بچے ملک و قوم کا قیمتی سرمایہ : بنیادی حقوق اور تحفظ کی فراہمی اولین ترجیح
تحریر : قرآۃ العین علی
سکالر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد/ ممبر نیشنل یوتھ اسمبلی پاکستان*
پاکستان پینل کوڈ ( مجموعہ تعزیرات پاکستان ) مختصرا پی پی سی کے نام سے موسوم ہے ، یہ پاکستان میں عائد تمام جرائم کا ایک تعزیری ضابطہ ہے۔ اسے اصل میں (لارڈ میکالے) نے سن 1860 میں حکومت ہند کی جانب سے بطور ہندوستانی تعزیراتی ضابطہ اخلاق کے تحت ایک بڑی مشاورت کے ساتھ تیار کیا تھا۔پاکستان میں بچے کل آبادی کا 48 فیصد ہیں۔ تاہم ، یہ بچے بقا ، تعلیم ، صحت اور تحفظ جیسے اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں،جن کا اطلاق آئین پاکستان میں شامل ہے ۔پاکستان میں بچوں کے خلاف جرائم میں اضافہ ہورہا ہے۔ حالیہ تجزیے کے مطابق 2020 میں 84 علاقائی اخباروں میں درج مقدمات پر مبنی تحقیق ہے کہ روزانہ 8 بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی وارداتیں رپورٹ ہوتی ہیں۔
زیادتی کا سب سے زیادہ شکار ہونے والے بچوں کی عمر 6-15 سال ہے۔ مزید یہ کہ 0-5 سال کی عمر کے بچوں کو بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔رپورٹ کئے گئے cases میں 985 سوڈومی ، 787 عصمت دری ، 89 فحاشی ، جنسی زیادتی اور 80 جنسی زیادتی کے بعد قتل کی واردات شامل ہیں ۔ اغوا ، لاپتہ بچے اور نابالغ بچیوں کی شادیوں کے معاملات بالترتیب 834 ، 345 اور 119 رہے۔
زیادہ تر رپورٹس کے مطابق ، زیادتی کرنے والے مجرم عزیز و رقباء تھے (1،780) یا گھروں میں کام کی غرض سے رکھے جانے والے ملازمین (109) اساتذہ ، دکاندار اور ڈرائیور سے متعلق مجموعی طور پر 91 مقدمات درج ہوئے۔کنبہ کے افراد اور رشتے دار 92 اور ہمسائے سے متعلق 468 واقعات کی تصدیق کی گئی۔
اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری ، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں میں 2021 کے آغاز میں بچوں کے خلاف 2،960 بڑے جرائم کی اطلاعات موصول ہوئیں۔اس سلسلے میں ، حکومت پاکستان نے فوجداری قانون (ترمیمی) ایکٹ ، 2016 کے ذریعے پاکستان پینل کوڈ ، 1860 (“پی پی سی”) اور ضابطہ اخلاق 1898 میں ترمیم کی ہے ، تاکہ بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کو مجرم قرار دے کر بچوں کی حفاظت کی جاسکے۔ بچوں کو غلط صحبت میں ملوث کرنے ، انہیں ملیک میل کرکے ٹارچر کرنے ، جسم فروشی پہ مجبور کرنے اور بچوں کو فحاشی کی طرف راغب کرنے کے ساتھ ساتھ کم عمر شادیوں اور اغوا کرنا، بچوں کو فروخت کرنے پہ سزائیں بھی واضح ہیں۔
بچوں کی حفاظت کے متعلق پاکستان پینل کوڈ میں حالیہ شامل کی گئی دفعات* .پندرہ سال سے کم عمر لڑکا یا لڑکی بچہ شمار ہو گا
498-D PPC
* اگر والدین بچوں کی پرورش میں لاپرواہی کریں تو والدین کو تین ماہ قید اور پچاس ہزار تک جرمانہ کی سزا ہو سکتی
498-E PPC
* جو شخص بچوں کو مزدوری کرنے کی غرض سے لے جاتا ہے اسے ایک ماہ قید و جرمانہ کی سزا ہو سکتی ہے
498-F PPC
اگر کوئی شخص بچوں سے مزدوری کرواتا ہے اسکو پانچ سال قید و جرمانہ کی سزا ہو گی تاہم جرمانہ کی رقم پانچ لاکھ سے کم نہیں ہو گی
498-G PPC
* بچوں پر تشدد کرنا یا ظلم کرنے کی سزا ایک ماہ قید اور دس لاکھ جرمانہ ہے ۔ جرمانہ بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال ہو گا
498-H PPC
* تعلیمی اداروں میں بچوں پر تشدد کرنا جرم ہے جسکی سزا ایک سال قید اور کم از کم جرمانہ ایک لاکھ ہو گا ۔
498-I PPC
بچوں سے جنسی فعل کرنا سنگین جرم ہے جسکی سزا سزائے موت ہوگی اور ایک کروڑ تک جرمانہ ہو گا
498- J PPC
معصوم بچوں کی فحش فلمیں بنانا اور انکو سوشل میڈیا یا انٹرنیٹ پر لگانا سنگین جرم ہے جسکی سزا عمر قید اور ایک کروڑ تک جرمانہ ہو سکتی ہے
498- K PPC
عرضیکہ قانون کے دیے گئے تحفظات کو پیش نظر رکھتے ہوئے والدین کو بھی اپنا فرض بخوبی نبھانے کی ضرورت ہے تاکہ بچے جان لیوا حادثات کا شکار نہ ہوں۔