مسلمانوں کیخلاف واقعات اسلامو فوبیا کا ثبوت 183

احتیاط کے دامن میں بقائے زندگی!

احتیاط کے دامن میں بقائے زندگی!

تحریر:شاہد ندیم احمد
پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر کی یلغار جاری ہے ،حکومت کورونا وبا کے پھیلائوپر قابو پانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے، اس سلسلے میں عوام کو مسلسل سمجھایا جارہا ہے کہ غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں اور ضرورت کے تحت گھروں سے نکلتے ہوئے ایس او پیز پر پوری طرح عمل کریں،ملک بھر میںفوج کی تعیناتی کے علاوہ ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے کے لیے علما سے بھی مدد لی جارہی ہے۔ اس حوالے سے علما نے یقین دہانی کرائی کہ ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے مساجد میں لوگوں کو سمجھائیں گے، تاکہ کورونا وبا مزید نہ پھیلے،اس وبا کو قابو کرنے کی حکومتی کوششیں اپنی جگہ ،لیکن اس سلسلے میں حقیقی کامیابی اسی صورت حاصل ہوگی کہ جب ملک بھر میں عوام اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے

کورونا ایس او پیز پر پوری طرح عمل درآمد کریں گے۔اس میں شک نہیں ہے کہ اس بارکورونا وائرس کے پھیلاؤ میں عوام زیادہ قصور وار قرار پائے گئے ہیں ، ایک طرف کورونا کی تیسری لہر کی یلغار ہے تودوسری جانب عوام ایس اوپیز پر عمل کرنے کیلئے تیار نہیںہے،اس بے احتیاطی کی روش کے بھیانک نتائج سامنے آرہے ہیں،سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں آٹھ لاکھ سے زائد افراد اس وبا سے متاثر ہوئے ، جبکہ 17 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ مجموعی طور پر پورے ملک میں مثبت کیسوں کی شرح 9.61 فیصد تک پہنچ چکی ہے اس صورتحال کو مزید خرابی سے بچانے کے لیے شہروں میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،کیو نکہ ہم پیار ومحبت سے بات سمجھنے کی بجائے،سختی اور ڈنڈے کے استعمال سے ہی احکامات مانتے ہیں۔
حکومت کا ایس اوپیز پرسختی سے عمل در آمد کروانا درست ،لیکن ابھی تک اپنے طور پر ویکسین کی تیاری میں ناکام رہی ہے، عوام کو ملنے والی تا حال ویکسین امداد کی صورت میں مفت ہاتھ آئی ہے، جوکہ بائیس کروڑ آبادی والے ملک کی ضروریات کے لیے انتہائی ناکافی ہے،اسی وجہ سے وفاقی حکومت نے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بروقت ویکسینیشن کو یقینی بنانے کے لئے صوبائی حکومتوں کو ویکسین خریدنے کے علاوہ نجی شعبہ کو بھی ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دی تھی ،مگر یہ معاملہ قیمت کے تنازعہ کی وجہ سے التوا کا شکار رہا تھا، اب سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق ڈریپ کی سفارشات کی روشنی میں کابینہ نے روس کی سپوٹنک ویکسین کی دو خوراکوں کی قیمت 8449روپے مقرر کی ہے،

تاکہ ملک کا صاحب ثروت طبقہ نجی طور پر ویکسین لگوا کر جان لیوا مرض سے محفوظ رہ سکے ۔اس ملک میں اشرافیہ کا ایک ہی وظیرہ رہا ہے کہ خود کو بچاتے اور غریب کو موت کی گہری کھائی میں دھکیلتے ہیں ،کورونا ویکسین کی فراہمی میں بھی یہی کچھ ہورہا ہے ،عام عوام کو امدادی ویکسین کی لائین میں لگا کردر آمدویکسین کے دوانجکشن کی قیمت ایسی مقرر کروائی گئی ہے کہ جیسے کسی برانڈ کی قیمت مقرر کی جاتی ہے، تاکہ ہزار روپے سے کم مالیت ظاہر کرکے ٹیکس کی ادائیگی سے بچا جاسکے ،ایک ایسا ملک جس میں آبادی کی اکثریت خط غربت سے نیچے زندگی بسر کررہی ہے، وہاںعام آدمی کیلئے اتنی بڑی رقم کی ادائیگی آسان نہیں ، ملکی اشرافیہ ہی استفادہ کرسکے گی ،وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو باقاعدہ طور پر فنڈز مختص کرکے جنگی بنیادوں پرعام عوام کیلئے بھی ویکسین کی خریداری کے عمل کو تیز تر کرنا چاہیے، تاکہ انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جاسکے۔
ملک میں کورونا وباکے باعث بدلتی صورت حال کے پیش نظر حکومت اور عوام کو اپنے طرز عمل میں مکمل تبدیلی لانا ہوگی، حکومت کو جہاں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہو گا ،وہیں عوام کو بھی ایس اوپیز پر عمل در آمد کو یقینی بنانا ہو گا، اگر ہم بحیثیت قوم فیصلہ کرلیں کہ ایس او پیز پر حکومت سے تعاون کریں گے تو صورتحال میں راتوں رات تبدیلی آسکتی ہے، زندگی خدا کی عطا کردہ نعمت ہے، اس نعمت کی سب کو قدر کرنی چاہئے، سیاست اورشاپنگ کے جنون میں مبتلا ہوکر لوگوں کو اپنی اور دوسروں کی زندگیاںداؤ پر نہیںلگانی چاہئے، کورونا وائرس کی تیسری لہر تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے، اگر اس وباء پر بہتر حکمت عملی کے ذریعے فوری قابو نہ پایا گیا تو اسپتالوں میں مریضوںکو رکھنے کی بھی جگہ باقی نہیں رہے گی۔
ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں کورونا وبا کے باعث بگڑتی صورت حال سبق آموز ہے،بھارت میں فٹ پاتھوں پر بکھری لاشیں اور بیمار افراد کی بڑی تعدادآکسیجن کے لیے بھیک مانگتے نظر آتے ہیں۔کورونا وائرس کے باعث بھارت میں آئے روز بڑی تعداد زندگی کی بازی ہاررہے ہیں ، بھارت کے اسپتالوں میں آکسیجن کے بعد اسٹریچروں کی بھی کمی ہو گئی ہے، انڈین میڈیادکھارہا ہے کہ اسٹریچر کی قلت کے باعث کس طرح طبی عملہ لاشوں کو جلانے کے لیے زمین پر گھسیٹتے ہوئے لے جا رہے ہیں،اگرخدانخواستہ پاکستانیوں نے اپنی لاپرواہی کا رویہ تبدیل نہ کیا تو ہمارے یہاںبھی تباہی پھیلنے میں دیر نہیں لگے گی۔اس لیے ایک سمجھ دار قوم ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی ذات پر ایس اوپیز پر عملدرآمد فرض کرلینا چاہئے،کیونکہ احتیاط میں زندگی کے دوام کا پیغام پوشیدہ ہے، جب کہ ذرا سے بے احتیاطی موت کی وادی میںلے جائے گی،عوام نے جتنی بے احتیاطی کرنی تھی ،کرلی ہے، اب فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے کہ ہمیں زندگی یا موت میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہے،یقیناً ہرذی روح کی خواہش زندگی ہے، لہذا احتیاط کا دامن تھامنے میں ہی ہماری بقا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں