چیف آفیسر خالقداد گاڑا اور سرگودھا کے دیرینہ مسائل 156

چیف آفیسر خالقداد گاڑا اور سرگودھا کے دیرینہ مسائل

چیف آفیسر خالقداد گاڑا اور سرگودھا کے دیرینہ مسائل

کالم نگار:
رابعہ بصری
اسلام علیکم میرے عزیز قارئین
قرآن پاک میں متعدد جگہوں پر اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ “جاہل اور عالم برابر نہیں ہو سکتے” اور کیا علم والے اور جاہل برابر ہو سکتے ہیں؟ کبھی نہیں. ایک انسان جتنی بڑی پوسٹ پر آتا ہے اس کی زمہ داریاں بھی اسی قدر زیادہ بڑی ہوتی ہیں میرے معزز قارئین گزشتہ کالم میں ذکر کیا گیا تھا سرگودھا انتظامیہ میں آنے والے نئےآفیسر محترم خالقداد گاڑا صاحب کا جو کہ آتے ہی سرگودھا میں
اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے نظر آ رہے ہیں لیکن یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اس فرسودہ نظام میں جب بھی کوئی بہتری لا نے کی کوشش کرتا ہے تو اسے عزت اور توقیر کے بجائے مختلف انکوائری لگا کر الجھا دیا جاتا ہے یا سیاسی مداخلت کر کے اس آفیسر کو اس حد تک پریشر میں ڈال دیا جاتا ہے کہ وہ یا تو اپنے مشن سے پیچھے ہٹ جاتا ہے یا پھر دل برداشتہ ہو کر اپنا تبادلہ کروا کر کہیں اور چلا جاتا ہیں لیکن وہاں بھی اسے

ان تمام صورتحال کا سامنا کرنا پڑ تا ہے کیونکہ اچھائی اور سسٹم کو سدھارنے کا کیڑا انہیں وہاں بھی چین نہیں لینے دیتا. میرے قارئین جیسا کہ ہم تمام سرگودھا کی عوام اس بات سے واقف ہیں کہ ناجائز تجاوزات سرگودھا کا دیرینہ مسئلہ رہا ہے جسے آج تک کوئی بھی آفیسر حل نہیں کر سکا جب بھی کسی آفیسر نے اس مسئلہ کو حل کرنا چاہا اسے یہاں سے مار بھگا دیا گیا ماضی میں ن لیگ سے تعلق رکھنے والے میئر سرگودھا اسلم نوید کی جانب سے تاجروں کو دی جانے والی چھوٹ آج بھی پی ٹی آئی حکومت اور انتظامیہ کے گلے کی ہڈی بنی ہوئی ہے

جو نا نگلی جاتی ہے نا نکالی جاتی ہے جسکی وجہ سے اسی بازار میں کئی دفعہ آگ لگنے کے ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں کہ لوگوں کا لاکھوں کا مال جل کر خاکستر ہو گیا 2 بلاک اردو بازار میں موجود ناجائز تجاوزات کی وجہ سے حادثہ کے وقت فائر بریگیڈ عملہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور بروقت آگ پر قابو نا پایا جا سکا اور لوگوں کا لاکھوں کا نقصان ہوا جس کی بڑی وجہ یہ نا جائز تجاوزات تھےلیکن ہم نے ماضی کی ان غلطیوں سے کچھ نہیں

سیکھا اور آج بھی اپنی اور عوام کی جانوں سے کھیل رہے ہیں اور ان تجاوزات کی بھرمار پورے اردو بازار 3 بلاک 4 بلاک میں دیکھی جا سکتی ہے حکومتِ پنجاب کی طرف سے “خدمت آپ کی دہلیزپر” اور “صفائی ہفتہ” منانے کے بعد “ہفتہ تجاوزات” منانے کا اعلان کیا گیا تو سرگودھا انتظامیہ کے گلے میں پھنسی اس ہڈی کو نکالنے کا فیصلہ کرتے ہوئے چیف آفیسر خالقداد گاڑا میدان میں اترے تو انہیں تاجروں نے دھر لیا اور اپنی جہالت، بدمعاشی اور

سیاسی سپورٹ کی آڑ میں ایک انیس گریڈ کے آفیسر کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور انتظامیہ کے تمام عملہ کو اپنی زمہ داری نبھانے سے روک دیا گیا اور تاحال مجرمان پر ہاتھ ڈالنے سے گریز کیا جا رہا ہے ستم ظریفی کہ ناجائز تجاوزات تمام سرگودھا کی عوام اورتمام اداروں کا مشترکہ مسلہ ہونے کے باوجود کوئی بھی اس واقعہ کے خلاف کھڑا نہیں ہوا انتظامیہ خود اپنے آفیسر کو سپورٹ کرنے کے بجائے چپ سادھے ہوئے ہے جبکہ اس تمام واقعہ کے

بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہنگامی بنیادوں پر ایف آئی آر درج کی جاتی اور ڈی پی او سرگودھا کی زیر نگرانی مجرمان تک پہنچا جاتا تاکہ آیندہ کوئی بھی جاہل تاجر کسی آفیسر کے ساتھ بد تہذیبی کرنے کی جرات نا کر تا کیونکہ آج جناب خالقداد گاڑا صاحب کے ساتھ جو ہوا وہ کسی اور آفیسر کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے اس تمام صورتحال سے تو میرے سرگودھا کے قارئین بخوبی واقف ہوں گے کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے عملہ کی ایک دن کی ہڑتال سے سرگودھا شہر کی کیا حالت ہو سکتی ہے ایک آفیسر آن ڈیوٹی تشدد کا نشانہ بنا دیا جاتا ہے اور تمام ادارے

خاموش تماشائی بنے رہیں تو اس سے صاف ظاہر ہے کہ تبدیلی سرکار کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے اور آج بھی ہمارے اداروں میں سیاسی اور تاجر برادی کی مداخلت موجود ہے جو کے سینئر اور قابل آفیسر ز کو اپنی زمہ داریاں پوری کرنے سے روک دیتی ہے خالقداد گاڑا سے بات چیت سے پتہ چلا کے وہ ایک قابل آفیسر ہیں اور وہ اس تشدد کے باوجود بھی گھر بیٹھنے کے بجائے اپنی زمہ داریاں نبھاتے نظر آتے ہیں ان کا عزم ہے

کہ وہ اپنی زمہ داری سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور جتنا بھی پریشر ڈالا جائے وہ سرگودھا سے ناجائز تجاوزات کا خاتمہ کر کے ہی دم لیں گے.میرے پیارے اور محترم قارئین ہمیں چاہیے کہ اگر ہمیں کوئی قابل آفیسر نصیب ہو گیا ہے جو کہ اپنے ذاتی مفادات سے ہٹ کر اس سرگودھا کی تقدیر بدلنے کا عزم رکھتا ہے اسے سپورٹ کریں اور ہمارے سیکورٹی اد…

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں