نفاذ اُردوکا عوام پر احسان! 182

آزادی اظہار کی چنگاری !

آزادی اظہار کی چنگاری !

تحریر:شاہد ندیم احمد
ملک مخالف قوتیں ہر وقت کھوج میں لگی رہتی ہیں کہ کس طرح پاکستان میں سیاسی طور پر غیر مستحکم صورت پیدا کی جائے،اس حوالے سے حکومتی اداروں کے مابین محاذ آرائی پیدا کرکے سیاسی اور معاشی طور پر غیر یقینی کی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،اس پورے ایجنڈے میں داخلی محاذ پر چند خفیہ ہاتھ سرگرم ہیں،

بھارتی میڈیا کے ساتھ مغربی میڈیا بھی ریاست مخالف واقعات کو بنیاد بنا کر پاکستان کی تاریک تصویر پیش کرنے میں مصروف ہے، یہ سب کچھ اُس وقت ہورہا ہے کہ جب پاکستان نہ صرف خارجی محاذ پر اپنی کامیابی سے ہمکنار ہورہاہے ،بلکہ اندرونی طور پر قومی معیشت قدرے سنبھل رہی ہے۔ملک دشمن قوتین کبھی نہیں چاہتیں کہ ملک میں سیاسی و معاشی طور پر استحکام آئے ،اس لیے اندرونی اور بیرونی طور پر سر گرم عمل ہیں ،اپوزیشن بھی غیر دانستہ طور پرسیاست میں ریاست مخالف بیانیہ لاکر بیرون ایجنڈے کاحصہ بن رہے ہیں،

اپوزیشن قیادت نے ریاست مخالف بیانیہ کی ایسی داغ بیل ڈالی ہے کہ سیاست سے صحافت میں منتقل ہورہی ہے ،مگر اس بڑھتے رجحان کی روک تھام کے کوئی موثر اقدامات نظر نہیں آرہے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ کبھی سیاست اور کبھی صحافت میں لوگ بڑی بے باقی سے اپنی حدود سے تجاوز کرتے نظر آتے ہیں ،مانا کہ ریاست کمزور نہیں

اور وقت آنے پر سخت ردعمل کے ذریعے مخالف بیانیہ کاسد باب کر سکتی ہے ،تاہم ریاست مخالف بڑھتے بیانیے پر در گزری کا رویہ ناقابل فہم ہے ،یہ ریاستی اداروں کی مصلحت کا ہی نتیجہ ہے کہ اپنے ہی ریاستی اداروں کی حوصلہ افزائی کی بجائے ٹارگٹ کرنے کے روجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔
اگر دیکھا جائے تو پا کستان کا اصل مسئلہ اقتصادی سے زیادہ اخلاقی ہے ،بحیثیت قوم ہماری اخلاقیات کا جنازہ نکل چکا ہے، سیاست سے لے کر صحافت تک اداروں میں کرپٹ مافیاز سراعت کرچکے ہیں، کرپشن کو اب کوئی برائی تصور نہیں کیا جاتا ہے

،جس کا جہاں موقع لگ رہا ہے ،کرپشن کرنا اپنا حق سمجھتا ہے، گزشتہ حکمران خاندانوں کی لوٹ مار اور بدعنوانیوں کی تاریخ پوری دنیا کے سامنے ہے ،اس کے باوجود پاکستانی سیاست میں نہ صرف ان کا کلیدی کردار موجود ہے،بلکہ ان خاندانوں کی آئندہ نسلیں سیاست میں قدم رکھ چکی ہیں، میڈیا انہیں بھرپور کوریج دیے رہاہے، پاکستانی سیاست اور صحافت کی حالت اندھیرے اُجالے جیسی ہو کر رہ گئی ہے، یہ ایک ایسا گورکھ دھندہ ہے

کہ جس میں ہر کوئی اپنا دائو لگنے پر نظریہ کی بجائے دولت کو اہمیت دے رہا ہے ۔
عوام سب قومی لٹیروں کا احتساب چاہتے ہیں ،حکمران بھی احتساب کے نعرے لگاتے ہیں ،مگربلاامتیاز احتساب عوام کیلئے ایک خواب بن کر رہ گیا ہے ،موجودہ حکومت نے بھی احتساب شروع کررکھا ہے، لیکن اس پورے عمل کا ابھی تک کیا نتیجہ نکلا؟ معزز عدالتیں کرپشن کے ثبوت نہ ہونے پر برابر ریلیف فراہم کرتی چلی آرہی ہیں،

اس ضمن میں قومی ادارے اپنا کردار ادا کرنے میں بُری طرح ناکام نظر آتے ہیں،اداروں کی ناکامی کی وجہ سے نظام پر انگلیاں اُٹھنے لگی ہیں،وزیر اعظم بھی موجودہ نظام میں خرابیوں کا تزکرہ کرتے رہتے ہیں ،مگر نظام میں پائی جانے والی خامیوں کے تدارک کا کوئی لائحہ عمل وضح نہیں کیا جارہاہے ،حکومت جب تک نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پراصلاحات نہیں کرے گی ،ملک میں حقیقی ترقی وخوشحالی کا خواب ادھورا ہی رہے گا۔
اس وقت ملک تاریخ کے انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے،اس خطے میں صورت حال بدل رہی ہے، بین الاقوامی طاقتوں نے ایک نئے کھیل کا آغاز کردیا ہے، پاکستان میں چند بیرون قوتوں اپنے سیاسی مفادات کے لیے بے پناہ
سرمایہ مافیائوں میں تقسیم کرچکے ہیں، اس کا مقصد پاکستان کے قومی اداروں اور افواج کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈا کرنا ہے،تاکہ ملک میں افراتفری اور غیر یقینی کی صورت حال رہے جو کہ ان کے مفاد میں ہے ،وزیر اعظم عمران خان مشکل حالات میں حکومت چلا رہے ہیں، ملک میں کرپٹ مافیائوں نے اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں جو حکومت کی کارکردگی پر بھی اثر انداز ہورہے ہیں،ملک میں افراتفری پیدا کرنے اورحکومت کو ناکام بنانے کیلئے پیسہ پانی کی طرح بہایا جارہا ہے،اس سے کرپٹ سیاسی قیادت کے ساتھ کچھ میڈیا کے لوگ بھی خوب فیض یاب ہورہے ہیں۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ میڈیا میںکچھ کالی بھڑیں موجود ہیں،تاہم آزادی اظہار پر کوئی قدغن قابل قبول نہیں ،مگر آزادی اظہار کے نام پر ریاستی اداروں پر الزام تراشی نہیں ہو نی چاہئے ،سیاست اور صحافت کی اپنی حدود ہیں ،ان حدود کی سب کو پاسداری کرنی چاہئے،اگر کہیںظلم و زیادتی ہوئی ہے تو اس کے خلاف آواز ضرور بلند کرنی چاہئے ،اس کا سد باب بھی ہونا چاہئے ،مگر اس کا مطلب ملک مخالف قوتوں کی ترجمانی نہیں ہونی چاہئے

،یہ آزادی صحافت ہے نہ ہی قومی سیاست ہے ، ریاست کو ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے جو آزادی اظہار کا سہارا لے کرقومی اداروں کی کردار کشی نے کی کوشش کررہے ہیں، اگرآج ریاست اور عوام مصلحت کے زر اثر خاموش رہے تو کل ایسے شر پسند لوگوں کے شر سے کوئی بھی ببچ نہیں پائے گا ،یہ آزادی اظہار کی ایک ایسی چنگاری ہے جو گاہے بگاہے سلگ اُٹھتی ہے ،اس چنگاری کودبانے کی بجائے ،اس کا مستقل حل تلاش کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں