ملکی ترقی اور نوجوان نسل کا کردار 167

ملکی ترقی اور نوجوان نسل کا کردار

ملکی ترقی اور نوجوان نسل کا کردار

تحریر:نعمان حیدرحامی

س قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی
ہو جس کے جوانوں کی خودی صورتِ فولاد
(اقبال)

کسی بھی ملک کے نوجوان بلاشبہ اس کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔ قومیں ہمیشہ نوجوانوں کے ہمت اور حوصلے سے ہی ترقی کی منازل طے کرتی ہیں۔ نوجوان ملک کا روشن مستقبل ہوتے ہیں اور وہ آنے والے وقت میں بے مثال کامیابیوں کو سمیٹتے ہیں۔ ملکی ترقی کے تمام شعبوں میں جتنا نوجوان کردار ادا کر سکتے ہیں وہ کوئی اور کردار ادا نہیں کر سکتا کیونکہ ان میں نئی سوچ اور نیا ولولہ پیدا ہو رہا ہوتا ہے۔ وہ کسی بھی کامیابی کے گھبراتے نہیں۔ میدان دنیا میں جتنے بھی ممالک سپر پاور بنے انہوں نے نوجوان طبقے کو مضبوط کرنا مقدم سمجھا اور نوجوانوں کو وہ سہولیات دیں کہ وہ ترقی کرتے چلے گئے یہاں تک کہ ان کے کارناموں کو دنیا نے تسلیم کر لیا۔ اب اگر نظر دوڑائیں مختلف ان شعبوں کی طرف جن کے بغیر ملک نامکمل تصور ہوتا ہے تو ان میں سیاست اور نظام عدلیہ ہیں۔ یہ دو ایسے ستون ہیں جو کسی بھی ملک و ریاست کو ترقی کی بنیادیں فراہم کرتے ہیں۔ سیاست میں نوجوان ہونگے تو یقیناً ان کی نوجوان سوچ ہی مستقبل میں ترقی کی بنیادیں فراہم کریں گی۔

عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
(اقبال)

اقبال نے نوجوان طبقے کو شاہین سے تشبیہ دی ہے۔ جس طرح شاہین بلند و بالا پرواز کرتا ہے اس طرح اقبال نے نوجوانوں کے بلند و بالا ہمت و حوصلے کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ نوجوان وہ ہر وہ کام کریں گے جن سے ملکی ترقی و خوشحالی کا دور دورہ ہو۔ وہ اپنے سے نیچے کام کرنے والے نئے افراد کو مواقعے فراہم کریں گے تو یقیناً ملکی ترقی ان کے قدم چومے گی۔ نوجوان ہمت و حوصلے سے تمام حالات میں آسانی سے نمٹ سکتے ہیں اور درست فیصلے کریں گے۔ عدلیہ کا ملکی ترقی میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔

اگر انصاف قائم رہے گا تو تمام افراد دلگی اور محنت سے کام کریں گے۔ انہیں اپنا اپنا حق ملے گا تو وہ اپنے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں گے نوجوان عدلیہ کے قوانین کو اہمیت دیں گے ان پر عمل کریں گے اور ناانصافی کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنے کی کوشش کریں گے تو ملک کا نظام مضبوط ہوگا۔ نوجوانوں کو مختلف ملکی شعبوں میں معیارِ تعلیم اور تربیت یافتہ بنانا نہایت ضروری ہے۔ پاکستان دنیا کا وہ واحد خوش نصیب ملک ہے جس کی % 60 آبادی کا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔

اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں نوجوانوں کیلئے صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے تمام اقدامات بروئے کار لانے ہونگے۔ جوانی عمر کا وہ حصہ ہوتا ہے جب انسان کے ارادے، جذبات، سوچ و توانائیاں عروج پر ہوتی ہیں۔ ان کو جس سانچے میں ڈھالیں وہ ڈھل جاتے ہیں۔ راشد منہاس شہید نے جو کارنامہ سر انجام دیا دنیا نے تسلیم کیا۔ محمد علی سدپارہ جیسے نوجوانوں نے کے۔ٹو جیسی بلند ترین چوٹی سر کر کے ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔ اسلامی تاریخ کا اگر ہم بخوبی جائزہ لیں تو اسلامی دنیا میں جتنا انقلاب برپا ہوا ان کے پیچھے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم جیسے نوجوان شامل تھے۔ اس لیے تو ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے بھی یہی فرما ہے

؎
مٹایا قیصر و کسریٰ کے استبداد کو جس نے
وہ کیا تھا؟ زورِ حیدرؓ، فقر بوذرؓ، صدق سلمانیؓ
(اقبال)
؎
محبت مجھے اُن نواجونوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
(اقبال)

المختصر نوجوان ملک کا مستقبل ہوتے ہیں اگر ان کی تربیت اچھی ہوگی تو وہ آنے والے وقت میں ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں گے۔ اگر کوئی ملک نوجوانوں سے محروم ہے تو سمجھیں وہ ترقی کی بنیادیں منازل سے محروم ہے اور وہ دنیا کے سامنے خود کو ترقی یافتہ ثابت نہیں کر سکتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں