چائیلڈ لیبر کے خاتمے کا دن 148

چائیلڈ لیبر کے خاتمے کا دن

چائیلڈ لیبر کے خاتمے کا دن

تحریر:خلیل احمد تھند
12 جون کا دن چائیلڈ لیبر کے خلاف دنیا بھر میں منایا جاتا ہے چائیلڈ لیبرکا وجود جہاں کہیں بھی ہے بنیادی طور پر انسانی غربت ، پسماندگی اور مجبوریوں کی نشاندہی کرتا ہےاقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بچوں سے مشقت نہیں لی جاسکتی چائیلڈ لیبر پر پابندی دراصل اس حقیقت کو تسلیم کیا جانا ہے کہ ضروریات زندگی پورا کرنے کے لئے وسائل پیدا کرنا بچوں کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ بچوں کی بنیادی ضروریات خوراک ، لباس ، تعلیم ، علاج اور تحفظ والدین اور ریاست کی ذمہ داری ہے
ہمارے نزدیک چائیلڈ لیبر پر پابندی کے ضابطے پر عملدرآمد اسی وقت ممکن ہوگا جب عمومی غربت کا خاتمہ ہو جائے گاپاکستان ترقی پذیر ملک ہے جہاں 35 فیصد سے زائد افراد سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں ایسے افراد جوضروریات زندگی پورا کرنے کے قابل نہیں ہیں وہ وسائل کی دستیابی کے لئے اپنے کم عمر بچوں سے مزدوری کروانے پر مجبور ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں انکے بچے اپنے حقوق سے محروم ہوجاتے ہیں
ملکی و عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق سکول جانے کے قابل ڈھائی کروڑ سے زائد بچے سکول سے باہر رہنے پر پہلے ہی مجبور تھے بعض اطلاعات کے مطابق حالیہ دور میں ڈیڑھ کروڑ بچے کورونا یا دیگر عوامل سے پیدا ہونے والے نامساعد معاشی حالات کی وجہ سے سکول چھوڑنے پر مجبور ہوچکے ہیں یہ بچے لازمی طور پر چائیلڈ لیبر کا ایندھن بننے پر مجبور ہو جائیں گے اور ایسے تمام بچے اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہو جائیں گے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ امربچوں کے والدین سے زیادہ معاشرے اور ریاست کی ناکامی ہے
ہماری معلومات کے مطابق مغرب میں سکول جانے کی عمر رکھنے والا بچہ سکول اوقات کار میں سکول سے باہر نہیں رہ سکتا اس عمر کا کوئی بچہ اگر پبلک مقامات پر دکھائی دے تو یہ اہل مغرب کے لئے الارمنگ ہوتا ہے پولیس بچے کو اپنی حفاظت میں لے کر سکول سے باہر ہونے کی وجوہات معلوم کرتی ہے اور اگر بلاوجہ ایسا ہوا ہو تو والدین کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا کر جرمانہ کیا جاتا ہے
مغرب کے مقابلے میں ہمارے معاشرے میں بچوں کی اچھی خاصی تعداد چائے خانوں دفاتر ورکشاپس وغیرہ میں مزدوری کرتے دکھائی دیتی ہے سکول اوقات کار میں بھی بچے پبلک مقامات پر گھومتے نظر آتے ہیں اور کسی کو کوئی تشویش لاحق نہیں ہوتی
ہم سمجھتے ہیں کہ چائیلڈ لیبر پر پابندی کا قانون قابل تحسین اور بچوں کے حقوق کا نگہبان ہے لیکن محض قانون بنا دینا کوئی معنی نہیں رکھتا جب تک چائیلڈ لیبر کی وجوہات کا خاتمہ نہیں کردیا جاتا اس معاملے میں دنیا اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہوسکتی
ہمارے علم کے مطابق اقوام متحدہ کے تحت مختلف شعبہ جات کی مد میں فنڈزمختص کئے جاتے ہیں تعلیم جیسے اہم شعبے کے لئے اقوام متحدہ یا دیگر عالمی فورمز کی طرف سے ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک میں بچوں کی لازمی تعلیم کو قابل عمل بنانے کے لیے وہ جاندار کردار نظر نہیں آتا جو ہونا چاہئے ہمارے نزدیک عالمی فورمز کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ دنیا بھی اس کی برابر ذمہ دار ہے
کیا انہیں گنوار دنیا مطلوب ہے ؟ کیا تعلیم سے محروم دنیا اپنے معاشروں کے ساتھ ترقی یافتہ دنیا کے لئے مسائل کا باعث نہیں بنے گی ؟
ہم سمجھتے ہیں کہ جس طرح کوئی ایک ملک تعلیم سے محروم رہ کر ترقی یافتہ اور مہذب نہیں بن سکتا اسی طرح پوری دنیا گلوبل ولیج ہونے کے باعث تعلیم سے محرومی یا ادھوری تعلیم کی وجہ سے ترقی یافتہ اور مہذب کیسے ہو سکے گی اس لئے عالمی اور مقامی فورمز پر چائیلڈ لیبر پر پابندی کے قوانین بن جانا کافی نہیں ہیں چائیلڈ لیبر کی وجوہات کے تدارک کے لئے عملی اقدامات بھی قوانین ہی کی طرح ضروری ہیں
ہم امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں عالمی و ریاستی سطح پر اس معاملے میں زیادہ بہتر اور سنجیدہ ہوم ورک کیاجائے گا تاکہ پوری دنیا کے بچوں کے حقوق کا تحفظ ممکن ہوسکے بچوں کے حقوق کے تحفظ سے ہی مسقبل میں ایک متوازن اور مہذب دنیا کی تعمیر ممکن ہوسکے گی چائیلڈ لیبر ڈے کے حوالے سے توجہ دلانے پر ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ جناب عبداللہ منصور کا ممنون ہوں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں