خاموش پرندہ قسط نمبر 2 128

خاموش پرندہ قسط نمبر 5

خاموش پرندہ قسط نمبر 5

تحریر: حفضہ یوسف (سیالکوٹ)

نانا جان نے حادیہ سے پوچھا کہ کیا تم سچ میں ایک دوسرے کو چاہتے ہو۔ اس سے پہلے تیمور اب کو سچ بتاتا حادیہ نے کہا جی ہاں۔ نانا جان ہم دونوں ایک دوسرے کو بہت چاہتے ہیں۔ اور تیمور تو اکثر آپ لوگوں کے بارے میں بتاتا رہتا ہے۔ میں نے تیمور سے کتنی دفعہ کہا کہ مجھے اپنے گھر والوں سے ملواؤ لیکن تیمور مجھے ہر دفعہ ٹال دیتا تھا۔ لیکن اس دفعہ مسکان نے

مجھے گھر آنے کی دعوت دی تو میں انکار نہ کر سکی۔ کیا ہوا اگر تیمور نے نہیں بلایا تو مسکان نے مجھے گھر آنے کی دعوت دے دی۔حادیہ اچھے گھرانہ کی لڑکی تھی۔ اس کے باپ کا اپنا کاروبار تھا اور اس سلسلے میں اکثر اس کا باپ ملک سے باہر رہتا تھا۔ اور اس کی ماں کا انتقال تقریباً پانچ سال پہلے ہوچکا تھا اس لیے وہ اپنی نانی جان کے ہاں رہتی تھی کیونکہ اس کے دادا لوگ بھی ملک سے باہر رہتے تھے۔
اس سب کے بعد حادیہ کو کال آتی ہے اور وہ اپنے گھر واپس چلی جاتی ہے۔ کچھ دیر بعد سب دوست بھی واپس اپنے گھر چلے جاتے ہیں۔ تیمور کو مسکان کی اس حرکت پہ مزید غصّہ آ جاتا ہے۔ کچھ دیر بعد مسکان تیمور کے لیے دودھ لے کر اس کمرے میں جاتی ہے تو تیمور غصّے سے مسکان کو اس بات پہ ڈانٹتا ہے کہ تم نے بہت بے ہودہ مذاق کیا ہے۔ابھی اتنا ہی کہنا تھا کہ ممانی جان بھی ادھر آ جاتی ہے اور مسکان بات کو بدل دیتی ہے اور اس بات کا جواب کچھ اس طرح سے دیتی ہے کہ ممانی جان کو پتا نہیں چلتا کہ ان دونوں کے درمیان کیا بات ہو رہی تھی۔
مسکان ممانی جان کو دیکھ کر کہتی ہے کہ کیا ہوا اگر میں نے حادیہ کو گھر آنے کی دعوت دے دی تھی وہ مجھ سے س بات پہ اصرار کر رہی تھی کہ تیمور مجھے اپنے گھر والوں سے نہیں ملواتا اس لیے میں نے حالیہ کو گھر آنے کی دعوت دی۔آخر کار ایک نہ ایک دن تو اس نے ہمارے گھر کی بہو بننا ہے۔ یہ سن کر ممانی جان بولی تیمور بیٹا اگر حادیہ ہمارے گھر آ گی تو کیا

ہوا تم نے تو نہیں پر مسکان نے تو ہمیں اس سے ملوا دیا ہے۔ اس طرح ہمیں اس کے بارے کچھ اندازہ تو ہوا۔ بن ماں کے بچی ہے کیا ہوا اگر وہ ہم سے ملنے آ گئی بہت اچھی لڑکی ہے حادیہ۔
ممانی جان تیمور سے باتیں کر رہی تھی اور پھر مسکان واپس اپنے کمرے میں چلی گئی۔ شاید اس وقت دونوں کو ساتھ رہنا چاہیے تھا اور کسی کو بھی ان کے درمیان نہیں آنا چاہیے تھا۔ مگر ایسا نہیں ہوا۔ شاید ایسا قدرت کو منظور ہی نہیں تھا۔صبح کے وقت مسکان یونیورسٹی جانے کے لیے تیار ہو رہی تھی کہ اچانک فون کی گھنٹی بجی تو ممانی جان نے فون اٹھایا اور بات کرنا شروع کر دی اور جیسے ہی فون بند ہوا انہوں نے مسکان سے کہا

کہ آج یونیورسٹی مت جاؤ۔ مسکان نے حیرانی سے پوچھا کہ کیوں! تو جواب ملا کہ کچھ لوگ تمہیں دیکھنے کے لیے آ رہے ہیں۔یہ ساری باتیں تیمور نے بھی سن لی اور وہ بہت پریشان ہوا۔ جب ناشتہ کرنے لگے تو ماموں جان نے تیمور سے کہا کہ بیٹا آج تم تیار نہیں ہوئے۔ تیمور نے جواب دیا کہ آج میری طبعیت ٹھیک نہیں ہے اس لیے میں گھر میں ہی آرام کرنا چاہتا ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں