Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

پانی قدرت کی ایک عظیم نعمت

پانی قدرت کی ایک عظیم نعمت

پانی قدرت کی ایک عظیم نعمت

پانی قدرت کی ایک عظیم نعمت

تحریر: انجینئر سکندر علی زرداری (واٹر ایکسپرٹ)

ورلڈ ھیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے پاکستان سمیت پوری دنیا میں 23 اگست سے پانی کی مناسبت سے ورلڈ واٹر ویک منایا جارہا ہے جس کی بنا پر ایک تحریر ملاحظہ کر رہا ہوں۔1:- پاکستان کی جغرافی پاکستان کی جغرافی پر تھوڑی نظر ڈالنے کی ضرورت ہے، پاکستان کی سرزمین جس میں پہاڑ، میدانی، اور سحرائی علاقے شامل ہیں، جنوب میں عربی سمندر، شمال میں قراقرم، ہندوکش اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے ہیں، اس کے علاؤہ پنجاب اور سندھ شمال مغرب میں ہیں جس کو Eurasian Plates کہتے ہیں، جب کہ بلوچستان اور خیبرپختونخواہ Irani Plates میں آتے ہیں۔

2:- آب وہوا
اب آتے ہیں موسم اور آب و ہوا پر،
پاکستان کے شمال صوبے پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں بہت زیادہ بارشیں ہوتی ہے، ایک اندازے کے مطابق 10 انچ سے لیکر 150 انچ تک سالانہ برسات رکارڈ ہوتی ہے جب کہ سندھ اور بلوچستان Arid Zone میں آتے ہیں جہاں بہت کم بارشیں ہوتی ہے، شمالی حصے میں بہت زیادہ برف باری ہوتی ہے جہاں بہت بڑے پہاڑی سلسلے ہیں، پاکستان کے جنوبی حصے میں بہت ہی زیادہ گرمی ہوتی ہے جب کہ سندھ کے بیشتر علاقوں میں صرف اور صرف ساون کے موسم میں برساتیں ہوتی ہے۔

3:- پاکستان میں پانی کی تقسیم
یونائٹڈ نیشن واٹر ورلڈ ڈولپمنٹ کی 2000 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فی شخص پانی کا استعمال 2961m³ فی فرد سالانہ ہے اب جو نئی تحقیق ہے کہ اس کے مطابق پاکستان میں 1000m³ فی فرد سالانہ کے حساب کی ضروریات ہیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں پانی کے ذخائر اپنی ضروریات سے ناکافی ہیں،
پاکستان پلاننگ ڈولپمنٹ کی 1996-1997 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانی کا جو استعمال ہے وہ 1299m³ فی فرد سالانہ تھا جب کہ 2014-2015 میں وہ کم ہوکر 1101m³ فی فرد سالانہ ہو چکا ہے جس کی اصل وجہ شہروں کی آبادی اور انڈسٹری کا بہت ہی زیادہ بڑھ جانا شاملِ ہیں،
اس کی دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ زیر زمین پانی کا استعمال بھی بہت ہی زیادہ بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے پانی کی مقدار کم ہوتی جا رہی ہے،

4:- کراچی شہر میں پانی کی سپلائی
کراچی شہر کی جو سپلائی ہے اس میں 1200 کیوسک (640 MGD) ہے جو کوٹری بیراج سے ہوتا ہوا کلری جھیل ٹھٹھہ میں آتا ہے اور اس بعد کراچی کو دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سے پانی سپلائی ہوتا ہے،
کراچی کو پانی سپلائی کہ دو بڑے ذریعے ہیں ایک کلری جھیل ٹھٹھہ جو کراچی سے تقریباً 120 کلومیٹر دور واقع ہے جہاں سے تقریباً (520 MGD) روزانہ سپلائی ہوتا ہے، اس میں سے (30 MGD) پاکستان اسٹیل مل اور پورٹ قاسم کو فراہم کیا جاتا ہے، اور (30 MGD) گھارو پمپنگ اسٹیشن سے سپلائی کیا جاتا ہے۔ گھارو پمپنگ اسٹیشن 1942 مین بنا تھا، اس سے پہلے ہالیجی جھیل جنگشاہی سے سپلائی کیا جاتا تھا، 1996 میں ہالیجی جھیل کو سسٹم سے الگ کر کے (G.K) سے ملا دیا،کراچی شہر کو پانی فراہم کرنے کا دوسرا ذریعہ حب ڈیم ہے جو کراچی شہر سے 35 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے جہاں سے کراچی شہر کو پانی کی فراہمی کا انحصار بارشوں پر ہوتا ہے، اگر زیادہ بارشوں کی صورت میں پانی کا ذخیرہ بڑھ جائے تو حب ڈیم سے کراچی شہر کو زیادہ سے زیادہ (100 MGD) پانی فراہم کیا جا سکتا ہے، جب کہ بارشیں کم ہونے کی وجہ کراچی شہر کو سپلائی کم ہو جاتی ہے کبھی کبھار بارشیں نا ہونے کی وجہ سے حب ڈیم مکمل طور پر ڈی لیول پر آجاتا ہے اس کی وجہ سے کراچی شہر کو سپلائی نہیں ہوتی،
کلری جھیل چلیا سے مرکزی کینال کینجھر گجو (K.G) نکلتا ہے جو تقریبا 30 کلو میٹر طویل ہے اس کینال سے Greater Karachi سی K.1 اور K.2 نکلتی ہے، جن کا فاصلا 17 کلو میٹر ہے اور وہ گھارو کریک تک ہے، گھارو کے مقام پر تین کنڈیوٹ ہیں، G.K, K.2 ,K.3 کے ذریعے 11 کلو میٹر کا فاصلا طے کر کے پانی دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر آتا ہے جس میں 72 انچ قطر کی آٹھ اور 60 انچ قطر کی دو رائزنگ مین کل ملا کر 10 لائن بنتی ہے، جو ساڑھے چار کلومیٹر پمپنگ کر کے اونچے مقام (Forebay) تک پہنچایا جاتا ہے، یہاں سے باء گریوٹی کنڈیوٹ کے ذریعے مختلف فلٹر پلانٹس پر آتا ہے، جس میں گھارو، پپری، این۔ئی۔کے اولڈ، این۔ائی۔کے نیو، سی۔او۔ڈی فلٹر سے ہوتا ہوا شہر کے بیشتر علاقوں میں سپلائی ہوتا ہے، جب کے حب ڈیم کا پانی حب فلٹر پلانٹ سے فلٹر ہونے کے بعد شہر کے کچھ علاقوں میں سپلائی ہوتا ہے۔

5:- کراچی شہر میں پانی کی تقسیم
پانی کی تقسیم کے نظام میں ٪5 پانی ضائع ہوتا ہے، مثلاً اگر کوئی پانی کی لائن جو نالے کے اوپر سے گزر رہی ہے اور وہ ٹوٹ جائے اور اسکی فوری طور پر مرمت نہ کی جائے تو تو پانی نالے میں جاکر ضائع ہوتا ہے، دوسرا اگر پمپنگ اسٹیشن کے انڈر گراؤنڈ ٹینک اگر کسی وجہ سے ٹوٹ جائے یا اس کے ہیڈ میں کریک آجائیں تو پانی کے ضیاع کا زیادہ امکان ہوتا ہے، رہائشی مکانات پہلے ایک منزل ہوتا تھا مگر اب وہاں پر غیر قانونی طور پر 5 سے 10 منزلہ عمارتیں بنی ہوئی ہیں یعنی جس مکان میں دو فیملی رہتی تھی اب وہاں 10 فیملیز رہائش پذیر ہیں،
کراچی شہر میں پلاننگ کا بڑا فقدان ہے ایک تو ورٹیکل گروتھ بڑھتی جا رہی ہے دوسری جانب گوٹھ آباد اسکیم ہورہی ہے جس کی وجہ سے پانی کی مسلسل کمی ہورہی ہے اس کے لئے دوسرے آپشنز پر جانا ضروری ہے،

6:- کراچی شہر میں پانی کو کس طرح بڑھایا جا سکتا ہے؟
– ایک تو پانی Losses کو زیادہ سے زیادہ کم کرکے پانی کی مقدار کو بڑھایا جاسکتا ہے۔
– -آر۔او پلانٹ کے ذریعے بھی کمی پوری کی جا سکتی ہے۔
– ڈسیلشن کے پلانٹ لگانے سے بھی پانی پورا کیا جاتا سکتا ہے۔
– ہوا میں جو بخارات ہیں ان سے بھی پانی جمع کرسکتے ہیں۔

Exit mobile version