کیا مغل حکمرانوں نے بھارت میں دین اسلام کو پھیلایا تھا؟ 211

ہر مصیبت میں مواقع تلاش کئے جاسکتے ہیں۔ مہان مودی جی

ہر مصیبت میں مواقع تلاش کئے جاسکتے ہیں۔ مہان مودی جی

نقاش نائطی
۔ +966504960485

نیویارک ٹائمز رپورٹ کی مانیں تو بھارت میں کورونامتاثرین کی موت کی تعداد 50 لاکھ سے بھی اوپر
https://youtu.be/0-0QfCvWuNM

ہر آپدھا میں اوسر تلاش کئے جاسکتے ہیں یہ ہم نہیں ہمارے دیش کے مہان پی ایم مودی جی کہہ رہے ہیں۔

اس کورونا مہا ماری میں جہاں 5 ریاستی انتخابات میں گاؤں دیہات سے لاکھوں دیہاتیوں کو ٹرکوں میں بھر بھر کر لاتے ہوئے، اپنے انتخابی جلسوں کو جیسے کامیاب کیا گیا اور اپنے ھندو دوست ہونے کا بھارت واسیوں کو یقین دلانے کے لئے، کمبھ میلوں کا انعقاد سرکاری طور بڑے پیمانے پر کرتے ہوئے، پورے بھارت کو کورونا مہاماری کے سپرد کیا گیا تھا، اس سے انہیں جو سیاسی فائیدہ پہنچنا تھا سو وہ الگ تھا کروڑوں بھارتیوں کو کورونا متاثر کرواتے ہوئے ، یہود وھنود و نصاری عالمی پونجی پتی نظام ون ورلڈ آرڈر کے تحت،امریکی رپورٹ کے مطابق 50 لاکھ بھارتیوں کو کورونا موت کے گھاٹ اتارتے ہوئے، اپنے عالمی آقاؤں کو بھی جہاں خوش کیا گیا،

وہیں پر ہمارے مہان پی ایم مودی جی کے کہے مطابق، مصیبت کے اوقات دوران بھی کمائی کے مواقع تلاش کئے جاسکتے ہیں جیسا، آرایس ایس بی جے پی بجرنگ دل اور ان جیسی اور مختلف شدت پسند ھندو تنظیموں کے کروڑوں کاریہ کرتاؤں کو استعمال کرتے ہوئے، سرکاری و پرائیویٹ ہاسپٹل کے بستر فرضی طور محجوز رکھتے ہوئے، صاحب حیثیت کورونا متاثرین کو اونچے داموں انہیں بیچتے ہوئے، کورونا دواؤں کی کالابازاری کرتے ہوئے، مرتی انسانیت سے ہزاروں لاکھوں کروڑ کمائے گئے۔ کورونا دوائیوں کی کالا بازاری کرتے کروڑوں روپیوں کی

کورونا دواؤں کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے سنگھی کاریہ کرتاؤں کو پولیس اسٹیشن سے چھڑانےپہنچے،مہاراشٹرا بی جے پی کے سابق چیف منسٹر فرڈنویس اس کا جیتا جاگتا ثبوت جہاں ہیں، وہیں پر بی جے پی صوبہ کرناٹک میں، بی جے پی ایم پی تیجیشونی سوریہ کے قریبی سنگھی ساتھیوں کے، ہاسپٹل بیڈ اور کورونا دوائیاں بلیک مارکیٹنگ کرتے پکڑے جانا اور دہلی یوپی مدھیہ پردیش گجرات ان سنگھی صوبوں میں بھی،

آرایس ایس بی جے پی بجرنگ دل رام سینا، سیوا واہنی جیسی ہندو شدت پسند تنظیموں کے کروڑوں کاریہ کرتاؤں کا پورے دیش میں، اس کورونا مہاماری دوران عوامی فلاحی رفاحی سرگرمیوں سے، ندارد پایا جانا، کیا یہ درشانے کے لئے کافی نہیں ہے؟ کہ وہ اپنے آدرش گرو مہان مودی جی کے “آپدھا میں اوسر تلاش کئے جانے کے” کے

فرمان پر پوری طرح عمل پیرا، مرتی دم توڑتی بھارتیہ انسانیت خصوصا اپنے ہی ھندوؤں کو انہیں پہلے کمبھ میلےمیں لے آ، کورونا متاثر کرواتے ہوئے، ہاسپٹل میں بیڈ و دوائی آکسیجن تک مہیا کرواتے ہوئےاور بعدموت بھی انہیں ایمبیولنس کی سہولیات عطا کرواتے ہوئے، انہیں شمشان گھاٹ پہنچواتے ان کا کریا کرم کروانے کے بہانے انہیں لوٹنے کھسوٹنے ہی میں مشغول ہیں۔

اس کورونا مہاماری پارٹ 2 میں،دیش کی ڈزاسٹر مینجمنٹ کی طرف سے، دیش بھر ہاسپیٹل میں آکسیجن کی کمی کا اندازہ لگاتے ہوئے مزید درکار آکسیجن پلانٹ لگواتے کی ذمہ داری کیا مرکز پر راج کررہی سنگھی مودی سرکار کی نہیں تھی؟ کیامودی جی کا کام صرف “من کی بات” کرنا اور بابری مسجد کی جگہ مندر بنوانا اور اس وبا زد مصیبت کے ایام میں بھی 2ہزار کروڑ کی لاگت سے اپنے اوراپنے منسٹروں کے لئے عالیشان بنگلے ویسٹا پروجیکٹ کی

تکمیل کروانا ہی رہ گیا ہے؟ یا اپنے عالمی آقاؤں کے اشاروں پر آکسیجن پلانٹ لگوانے میں دانستہ تاخیر کرتے ہوئے، امریکی رپورٹ مطابق پچاس لاکھ دیش واسیوں کو کویڈ اموات مارتے ہوئے، دیش کی آبادی کم کرواتے ہوئے، دیش میں خوش حالی لانے کی کوشش کرنا باقی رہ گیا ہے؟ موجودہ فارمر ریفارمس پارلیمنٹ میں پاس ہونے سے کافی پہلے، اپنے پونجی پتی ایڈانی کو پہلے سے باخبر کر، آگرہ میں ہزاروں ایکڑ زمین خرید، بڑے بڑے جدت

پسند اناج بھنڈار گھر تعمیر کروائے جیسا ، کورونا فیس 2 کوئڈ بیماری سے بچنے، دوائیوں اور آکسیجن کابندوبست کیا، کیا نہیں جاسکتا تھا؟ اگر حکومت چاہے تو کیا کچھ نہیں کرسکتی ہے؟ لیکن حکومت کی کیا توجیہات (پرایوریٹیز) ہیں یہ دیکھنا بھی تو ضروری ہے؟ ایسے کورنا وبا زد ماحول میں بھی ہمارے سنگھی پرائم منسٹر اور ہوم منسٹر امیت شاہ کو، پورے بھارت میں مرتی انسانیت یا ھندو مت کو بچانےکی فکر سے زیادہ، ویسٹا پی ایم ہاؤسنگ پروجیکٹ کی تکمیل اور سی اے اے کا نفاذ ضروری لگتا ہے۔

دیش میں زور پکڑ رہی کویڈ وبا فیس 2 سے دیش کی عوام کو بچانے کی فکر و ذمہ داری دیش واسیوں نے خصوصا دیش کے 15% مسلمانوں نے جو اپنے ذمہ لے لی ہے۔ چاہے وہ مہاراشترا ملاڈ کے شاہنواز شیخ ہوں جنہوں نے اپنی قیمتی کار 22 لاکھ میں فروخت کر، مرتی انسانیت کو آکسیجن سپلائی کرنے کے لئے لگادی ہے، بھلے ہی اس کے بدلے لوگ انہیں مہاراشٹرا کا آکسیجن مین کا خطاب دیا ہو، انہوں نے اپنا اثاثہ مہاراشٹرا کی مرتی انسانیت کو بچانے جہاں لگا دیا ہے تو دوسری طرف، اسی مہاراشٹرا ناگپور ہی کے پیارے خان کا پورے ناگپور کے

ہاسپیٹل کو آکسیجن سپلائی کرنے، اپنا کروڑوں کا ذاتی سرمایہ انسانیت کے لئے لگانا ہو، پورے دیش بھر کی 15% غریب مسلم جنتا اب تک اس کورونا مہاماری دوران دیش بھر میں نصف سے زیادہ رفاحی کام کر رہے ہیں۔ یہی نہیں کسی بھی ملک کی سنہرے حرفوں سے لکھے جانے والی آزادی کی تحریک میں سے ایک، غدر تحریک،انگریزحکمرانوں سے دیش کو آزاد کرانے، سب سےپہلے 1857 میں شروع کرتےہوئے ہزاروں علماء و حفاظ کی

جانی قربانی دیتا جمیعت العلماء دیوبند کا منظرنامہ بھارت دیش کبھی بھلا نہیں سکتا۔ بھلے ہی آج مرکز پر حکمرانی کرتا سنگھی ٹولہ، دیوبند اسلامی مدرسےکو ہی دہشت گردی کا اڈہ ثابت کرتے نہ تھکتا ہو۔ دیوبند مدرسہ کے اندر کویڈ مرض سے مرتی انسانیت کو ہر ممکنہ مدد بہم پہنچانے قائم آن لائن ھیلپ لائن مرکز, مسلمان مریضوں کے ساتھ ہی ساتھ، دہلی یوپی کے بیسیوں ھندو بھائیوں کواس مہا ماری کی گھڑی میں، ہاسپیٹل بیڈ اور فری آکسیجن

دوائیاں بہم پہنچانے ہوئے انسانیت کی بقاء کی جنگ جیتنے کی جو کوشش کی ہے مستقبل کا سنگھی مورخ بھلے ہی اسے دانستہ نظر انداز کرے اس دیوبند مدرسے کی وجہ سے اس کورونا مہاماری سے زندہ بچ نکلے ھندو یقینا دیوبند کی خدمت کو فراموش نہیں کرپائیں گے۔جب بھارت دیش کے ہم مسلمان یہ سب رفاحی کام کررہے تھے تو ان سب رفاحی کام کرنے کے اصل ذمہ دار ، چھ سالہ سنگھی راج میں حکومتی من و سلوی سے بھرپور

استفادہ حاصل کرنے والے، کروڑوں سنگھی کاریہ کرتا و سنگھی لیڈران اس کورونا مہاماری وبا دور میں بھی، اپنے مہان ھندو سمراٹ 56″ چوڑے سینے والے مودی مہاراج سے ملے گیان مطابق، “آپدھا میں اوسر تلاش تلاش کیا جاسکتا ہے”، مرتی انسانیت کو نوچ کھسوٹ انہیں لوٹنے ہی میں مشغول تھے سابق چیف منسٹر مہاراشٹرا فرڈنیوس ہوں یاکرناٹک بی جے پی ایم پی تیجیسونی سوریہ،کرونا دوائیوں کی یا ہاسپیٹل بیڈ کی کالابازاری سے

مرتی انسانیت کو لوٹتے پیسے بٹورتے،اخبارات کی زینت بنے اپنے داغدار کردار سے عالم میں بھارت کو کافی بدنام کرچکے ہیں۔ جب دیش کا پی ایم اور اس کے سینئر ساتھی ہی اپنے دونوں ہاتھوں سے دیش کو لوٹ لوٹ اپنے پونجی پتی دوستوں کو عالم کا امیر ترین پونجی پتی بنانے میں ویسٹ و مشغول ہوں اس کے چیلے چپیٹے تو مردار گدھ کی طرح مرتی انسانیت کو نوچ کھائیں گے ہی نا؟ وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں