عید الاضحی الف مبروک
*کل عام وانتم بخیر*
منجانب
*محمدفاروق شاہ بندری نقاش نائطی یا ان بھٹکلی*
یہ کیسی عید قربان ہے جس میں، ہمیں اپنے مذہبی آستھا اعتماد و یقین کے مطابق، اپنے مرضی کے جانوروں کی قربانی سے بھی روکا جارہا ہے۔ اپنے ہی ملک کے کروڑوں برادران وطن اس وبا زد ماحول میں، اپنے مذہبی آستھا کے نام پر، اپنے مذہبی رسومات ادا کررہے ہیں اور ہفتہ بھر بعد کربھی رہے ہونگے اور ہمیں وبا سے ڈراتے ہوئے عیدگاہ کی نماز سے بھی روکا جارہا ہے
ہاں اپنے جذبات کی قربانی دینے کی ، یہی تو عید قربان کی اصل پہنچان و شناخت ہے، ہمارے جد امجد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں بتائے اپنے رب کے اشارے کو اس خالق کائینات کا، اپنے لئے حکم مان، اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو اپنے ہاتھوں قربان کرنے، گھر سے دور وادی غیر آباد میں کیا نہیں لے کئے تھے؟ کیا
امتحان کی گھڑی تھی ایک باپ کے لئے ، اپنے لاڈلے بیٹے کو اپنے ہی ہاتھوں قربان کرنے لے چلنےکی؟ کیا آزمائشی لمحات تھے جب باپ نے، حکم الہی خواب بتا بیٹے کو اسکے ذبح کئےجانے کی خبر دینے کے بعد کے لمحات، شیطان رجیم کے توسط ماں حاجرہ کو اپنے اکلوتے بیٹے کے اپنے باپ کے ہاتھوں ذبح کے لئے، لے جانے کی خبر ملنے کے بعد کے وہ لمحات کیا آزمائشی ہوئے ہونگے؟ لیکن وہاں باپ ماں اور بیٹے نے اپنی جگہ اپنے صبر و ضبط و تحمل و اللہ کی ذات پر یقین کامل کا مظاہرہ کر، اپنے اس قربانی کے عمل کو لازوال بناتے ہوئے، تاقیامت اس کی نقل قربانی عیدالضحی ہم پر واجب کروادی۔
آج جب ہم پر ذرا سی آفت آزمائش کیا آن پڑی کہ ہم اپنے رب ہی کے خلاف شکایات لئے بیٹھے ہیں۔ نہیں ہمیں اپنے پر آئے اس آزمائشی دور پر، ثابت قدم رہنا ہوگا، اللہ رب العزت نے جس حال میں ہمیں رکھاہے اس کا شکر بجا لانا ہوگا ۔”الحمد اللہ علی کل حال” کے سبق کو یاد رکھنا ہوگا اور جس حال میں بھی اللہ نے ہمیں رکھا ہے اس حال میں بھی، ہمیں عید الضحی کی خوشیاں سمیٹنی ہونگی اور ہمہ ان ایام کے ذکر اولی “لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَةَ، لَكَ وَالْمُلْكَ، لاَ شَرِيكَ لَكَ” اور “اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الٰہ الا اللہ، واللہ اکبر، اللہ اکبر، وللہ الحمد” کہتے رہنا پڑیگا
*عیدالاضحی یا عید قربان کی ڈھیرساری مبارکباد آپ سبھوں کے لئے، اللہ نے جنہیں اس موقع پر اپنی استطاعت مطابق جانوروں کی قربانی کی توفیق بخشی ان کے لئے بھی اور انکے لئے بھی جو اس سال وبا کے اثرات کے تحت جانوروں کی قربانی کرنے سے رہ گئے ہیں۔ اللہ ہمارے عمل کے مقابلے ہمارے جذبات کو دیکھنے والا پے اور وہی ہمیں اپنی کبریائی کے اعتبار سے اجر عظیم دیگا۔ انشاءاللہ*