باوجود تباہی وبربادی کے نااہل سنگھیوں کو برداشت کیوں کیا جارہا پے؟
احقر
فاروق شاہ بندری
۔ نقاش نائطی
۔ +966504960485
ہر لڑکا کیپ ڈرائیور سعادت علی جیسا نہیں ہوتا ہے، جسے لکھنو میں ایک لڑکی نے سر عام سر راہ پٹائی کردی تھی اور وہ خاموش مار کھارہا تھا پلٹ کر اسنے اس لڑکی پر اپنے دفاع میں ہی ایک وار بھی نہیں کیا تھا۔ جب بعد میں پریس نے اس سے پوچھا کہ ایک مرد ہوکر تم نے عورت کے ہاتھ مارکھایا جواب میں ایک آدھ مار تو مارسکتے تھے تو اسکا پیارا جواب تھا اولا” ہمارے مذہب اسلام، ہمیں پرائی عورت پر ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتا، حتی کہ حالت جنگ میں بھی دشمن ملک کی نساء پر ظلم و بربریت سے اجتناب کی ہمیں دعوت دی جاتی ہے اور ثانیا” ہماری گنگا جمنی بھارتیہ ملکی تہذیب میں بھی نساء کو عزت دینے کی پرمپرا جو ہے۔
لیکن لکھنو سعادت حسین کو سرعام مارے والی اس لڑکی کا بعد میں پس منظر میڈیا کے واسطے سے جو سامنے آیا وہ لڑکی نہایت اعلی تعلیم یافتہ کالج پروفیسر ہونے کے باوجود اپنے آپ کو رانی لکشمی بائی سمجھنے والی نہایت بددماغ ،ہمہ وقت ہر کسی لڑتے رہنے والی نساء ہے۔ لیکن نیشنل میڈیا پر آجکل کے سنگھی مودی یوگی منافرت والے رام راجیہ میں، کسی بھی بہانے سے مسلمانوں پر ظلم و ستم کرنے والوں کو، سنگھی بی جے پی پارٹی کے ٹکٹ دے، انہیں الیکشن لڑوا، جس طرح سے انہیں عوامی لیڈر بنوایا جارہا ہے
بھارت کی ایسی ہی اوباش ماحول کی پلی بڑھی فطرتا بد دماغ لڑکیاں، موقع ملنے پر مردوں پر ہاتھ صاف کر اپنی بہادری دکھا، گودی بھونپو میڈیاکے سہارے منفی ہی صحیح، تشہیر پاتے ہوئے، سنگھی بی جے پی سیاسی پارٹی جوائیں کرنے کے چکر میں نظر آتی ہیں۔ ایسی ہی دو لڑکیوں نے دو ھندو مردوں پر انہیں چھیڑنے کا الزام دھرتے ہوئے مارنے کو کوشش کی تو دیکھئے ان دو مردوں نے بدلے میں ان دو لڑکیوں کی آن ریکارڈنگ ہوتے، کیا درگت بنائی ہے دیکھنے سے ان نساء پر ترس آتا ہے
کیا ایسی بددماغ لڑکیوں کو راہ راست پر لانے ان پر ہاتھ اٹھانا بھارتیہ قانون کے اعتبار سے صحیح بھی ہے؟ کیا اس واقعہ میں ان دو لڑکوں نے ان دو نساء کو جس بے دردی سے مارا ہے کیا وہ صحیح ہے؟ یہ نساء کو مارنے والے یقینا سنگھ پریوار والے ھندو لڑکے ہی ہونگے اسی لئے یہ نساء کو بری طرح مارنے والی ویڈیو، وہ بھی یوپی چیف منسٹر یوگی آدھتیہ ناتھ یا ناگ کہ ناک کے نیچے نیشنل بھونپو بکاؤمیڈیا کی زینت بننے کے بجائے، سائبر میڈیا پر گردش کررہی ہے اور یقینا اس کیس کو دبا دیا بھی گیا ہوگا۔ لیکن اگر تصور کیا جائے کہ وہ مارنے والے لڑکے بدقسمتی سے مسلمان ہوتے تو کیا نساء کو مارنے والا یہ واقعہ یوں بھارت واسیوں کی آنکھوں سے اوجھل ہونے دیا جاتا؟ اور کیا نیشنل میڈیا اسے آپنی 24/7 نشریات میں مکرر بتا مسلمانوں کو ظالم وحشی طالبانی درندے اب تک ظاہر نہ کیئے ہوتے؟ اور نہ صرف ان دو مسلم لڑکوں کو بلکہ ان کے دوستوں ان کے رشتہ دار جوان مسلم لڑکوں تک کو گھسیٹ گھسیٹ کر بھارت کی پرامن فضا کو اب تک نفرت آمیز کیا نہ گیا ہوتا؟
یہاں ہمیں مشہور فلم رائٹر قادر خان کا انٹرویو میں دیا وہ جواب یاد آتا ہے جب ان سے پوچھا گیا آپ اتنے باخلاق پڑھے لکھے انسان پھر بھی فلم میں آپ کے لکھےڈائیلاگ دوہرے مطلب والے بے حیا کیوں ہوتے پیں؟ تو اس وقت انہوں نے کہا تھا “جیسا پبلک پسند کرتی ہے اس حساب سے عوامی مانگ پر ہمیں نہ چاہتے ہوئے بھی آپنے آپ کو اخلاقی اعتبار سے گرانا پڑتایے”
کیا آجکل مودی یوگی والے بھارتیہ سیاست میں مسلمانوں پر نام نہاد ھندو ویر کہے جانے والے ھجڑوں کی طرف سے اکلوتے پائے گئے مسلمانوں پر جو ظلم و ستم ڈھایا جارہا ہے، کیا یہ سب بھی نعوذ باللہ گنگا جمنی مختلف المذھبی سیکیولر تہذیبی ھندوؤں کی مانگ پر یہ مودی یوگی جیسے سنگھی لیڈران کیا کرتے ہیں۔ ہمارے خیال کے اعتبار سے یقینا نہیں ، چمنستان بھارے کے عام ھندو یا کوئی بھی اپنے بھگوان ایشور اللہ پر یقین کامل رکھنے والا بھگت ،کسی بھی دوسرے مذہب کے ماننے والے کے ساتھ ایسان ناروا سلوک نہیں کرسکتا۔
تو پھر کیوں اس دیش کے سناتن دھرمی کروڑوں ھندو اس ہزاروں سالہ گنگا جمنی مختلف المذہبی محبت چین واشتی کے ساتھ ہزاروں سال سے رہتے آئے، ہم ھندو مسلمانوں کے درمیان بدرت پھیلانے کے کھلی چھوٹ، ماقبل آزادی ھند، انگرئزوں کے تلوے چاٹنے والے اور اب انہیں حکومت کرنے کا موقع دئیے جانے کے باوجود،اس ملک بھارت کو ترقی انتی دلوانے کے بجائے پینسٹھ سالہ، بعد آزادی کروڑوں دیش واسیوں کے ٹیکس پیسوں سے تعمیر بھارت کی ملکیت کو اپنے گجراتی پونجی پتیوں میں بیچنے کے نام پر، بندر بانٹ کررہے ہیں اور ملک کی معشیت کو تباہ و برباد مکمل اجاڑ کر رکھ دینے والوں کو برداشت کئے جارہے ہیں کیا
اس دیش کےکروڑوں ھندو ان سنگھی مودی یوگی حکمرانوں کے کورونا فیس ٹو ان کی نااہلی کی وجہ آکسیجن دوائی کے لئے تڑپتےمرتے پچاس لاکھ بھارتیوں کے پرلوک سدھارنے کو معاف کرپائیں گے؟مودی یوگی جیسے حکمرانوں کی نااہلی سے انہیں سہولیات مہیا نہ کروانے کے سبب، انکے اپنوں کے ہزاروں پارتو شریر کو گنگا میں بہائے جانے پر انہیں مجبور کرنے والے،اور انکے اپنوں کے پارتو شریر مو کوئے گدھ کتوں کے بھنبھوڑ کھانے کو نیشنل و سائبر ۔یاسر دیکھ دیکھ مجبورا برداشت کے لمحات کو محسوس کرتے ہوئے بھی، ان سنگھی حکمرانوں کو کیا صرف اسلئے بھارت کے ھندو معاف کردیں گے کہ بغل میں چھرا لئے گھومنے کے باوجود منھ میں سدا رام رام کہتے یہ انکے سنگھی لیڈران ہیں؟
سنگھی مودی یوگی راج میں بھارت کی معشیتی تباہی کے اتنے مناظر بھارت واسی کروڑوں دیش واسیوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے کیا کافی نہیں ہیں؟ پینسٹھ سالہ آزاد بھارت میں مختلف حکومتوں کی طرف سے دیش کے ریزرو فنڈ میں جمع لاکھوں کروڑ اڑائے جانے کے باوجود دیش کے بنکوں کی امانت ریزرو بنک میں گذشتہ پینسٹھ سال سے امانت رکھے ریزرو بنک فنڈ سے بھی لاکھوں کروڑ مودی سرکار اڑاچکی ہے۔ اوپر سے دیش کی سب سے بڑی حکومتی انشورنش کمپنی کے پاس بھارت واسیوں کی جمع پونجیبلاکھوں کروڑ مودی سرکار ہڑپ کرچکے ہیں۔اس کے علاوہ یورپئین بنکوں سے لئے قرضوں کی عدم واپسی کے باعث ودیش میں موجود لاکھوں کروڑ کی ملکیت نیلامی ہوتے ہوئے، ایک وقت کی سونے کی چڑیا بھارت کی ہوئی بدنامی الگ موضوع ہے۔
پڑوسی ملک ایک وقت کا نریندر مودی جی کا دوست چائنیز شینگ پین بھارت کی اتنی ساری زمین ہڑپنے کے باوجود ھندوؤں کے ویر سمراٹ بہاؤ بلی نیتا، 56″چوڑے سینے والے مودی کی خاموشی کے پیچھے بھارت واسیوں کی معلومات سے پرے لاکھوں کروڑ کا مودی جی کا چائنیز بنکوں سے قرض لینا بتایا جارہا ہے اس میں کتنی سچائی کتنی حقیقت ہے؟ کیا مودی جی سے جرح کرنے کی بھارت کے کسی مائی کےلال میں ہمت ہے؟ وما علینا الا البلاغ