’’بھکاریوں کی بڑھتی تعداد اور ریاست مدینہ‘‘ 180

’’پنجاب میں ترقی کرتی سیاحت‘‘

’’پنجاب میں ترقی کرتی سیاحت‘‘

تحریر محمد اکرم عامر سرگودھا
فون نمبر،03008600610
وٹس ایپ،03063241100
صاف ستھرا اور خوبصورت ماحول صحتمند معاشرے کیلئے ضروری ہے ایسے ممالک میں بیماریاں کم ہونے کے باعث ہسپتال ویراں نظر آتے ہیں، اور جن ملکوں کا ماحول آلودہ ہو ان ممالک میں بیماریوں کی شرح بھی دوسرے ملکوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان ممالک کے ہسپتال مریضوں سے بھرے نظر آتے ہیں

۔ یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک نے صحت مند معاشرے کی تشکیل کیلئے اپنے ملک کی عوام کو صاف ستھرے اور صحتمند ماحول کی فراہمی کیلئے ہر سطح پر کام کیا، لیکن پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، ایران، افغانستان سمیت درجنوں ممالک کا یہ المیہ رہا ہے کہ ان ممالک میں صحت مند ماحول کی فراہمی پر اتنی توجہ نہیں دی گئی

جتنی ترقی یافتہ ممالک نے دی۔ یہی وجہ ہے کہ ان ممالک میں ناصرف صاف ستھرے، صحت مند ماحول کا فقدان ہے بلکہ ان ممالک میں بیمار افراد کی شرح بھی ترقی یافتہ ممالک سے کہیں زیادہ ہے۔پاکستان تحریک انصاف طویل عرصہ سے اقتدار میں آنے کے لئے جدو جہد کررہی تھی، 2013کے اوائل تک آج کی موجودہ اپوزیشن پی ٹی آئی کو تانگے کی سواریوں کی جماعت سے تشبیہ دیتی تھی ،مگر 2013کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخواہ میں اکثریتی جماعت بن کر سامنے آئی اور کے پی کے میں اپنا اقتدار قائم کرنے میں کامیاب ہوگئی،

تو اس دورانیہ میں خیبر پختونخواہ حکومت نے پولیس ،محکمہ صحت،سمیت دیگر اداروں میں اصلاحات کے ساتھ خیبر پختونخواہ میں سیاحت کے فروغ کیلئے بھی بڑے پیمانے پر کام کیا تاکہ اندرون ملک کے علاوہ بیرونی ممالک سے بھی سیاح پاکستان بالخصوص خیبر پختونخواہ کے سیاحتی علاقوں میں آئیں، جس سے صوبہ اور ملک کی آمدن میں اضافہ ہو۔ پی ٹی آئی کی حکومت صوبہ خیبر پختونخواہ میں 2013 سے 2018 تک سیاحت کو فروغ دینے میں بڑی حد تک کامیاب بھی رہی، 2013سے 2018 تک کے پی کے میں پہلے سے موجود سیاحتی مقامات کی خوبصورتی میں اضافہ کرکے انہیں مزید پرکشش بنایا گیا، ساتھ صوبہ میں نئے سیاحتی مقامات تلاش کرکے ان کو خوبصورت اور دلکش مناظر میں ڈھال کر کوسیاحوں کی دلچسپی اور توجہ کا مرکز بنایا گیا۔
2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی وفاق، پنجاب، خیبر پختونخواہ میں حکومتیں بنانے میں کامیاب ہوئی تو ملک کے کپتان عمران خان نے نعرہ لگایا کہ ملک کو سرسبزشاداب بنانے کے لئے ایک ارب درخت لگائے جائیں گے اس منصوبہ کو بلین ٹری منصوبے کا نام دیا گیا، ساتھ کپتان نے ملک میں سیاحت کے فروغ کیلئے پہلے سے موجود سیاحتی مقامات کو مزید خوبصورت بنانے اور ملک میں نئے سیاحتی مقامات تلاش کرنے کے لئے صوبائی حکومتوں کو ٹاسک دیا

،کپتان اپنا یہ اعلان گاہے بگاہے دہراتے بھی رہتے ہیں، سندھ میں کپتان کی مخالف حکومت ہے، اس لئے سندھ حکومت نے کپتان کے یہ احکامات پس پشت ڈال دئیے، کیونکہ اکثریت جئے بھٹو کا نعرہ لگانے والی قوم سندھ میں حکم بھی بھٹو خاندان کا ہی مانتی ہے، یہی وجہ ہے کہ سندھ میں سیاحتی مقامات ہونے کے باوجود روبہ زوال ہیں،

کراچی کے علاوہ پورے سندھ میں ایسا کوئی قابل ذکر سیاحتی مقام نہیں جنہیں دیکھنے کیلئے بیرون ملک سے لوگ سندھ آتے ہوں۔ یا کوئی مقام اندرون ملک کے لوگوں کی توجہ کا مرکز ہو، لیکن یہ بات حقیقت ہے کہ سندھ میں لاتعداد تاریخی مقامات ضرور ہیں جو حکومتوں کی عدم توجہ کی وجہ سے خستہ حال اور تاریخ سے مٹتے جارہے ہیں، جبکہ دیگر صوبوں بالخصوص پنجاب میں موجودہ دور میں سیاحت کے فروغ کے لئے بڑے پیمانے پر کام ہورہا ہے۔
راقم زیر تحریر کالم میں اسی پر روشنی ڈالے گا تاکہ اپنے جنت نظیر ملک کے خوبصورت مقامات میں سے چند ایک پر قلم کشائی کرسکے، ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن پنجاب (ٹی ڈی سی پی) کے افسران واہلکاران وزیراعظم پاکستان کے ویژن پر کام کرتے ہوئے پنجاب میں پرانے سیاحتی مقامات کو دلکش اور جازب نظر بنانے کیساتھ ساتھ کئی نئے مقامات کو دلفریب مناظر دے کر پنجاب کو سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنانے کیلئے کوشاں ہیں،اس ضمن میں میں یہاں آصف محمود ، ایڈوائزر ٹورازم پنجاب کا ذکر کرنا ضروری سمجھوں گا۔ ایڈوائزر موصوف جن کا تعلق راولپنڈی سے ہے پنجاب میں سیاحت کے فروغ کے لیے بہت کام کر رہے ہیں، انکی دی گئی پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ پنجاب میں سیاحت کے حوالہ سے صوبہ میں واضح تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
سابق سیکرٹری سیاحت پنجاب احسان بھٹہ اور موجودہ سیکرٹری کیپٹن مشتاق بھی عملی کارکردگی پر یقین رکھنے والے افسران ہیں۔ اسی طرح اگر میں مینجنگ ڈائریکٹر ٹوررازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن پنجاب تنویر جبار، جنرل مینیجر (آپریشن) عاصم رضا اور ان کی ٹیم کاسیاحت کے فروغ کیلئے دن رات کوششوں کا ذکر نہ کروں تو یہ فرض شناس افسران سے زیادتی ہوگی، یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی ٹیم کے ہمراہ صوبہ کے کئی مقامات کو سیاحتی مقام بنا کر اسے اتنا دلکش بنانے کا عزم رکھتے ہیں کہ جب کوئی غیر ملکی سیاح پنجاب کے سیاحتی مقامات کا دورہ کرکے واپس جائے تو اپنے احباب کو بھی پاکستان کے سیاحتی مقامات کے دورے کی ترغیب دے ،اس سے نہ پاکستان سالانہ اربوں روپے کما سکے گا بلکہ دوسرے ملکوں میں پاکستان کا مورال بھی بلند ہوگا۔
بات کہاں سے کہاں نکل گئی بات ہورہی تھی ملک بالخصوص پنجاب میں پرانے سیاحتی مقامات کی تزئین آرائش اور نئے سیاحتی مقامات کی تو حالیہ سالوں میں اب تک ٹوررازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن پنجاب نے ملکی و غیر ملکی ٹورسٹ (سیاحوں) کی دلچسپی کیلئے مری کے قریب پٹریاٹہ اور بانسرہ گلی کے مقام پر نئی کیمپنگ سائیڈز متعارف کرائی ہیں، یہ خیمہ بستیاں یورپی طرز پر دلکش نظارہ پیش کرتی نظر آتی ہیں اور سیاحوں کے دل موہ لیتی ہیں،

جبکہ یہاں آنے والوں کو خوبصورت و محفوظ ماحول کی فراہمی کیلئے بہترین سیکورٹی کی سہولت بھی دی جا رہی ہے۔ اسی نوعیت کی جدید سہولیات سے مزین کیمپنگ کی سہولت چھانگا مانگا،اور سون ویلی کے مقام پر بھی سیاحوں کیلئے میسر کی گئی ہے، ان مقامات پر روز بروز سیاحوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اسی طرح پنجاب میں کوہ مری کی تحصیل کوٹلی ستیاں کو خوبصورت سیاحتی مقام بنانے کیلئے سائین بورڈ،یورپی طرز کے لکڑی کے خوبصورت بنچیز، چتھریاں، لگا کر اسے خوبصورت شہر بنا دیا گیا ہے، کوہ سلیمان کے مقام پربھی

اسی نوعیت کی سائیٹ کو مزید سہولتوں سے مزین اور خوبصورت کیا جارہا ہے ،اسی طرح چکوال کی جھیلوں کو خوبصورت بنانے کیلئے رات دن کام ہورہا ہے، پنجاب میں دس مقامات کو دیہی ماحول کی طرز پر لکڑی کے دس ہٹس (جھونپڑی نما گھر) بنائے جا رہے ہیں، (ٹی ڈی سی پی)کے زیر اہتمام راولپنڈی اور بہاولپورمیں بسیں چلائی گئی ہیں، جبکہ سرگودھا میں شاہ پور کے کے قریب دریائے جہلم کے مقام پر سیاحوں اور عوام کو تفریح کی سہولت

فراہم کرنے کیلئے کشتیاں چلائی گئی ہیں، خوشاب میں کھبیکی جھیل کو خوبصورت سیاحتی مقام بنانے کے ساتھ( ٹی ڈی سی پی) نے 86 کنال مزید زمین حاصل کرلی ہے، جس پر یورپی طرز پر پر فضا ماحول میں سیاحتی پوائنٹ بنایا جائے گا، جس سے پاکستان کے عوام بالخصوص سیاحوں کی بڑی تعداد مری، ناران ،کاغان،کی طرح اس وادی کا رخ کیا کرے گی، جس سے علاقے میں روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے، اور خوبصورتی میں بھی اضافہ ہو گا۔
یہاں توجہ طلب امر یہ ہے کہ (ٹی ڈی سی پی) نے پنجاب کے مختلف علاقوں میں محکمہ جنگلات کے 3 محکمہ انہار کے تین ریسٹ ہاؤسز حاصل کئے ہیں انہیں جدید سہولیات سے مزین کرکے یہ ریسٹ ہاؤسز عوام کی سہولت کیلئے استعمال کئے جائیں گے، جس سے محکمہ کو خاطر خواہ آمدن ہو گی، یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ ٹورازم ڈپارٹمنٹ پنجاب نے صوبہ کے سیاحتی مقامات کی 52 ڈاکومنٹریاں تیار کرائی ہیں، جنہیں مختلف ممالک میں چینلز،

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر چلا کر ان ممالک کو پاکستان بالخصوص پنجاب کے سیاحتی مقامات سے آگاہ کیا جائے گا تاکہ دوسرے ملکوں کے سیاح بھی پاکستان کا رخ کریں، اس سے ملک کو سالانہ اربوں روپے کی آمدن ہوگی، جبکہ ٹورازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے ایک سوشل میڈیا ایپ بھی متعارف کرائی ہے، جس پر پنجاب کے خوبصورت مناظر کی تصاویر ملکی وغیر ملکی عوام کے دیکھنے کیلئے موجود ہیں اس طرح ٹی ڈی سی پی وزیر اعظم پاکستان کے ویژن کو آگے بڑھانے کیلئے کوشاں ہیں، لیکن راوی کہتا ہے کہ پنجاب، بلوچستان، کے پی کے میں محکمہ سیاحت کے پا س فنڈز کی کمی ہے جبکہ پنجاب سمیت ملک بھر میں جنت نظیر سیاحتی مقامات لاتعداد ہیں

اگر وفاقی حکومت متعلقہ صوبوں کو سیاحت کے فروغ کیلئے فنڈز میں اضافہ کر دے تو پاکستان کی درجنوں وادیوں اور مقامات کو خوبصورت سیاحتی مقامات بنا کر ملک سالانہ اربوں نہیں کھربوں کما سکے گا؟ لیکن یہ اسی صورت ممکن ہے کہ صوبوں کو سیاحت کے فروغ کے لئے اسی طرح فنڈز دئیے جائیں جس طرح دیگر صوبائی اور وفاقی محکموں کو دئیے جاتے ہیں، ہاں کپتان جی اس طرح آپ کا ویژن بھی پورا ہوگا اور ملک میں سیاحت کو بھی فروغ بھی ملے گا،اور صحت مند معاشرہ کی تشکیل میں بھی مدد ملے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں