسی سے باقی رہ جاتی ہیں لیکن کل کا وہ مہان بھارت آج مہان نہ رہا۔اس وقت بھارت مہان تھا جب بھارت پاکستان جنگ میں اس چمنستان بھارت کا مسلمان فرزند عبدالحمید، بھارت کی سیما کے اندر دندناتے گھستے پاکستانی ٹینک برگیڈ کے نیچے آپنے آپ کو قربان کر ان ٹینکوں کے چیتھڑے نہ اڑائے ہوتے تو آج منظر کچھ اور ہوتا۔ بھارت اس وقت مہان تھا جب سردارپٹیل کی سازشوں کے چلتے، محمد علی جناح کے کندھے پر بندوق رکھ بھارت کا بٹوارہ کرنے کے باوجود،
بھارت سے پاکستان کی طرف رواں دواں لاکھوں کے قافلے کو مخاطب کر ابوالکلام آزاد نے اپنی درد انگیز تقریر سے پاکستان کی طرف بڑھتے لاکھوں کروڑوں مسلمانوں کے قدم روکے تھے۔ بھارت اس وقت مہان تھا جب انگرئزوں کے ہاتھوں لٹے برباد ہوئے بھارت کے پاس، پڑوسی پاکستان و چائینا کے حملے سے بچاؤ کے لئے فوج کھڑی کرنے کی استطاعت نہ تھی، اس وقت وزیر اعظم بھارت کی اپنی عوام سے فراخدلی سے چندہ دے بھارتیہ افواج کو کھڑا کے لئے مدد کی گوہاڑ پر، اپنے ذاتی خرچ کے لئے بخیل مشہور نظام حیدرآباد نے خود فون کر دیش کے وزیر اعظم لال بہادر شاشتری کو بیگم پیٹھ ایر پورٹ پر بلاتے ہوئے
5،000 ہزار ٹن خالص سونا بھارتیہ افواج کو کھڑا کرنے وزیر اعظم ھند کے حوالے کیا تھا۔ کیا نظام حیدر آباد کو یہ معلوم نہ تھا کہ انکے دئیے عطیہ سے بھارتیہ افواج پڑوسی مسلم ملک پاکستان کے لئے خطرہ بن سکتی ہے؟ لیکن اسوقت مسئلہ پڑوسی ملک پاکستان کا نہیں بلکہ انکے اپنے ملک بھارت کے دفاع کا تھا جو انہوں نے نہ صرف اپنے وقت کے سب سے بڑے بلکہ اب تک کا سب سے بڑا عطیہ بھارتیہ افواج کو دیا تھا۔
بھارت اس وقت مہان تھا جب کارگل کی پہاڑیوں پر پاکستانی افواج نے زبردستی قبضہ جما سیاچین محاذ پر تعینات ہزاروں بھارتیہ افواج کو رسد پہنچانے والی شاہراہ پر نظر رکھے سیاچین پر قبضہ کرنے کی سازش پر عمل پیرا تھے, اس وقت کارگل پہاڑی پر چڑھ کر پاکستانی افواج کو کھدیڑنے میں اہم کردار نبھانے بھارتیہ افواج کی مسلم ٹکڑی نے جو دلیری دکھائی تھی۔ کیا اسوقت اس مسلم ٹکڑی کو اس بات کہ احساس نہ تھا کہ وہ اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف محاذ آراء ہیں۔ یقینا احساس تھا لیکن اس وقت بھی انہیں اس احساس سے زیادہ اپنے ملک بھارت کا دفاع عزیز تھا اسی لئے تو بھارت مہان تھا
بھارت اب بھی اس لئے مہان ہے کہ بھارت پر حکومت کررہے سنگھی ٹولے کو آگے کر بھارتیہ ریسورسز ہر قبضہ جما عالم کے امیر ترین پونجی پتی بننے والے امبانی ایڈانی جیسے بیسیوں پونجی پتیوں کے ہوتے ہوئے، بھارت دیش کا اکلوتا مسلم پونجی پتی عظیم پریم جی، بھارتیوں کو تعلیم یافتہ کرنےاور کورونا جیسی وبا سے بھارت واسیوں کو بچانے سب سے زیادہ دان دیتے پایا جاتا ہے
لیکن کوروبا وبا کے عالم میں پیر پسارتے تناظر میں، 2020 کے شروعاتی دنوں میں سنگھی حکمران مودی امیت شاہ کے، انتخابی ہار سےانکے ہاتھوں نکلتے مدھیہ ہردئش صوبائی حکومت کو،نئے منتخب کانگریسی ایم ایل ایز کی وفاداریاں خرید، مدھیہ ہردیش میں دوبارہ کنول کھلوانے کے چکر میں، بھارت میں اپنے پیر جماتے کورونا وبا کو اپنے سنگھی تفکر،تھالی تالی بجاتے اور دیا موم بتی جلاتے، کورونا سے دیش کو مکت کرنے کی سعی ناتمام کے چلتے، جس منظم سازش کے تحت مسلم تبلیغیوں کو اور ٹھیلہ فروٹ فروش مسلم محنت کشوں کو بھارت میں کورنا پھیلانے کا ذمہ دار ٹہرایا گیا تھا
اور بھارتیہ سنگھی مودی یوگی حکومت کے چاٹوکار بھونپو میڈیا، خصوصا ذی نیوز نے، اپنے لائیو نیشنل ٹیلی کاسٹ شو میں پڑوسی پاکستان کے خلاف زہر اگلتے “اب کی کورونا کی موت مریگا پاکستان” پروگرام چلائے تھے اور اس وقت بھارت کے اکثریتی ھندو برادران وطن نےخاموش تماشائی بن گویا اس بھونپو میڈیا کی مسلم دشمنی یا پاکستان دشمنی پر مبنی منظم سازش کے ساتھ ہونے کا جو ثبوت دیا تھا آج پورا بھارت کورونا وبا کی چپیٹ میں آچکا ہے کیا مہاراشٹرا، کیا گجرات، کیا مدھیہ پردیش کیا دہلی، بھارت کا کون سا حصہ ہے جہاں کورونا وبا کی ہلاکت خیزی سے بھارتیہ عوام بچ پائے ہوں۔
ڈھونگی یوگی مہاراج کی یوپی حکومت شمشان میں کثیر تعداد میں جلائے جانے والے پارتو شریر کو ڈرون کیمروں سےچھپانے، شمشان گھاٹ کو ٹن کے چھپروں سے ڈھاکنے پر مجبور ہے، وہیں دہلی میں ہونے والی ھندو کثرت اموات سے تمام شمشان گھاٹ میں لکڑیاں مفقود ہوتے ہوئے، اپنے سگے مرنے والوں کا انتم سنسکار کرنا برادران وطن کے لئے مشکل تر مسئلہ ہوگیاہے۔ اور شمشان گھاٹ تک مرنے والوں کے جسد خاکی کو لیجانے ایمبیولنس کی کمی کے چلتے لوگ شہر کے اندر سرراہ پارکنگ لاٹ میں کئی کئی کورونا وبا سے مرنے والے اجسام کو ایک ساتھ جلانے پر مجبور ہیں۔
کورونا وبا سے متاثر لاکھوں کروڑوں بھارت واسیوں کے لئے ہاسپٹل پہنچنے پر بیڈ نہیں مل رہے ہیں۔ بیڈ ملتے ہیں تو سانس لینے تکلیف پر وینٹیلیٹر دستیاب نہیں ہوپاتے ہیں۔ اور اگر وینٹیلیٹر بھی مل جائیں تو زندہ رہنےآکسیجن کی سپلائی میں سنگھی مودی حکومت کی نااہلی و ناکامی کے چلتے ،لوگ دھڑا دھڑ مر رہے ہیں پورے بھارت کے ہر علاقے، ہر صوبے میں آکسیجن کی دستیابی ایک بہت بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے ایسے مصیبت زد ماحول میں پورے آٹھ دس مہینے قبل ھندستانی بھونیو سنگھی میڈیا کے پاکستان دشمن “اب کی کورونا کی موت مریگا پاکستان” ٹی پروگرام دیکھنے اور پاکستان کے تئیں بھارتیہ حکومت کے دشمنی نظریات جانتے بوجھتے بھی، ہاکستانی عوام ٹیوٹر پر جو ٹرینڈ چلارہے ہیں
وہ ہم بھارت واسیوں کو شرم سے اپنی نظریں جھکانے مجبور کررہا ہے۔ ٹیوٹر پر پاکستانی عوام کی طرف سے چلایا جارہا ٹرینڈ “ھیش ٹیگ پاکستان وتھ یو انڈیا” “اس مصیبت کی گھڑی میں بھارت واسیو ہم تمہارے ساتھ ہیں” ایک اور ٹرینڈ “ھیش ٹیک ہمارے اختلافات (مت بھیت) اپنی جگہ لیکن مدد کرے( بھارت کی) عمران” یہ ہے پاکستان دشمن سنگھی مودی یوگی حکومت والے بھارت کے تئیں ہمارے دشمن پاکستان کے عوامی جذبات ۔اور یہ سب صرف زبانی جمع خرچ ہی نہیں ہیں بلکہ پاکستان میں رمضان المبارک کے بعد تراویح اجتماعی دعاؤں میں پھارت کو کورونا مہاماری سے بچانے کی اجتماعی دعائیں بھی مانگی جارہی ہیں۔ عالم کی مشہور ایمبیولنس سروس ایدھی فاؤنڈیشن نے 50 ائمبیولس آکسیجن سلنڈر و ڈاکٹر کے ساتھ بنا مذہب و ملت تفریق کے ہم بھارت واسیوں کی مدد کے جذبہ کے ساتھ بھارت آنےکی اجازت حکومت ھند سے مانگی ہے
۔ بھارت میں آکسیجن کی کمی کو دیکھتے ہوئے اسلامی ملک سعودی عرب نے فوری طور 80 ٹن مائع آکسیجن بھارت بھجوائی ہے ۔ اب بھارت کے بھونپو سنگھی میڈیا پر 24/7 مسلم دشمنی اور پاکستان دشمنی پر گلا پھاڑ پھاڑ کے چیخنے والے دیپک چورسیا، سدھیرچودھری، آنجنا اوم کیشآپ، روبیکا لیاقت اورارنب گوسوامی جیسےسنگھی ذہن میڈیا کرمی اور ڈھونکی یوگی مہاراج، انوراگ کیش آپ، کپل مشرا، سریش جونکے، ببیتا چوگھٹ، انوپم کھیر اور سجیت اوستھی جیسے گنگا جمنی مختلف المذہبی سیکیولر اثاث ملک چمنستان بھارت میں ہزاروں سال سے چین و سکون کے ساتھ بھائی بھائی کی طرح رہتے آئے ھندو مسلمان کے درمیان نفرت کی دیوار کھڑی کرنے والے سنگھی منافرتی لیڈران و سول سوسائیٹی افراد سے کیا
اب یہ پوچھنے کا وقت نہیں آیا ہے؟ کہ اب وہ پاکستان یا پاکستانی عوام کے متعلق کیا کہتے ہیں؟ کیا اب بھی یہ سنگھی لیڈران و میڈیا کرمی اسی انداز میں اپنے بھونپو بکاؤمیڈیا پر ،دیش کے اکثریتی ھندو دیش واسیوں سے یہ کہتے پائے جائیں گے؟ کہ لو جہاد کی طرح ان عالمی مسلمانوں کا ہم بھارت واسیوں کے خلاف یہ آکسیجن جہاد ہے۔ آئے غیور بھارت واسیو، کورونا وبا سے مرتے مرجانا لیکن ان ملیچھ مسلمانوں کے انسانیت کے جذبہ کے تحت بھیجے گئے آکسیجن سے زندہ مت رہنا؟ اور تبلیغی مسلمانوں کے عطیہ کئے پلازمہ خون سے جو بھی ھندو کورونا وبا سے بچ گیا ہے وہ بھی اپنے رگیں کاٹ ان ملیچھ مسلمانوں کا خون بہا کر مرجائیں لیکن ان مسلمانوں کے پلازمہ جہاد یا آکسیجن جہاد کے شکار نہ بنیں
سابق سنگھی پرائم منسٹر واجپائی جی نے بہت اہم بات کہی تھی کہ “ہم لاکھ کوشش کریں اپنے پڑوسی بدل نہیں سکتے اس لئے پڑوسیوں سے دشمنی کرنے کے بجائے محبت سے رہنے ہی میں ہم سبھوں کی بھلائی ہے”۔ پڑوسی پاکستان میں جب سے اسپورٹس مین عمران خان وزیر اعظم پاکستان بنے ہیں، بار بار بھارتیہ حکومتی ذمہ داروں سے امن چین و سکون کے ساتھ رہنے کی باتیں کرتےبھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتے پائے جاتے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ دوستی کرتے ہوئے محبت چین سکون کے ساتھ رہنے میں دونوں ملکوں کے عوام کی بھلائی ہے۔ بھارتیہ عسکری قیادت اور حکومتی صاحب اقتدار سنگھی ٹولہ کبھی ہندو و پاک دوستی نہیں چاہتے یہ اس لئے کہ دونوں ملکوں کے درمیان محبت اور دوستی ہوجائیگی تو فرانس سے تین گنا زیادہ قیمت پر رافیل طیارے خریدے اور لاکھوں کروڑ کی گھوس فرانس رافیل طیارہ کمپنی سے کھائے جیسا،
ہرسال دفاعی بجٹ میں خرچ کئے جانے والے لاکھوں کروڑ کا گھوس حصہ وہ کیسے چھوڑ سکتے ہیں؟ اس لئے آج اس کورونا مہاماری سے جوج ریے بھارت کے تئیں پاکستانی عوام کے ٹیوٹر پر محبت و مدد بھرے جذبے کے ساتھ جو ٹرینڈ چلاتے ہوئے اپنے پرائم منسٹر عمران خان سے اپنے وقتی اختلافات چھوڑ ،بھارت کے عوام کی بھرپور مدد کرنے کی گوہاڑ لگا جو دوستی محبت کا جذبہ ہمیں سجھایا ہے اس میں منفی سوچ تلاش کرنے کے بجائے ،مثبت سوچ کے ساتھ پاکستانی بھائیوں کی طرح ہم ہندستانی ھندو مسلمان سبھی ساتھ ملکر آج کے سائبر میڈیا مادھیم سے ٹیوٹر پر بار بار وقفہ وقفہ سے بھارت پاکستان دوستی کا ٹرینڈ چلواتے ہوئے ان سنگھی مودی امیت شاہ حکمرانوں کو پڑوسی پاکستان کے دائمی امن سمجھوتہ کرنے پر مجبور کریں
اور ہم کروڑوں امن پسند بھارت واسیوں کے بار بار التجا کرنے کے باوجود، یہ سنگھی حکمران ہم بھارت واسیوں کو پاکستان دشمنی میں جنگ کی طرف ڈھکیلنے والی اپنی منافرتی پالئسی پر باقی رہتے پائے جاتے ہیں تو ہر آنے والے صوبائی انتخابات میں یا 2024 عام انتخاب میں ان سنگھی حکمرانوں کے خلاف اپنے قیمتی ووٹ دیتے ہوئے انہیں انکے سنگھی ھیڈ کوارٹر ناگپور بھیجتے ہوئے انہی کے انتخابی نعرے “کانگرئس مکت بھارت” کے بجائے “سنگھ مکت بھارت” کا ٹرینڈ چلاتے ہوئے اپنے بھارت دوست ہونے کا ثبوت دیں۔ واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ