انصاف کی جہدوجہد
تحریر : میاں اسدرحمان
ہم اپنے بچوں کو انصاف کے لفظ سے آ شنا کررہے ہیں جبکہ تعجب کی بات یہ ہے کہ اس لفظ سے آج کے دن تک ہم خود اجاگر نہیں ہوئے ۔کہ آخر انصاف لفظ کے لغوی معنی اور مفہوم کیا ہے؟ اسلام کے فلسفہ میں انصاف اسلام کے فلسفہ میں انصاف کسے کہا جاتا ہے ؟
یہ لفظ انصاف کے لغوی معنی دو ٹکڑے کرنا کسی چیز کا نصف فیصلہ کرنا،حق دینا کسی چیز کو اس کے صحیح مقام پر رکھنا حقدار کو اس کا پورا پورا حق دینا اور انفرادی و اجتماعی معاملات میں اعتدال کو اپنا افتراط و تفریط سے بچا نا ہے جبکہ اس کے مفہوم میں معاشرے میں ہر طبقے اور ہر فرد کو جو حق حاصل ہیں اور جس کسی کا جتنا حق بنتا ہے اور اس کو اس کا حق دے دینا اور رنگ و نسل علا قا ئیت انسانیت صوابیت لسانیت اور ذات پات کی
بنیاد پر کوئی فرق روا نہ رکھنا انصاف کہلاتا ہے لیکن معاشرے میں انصاف نام کی کوئی چیز دکھائی نہیں دیتی جبکہ ہمارے ملک میںہر سال سماجی انصاف کے نام سے عالمی دن یکساں انصاف کی فراہمی کے لئے منایا جاتا ہے یہ کہنا کتنا دلکش ہے کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہے لیکن حقیقت میں ایسا کہاں ہے ؟ ہر روز دیکھنے میں یہ آتا ہے
کہ کمزور کو انصاف نہیں ملتا کمزور کے لئے انصاف آخر کہاں ہے ؟لیکن ہم دور حاضر میں کہیں بھی انصاف نظر نہیں آیا۔لیکن نا انصافی کے خلاف جدو جہد کی کوشش عروج پر ہی ہے غلامانہ جاگیر دارانہ صنعتی مارکسی جنگل کا قانون سب اس وقت مکسچر بن گیا ہے
سب کے لئے انصاف من مرضی کی بات ہے کل بھی طاقتور اسے اپنی مرضی کے ترازو میں تو لتا تھا اور آج کے اس دور میں بھی اس کا مول لگاتا نظر آرہا ہے آخر انصاف کے عالمی دن کو منانے کا مقصد کیا ہے میرے خیال میں مفلس اور کمزور لوگوں کے دل بہلانے کے لئے جن معاشروں میں انصاف نا پید ہو جاتا ہے تو اس قوم کو تباہی سے کوئی نہیں روک سکتا ہے آج پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ عدل و انصاف کا ہے ہم کسی بھی شعبہ ہائے
زندگی پر نظر ڈالیں تو انصاف کی روح مجروح نظر آتی ہے اگر ہم غوروفکر کریں تو انصاف کے حقیقی تقاضے پورے نہ ہونے کی وجہ سے ہی فرقہ بندی دہشت گردی کرپشن عام ہو گئی ہے ان کے سبب بے روز گاری بڑھ گئی ہے جبکہ انصاف کی عدم فراہمی سے معاشرے کو اندر سے کھوکھلا کر کے رکھ د یا ہے کرپشن موت کا خوف ،سفارش اور رشوت سب باتوں سے بڑھ کر فکر آخرت سے آزاد یعنی خوف آخرت کا نہ ہو نا یہ سب باتیں اسلام سے دوری اور انصاف کی راہ میں رکاوٹیں ہی تو ہیں اگر انصاف کا نظام درست ہو جائے تو ہر کام میں بہتری ہو سکتی ہے