مقبوضہ وادی کی پکار
تحریر،۔محمد اکرم عامر سرگودھا
فون نمبر،03008600610
وٹس ایپ،03063241100
آزاد جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کیلئے انتخابات عیدالاضحی کے فوری بعد 25 جولائی کو ہونے جارہے ہیں، اس سلسلے میں آزاد کشمیر سمیت پاکستان میں امیدواروں کی انتخابی مہم عروج پرہے، انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، پاکستان تحریک انصاف، پاکستان عوامی تحریک، سمیت دیگر سیاسی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں، لیکن سیاسی زرائع کہتے ہیں کہ اصل مقابلہ تین بڑی جماعتوں، مسلم لیگ (ن)، پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے مابین نظر آرہا ہے ، دیگر جماعتوں کے بھی خال خال امیدوار الیکشن کے اکھاڑے میں موجود ہیں،
جبکہ اب کی بار پچھلے انتخابات کی نسبت آزاد امیدوار کثرت سے الیکشن لڑ رہے ہیں، قابل توجہ امر یہ ہے کہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے والوں میں اکثریت ماضی میں کسی نہ کسی سیاسی جماعت سے وابستہ رہے ہیں، کئی امیدوار پارٹی سے ٹکٹ نہ ملنے اور کچھ وجوہات کی بنا پر اب کی بار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں، اکثر امیدوار تو سیاسی جماعتوں کے قد کاٹھ رکھنے والے امیدواروں کو ٹف ٹائم بھی دے رہے ہیں، کیونکہ ان کا حلقہ میں نا صرف اثر رسوخ ہے بلکہ وہ عوام کے خدمتگار بھی قرار دیئے جاتے ہیں، اسی تناظر میں قیاس کیا جا رہا ہے
کہ اب کی بار آزاد امیدواروں کی ایک بڑی تعداد جیت کر آزاد کشمیر اسمبلی کے ایوان تک پہنچے گی اور اور کسی بھی جماعت کو حکومت بنانے میں آزاد جیتنے والوں کی مدد لینا پڑے گی، اس طرح آزاد حیثیت سے جیتنے والوں کا آئندہ آزاد کشمیر حکومت میں اہم کردار ادا ہو گا۔ الیکشن کمیشن نے آزاد کشمیر میں ہونے والے عام انتخابات کیلئے سکیورٹی کے انتظامات مکمل کر لئے ہیں، 40 ہزار اہلکار سکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہونگے،
جن میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 4 ہزار، پاک فوج کے 14 ہزار، پاک رینجر کے 2 ہزار جوان بھی شامل ہونگے، کے پی کے پولیس سے 4 ہزار، پنجاب پولیس سے 6 ہزار اور اسلام آباد پولیس کے 1 ہزار، پنجاب کانسٹیبلری سے 4 ہزار اہلکار انتخابات کی سکیورٹی کیلئے آزاد کشمیر پہنچیں گے، انتہائی حساس قرار دیئے گئے پولنگ اسٹیشنوں پر 1600 اہلکاروں کی ڈیوٹی تعینات کی گئی ہیں، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پاک فوج کے دستے بھی الرٹ رہیں گے،
اس طرح آزاد کشمیر کے ہونے والے انتخابات میں پولنگ اسٹیشنوں پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔بات ہورہی تھی آزاد کشمیر اسمبلی کے انتخابات کی جس کیلئے سیاسی جماعتوں کے قائدین بھرپور انتخابی مہم چلا رہے ہیں، پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو، مسلم لیگ ن کی مریم نواز شریف، پی ٹی آئی کے علی امین گنڈا پور، سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین نے آزاد کشمیر میں پڑاؤ ڈال رکھا ہے اور اپنے اپنے امیدواروں کی انتخابی مہم کے جلسوں میں یہ قائدین کشمیر اور کشمیریوں سے خوب اظہار یکجہتی کررہے ہیں
اور بلند بانگ دعوے بھی کیے جا رہے ہیں، حالانکہ سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ایک عرصہ سے گاہے بگاہے آزاد کشمیر پر حکومت رہی، لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ کسی بھی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لئے آواز بلند نہیں کی، حتی کہ حالیہ دور حکومت میں تو حد ہوگئی بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی وادی پر قبضہ کرلیا ہے اوراب وہاں بھارتی درندے ایک عرصہ سے مسلم بیٹیوں اور ماؤں بہنوں سے انسانیات سوز سلوک کررہے ہیں، نوجوانوں کو سرعام شاہراوں پر روک کر پرتشدد کارروائیاں کی جا رہی ہیں،
وادی مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی کہانی نا قابل بیان ہے ، جسے تحریر کرتے ہوئے دل دہل جاتا ہے اور ہاتھ کانپنے لگ جاتے ہیں، مگر حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے قائدین جو اب آزاد کشمیر کے عوام کو ووٹ لینے کیلئے سہانے خواب دکھا رہے ہیں،ان میں پیپلز پارٹی،مسلم لیگ ن ودیگر آزاد کشمیر پر برسر اقتدار رہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو بھی تین سال گزرنے کو ہیں، مگر کسی حکمران نے نہ تو مقبوضہ وادی کشمیر کو آزاد کرانے کی کوشش کی،
اور نہ ہی اس معاملے کو کو عالمی سطح پر اٹھایا یہی وجہ ہے کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی درندگی بڑھتی جارہی ہے، اور روز وادی میں قتل و غارت گری کے واقعات رونما ہورہے ہیں ،وادی میں بھارت کی جانب سے کرفیو لگائے جانے کی وجہ سے جنت نظیر وادی کے لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ مقبوضہ وادی میں بھارتی تسلط بڑھتا جارہا ہے مگر اسے روکنے کی بجائے ہم اور ہماری حکومتیں مقبوضہ وادی کے باسیوں سے صرف اظہار یک جہتی اور آزادی کشمیر ڈے منانے تک محدود ہیں
، سو بات کہاں سے کہاں نکل گئی بات ہو رہی تھی
آزاد کشمیر میں 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات بات کی جس میں ملک کی تین بڑی دیگر جماعتوں کے علاوہ آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد حصہ لے رہے ہے،اور ہر پارٹی اور آزاد امیدوار کی انتخابی مہم زور شور سے جاری ہے، بلاول بھٹو پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی انتخابی مہم کو آصفہ بھٹو کے سہارے چھوڑ کر امریکہ روانہ ہوچکے ہیں جبکہ مریم نواز شریف نہ صرف خود آزاد کشمیر میں موجود رہ کر انتخابی مہم کی نگرانی کر رہی ہیں،
بلکہ (ن) لیگی امیدواروں کے جلسوں میں دھواں دار تقریریں کررہی ہیں، اور حکومت کے ساتھ پیپلز پارٹی پر بھی تنقید کے نشتر برسارہی ہے اور کہہ رہی ہیں کہ پیپلز پارٹی کی قیادت سلیکٹڈ حکومت کی پجاری بن گئی ہے، ،جس کے جواب میں پیپلز پارٹی کی قیادت بھی مسلم لیگ ن کو حدف تنقید بنارہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ کپتان کو للکار کر آر یا پار کے دعوے کرنے والے اب پائوں پڑنے جا رہے ہیں، پی ٹی آئی کے کئی لیڈر آزاد کشمیر میں موجود ہیں
تا ہم ان کی طرف سے کوئی قابل ذکر سیاسی سرگرمی نظر نہیں آ رہی، لیکن حکومتی مشینری پی ٹی آئی کے امیدواروں کی کامیابی کے لیے رات دن کوشاں ہے اور پی ٹی آئی نے تو دعویٰ کردیا ہے کہ گلگت بلستان کی طرح آزاد کشمیر میں بھی آئندہ حکومت پاکستان تحریک انصاف کی ہوگی، اسی ضمن میں پی ٹی آئی نے آزاد کشمیر میں کپتان عمران خان کے انتخابی جلسوں کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے، جس کے مطابق کپتان17جولائی کو باغ، 18جولائی کو میر پور، اسی روز بھمبر اور 19 جولائی کو مظفر آباد میں پی ٹی آئی امیدواروں کے انتخابی جلسوں سے خطاب کریں گے،
جبکہ ذرائع کہتے ہیں کہ کپتان نے پی ٹی آئی کے کئی قائدین کو دیگر حلقوں میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کی انتخابی مہم کی نگرانی کی ذمہ داری سونپ دی ہے، کپتان دورہ آزاد کشمیر کے موقع پر انتخابی مہم کے دوران اہم اعلان بھی کریں گے۔
اس طرح آزاد کشمیر میں 25 جولائی کو انتخابات ہونے جارہے ہیں، ان انتخابات میں کس جماعت کو برتری حاصل ہوگی؟ یا کون سی جماعت حکومت بنائے گی؟ یہ کہنا قبل از وقت ہے؟ لیکن خدا کرے آزاد کشمیر میں جو حکومت بھی آئندہ برسر اقتدار آئے وہ اس قابل ہوکہ مقبوضہ وادی کے محصورین کے لئے عالمی سطح پر آواز بلند کر سکے، اور حکومت پاکستان کے حکمرانوں کو بھی جھنجھوڑ سکے کہ وہ امت مسلمہ کو ساتھ ملا کر متحد ہو کر مقبوضہ وادی جہاں ظلم و ستم کی آئے روز نئی داستانیں رقم ہو رہی ہیں کو روکیں، اور بھارتی جارحیت کو لگام دیں،
مقبوضہ وادی کے باسیوں کی رائے کو مد نظر رکھ کر انہیں آزادی رائے کا حق دیں، کیونکہ وادی اور پاکستان کے لوگوں کی ایک ہی آواز ہے کہ وادی مقبوضہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے، اس کی حفاظت کیلئے پاکستان سمیت امت مسلمہ کے حکمرانوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ تا کہ مقبوضہ وادی کے لوگوں کو آزادی مل سکے اور وہ سکون کی زندگی گزار سکیں
۔ پاکستان سمیت امت مسلمہ کو چاہئے کہ عالمی عدالت میں مقبوضہ وادی کشمیر میں ہونے والی قتل و غارت گری کا مقدمہ بھارت کیخلاف دائر کریں اور اس کی پیروی کر کے بھارت کو دہشتگرد ملک قرار دلوائیں، کیونکہ وادی میں ہونے والی بھارتی مسلم دشمن کارروائیاں کسی بڑے دہشتگردی کے واقعہ سے کم نہیں ہے، اس کیلئے حکومت اور امت مسلمہ کو سوچنا ہو گا، ورنہ وادی مقبوضہ کشمیر کے بعد بھارت کا ٹارگٹ مزید خطرناک ہو گا۔