جنگ بدر کے 313 سپاہی اور افغان 313 بدری کمانڈو
تحریر: نقش نائطی
۔ +966504960485
جنگ میں جیت و ہار کا دارومدار فوجی طاقت سے زیادہ حربی حکمت عملی اور فوجی سراغ رساں یا انٹیلیجنس نظام پر منحصر ہوا کرتا ہے۔ مدینہ میں پھلتی پھولتی اسلامی سلطنت سے قریش سردار ابو جہل چراغ پا ہوتے ہوئے اسلامی سلطنت کو شروع ہونے سے پہلے ہی ختم کرنے کی نیت سے، تمام عرب قبائل کی مشترکہ 950 پیادہ فوج اور 100 گھوڑے اور 170 اونٹ پر مشتمل گھوڑسوار و اونٹ سوار فوج لئے مکہ سے مدینہ کے لئے نکلتا ہے۔ مدینہ میں اسلامک فوج کو ابوجہل کی سالاری میں ایک بہت بڑی فوج کے مدینہ پر چڑھائی کی نیت سے نکلنے کی خبر، انکے اپنے انٹیلیجنس ذرائع سے ہوتی ہے۔ سالار مسلم افواج خود خاتم الانبیاء محمد مصطفی صلی اللہ وعلیہ وسلم، حربی حکمت عملی کے تحت مدینہ سے دور مکہ کے راستہ میں، بدر کے مقام پر جنگ لڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے،
اپنی فوج کو تیار ہونے کی آواز دیتے ہیں۔ بڑے بوڑھے تجربہ کار جنگجو سپاہیوں و جنگی مہارت سے ماورا غیر فوجی مسلمان نیز دو عدد کم عمر نوجوانوں کے ساتھ313 پیادہ فوج اور2 گھوڑے اور 70 اونٹ پر مشتمل گھوڑسوار و اونٹ سوار دستہ مدینہ کے جنوب میں مکہ کے راستہ پر 110 کلومیٹر دور مقام بدر کنوئیں کے پاس پہاڑی کے دامن مقابلہ کے لئے پہنچتا ہے۔ ان ایام اس گمراہی و جہالت والے دور میں، جنگ دن کے اوقات میں لڑی جاتی تھیں اور شب آرام کیا جاتا تھا۔ آپ صلی اللہ وعلیہ و سلم سرشام مقام بدر پہنچ کر اپنی افواج کو کل لڑی جانے والی جنگ کے مورچہ زن ہونے کی ہدایت دیتے ہیں
اور جنگ کی پوری تیاری کے بعد اپنے خیمہ میں پہنچ اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوکر دشمن کے مقابلے اپنی کسم و پرسی کا رونا روتے ہوئے مدد کی بھیک مانگتے ہیں۔ اور دوسری صبح 17 رمضان المبارک 2 ھجری بمطابق 13 مارچ 624 عیسوی رزم گاہ حرب سجتی ہے اپنے 313 کے مقابلہ تین گنا سے زیادہ تجربہ کار جنگجو افواج کا مقابلہ ہوتا ہے اور اپنے 16 صحابہ کرام کی شہادت اوردشمن کے 70 مقتول، 70 قیدی کے ساتھ یہ جنگ بدر والا معرکہ اسلامی افواج دشمن کو شکشت فاش دے جیت جاتے ہیں۔ چونکہ اسلامی افواج کی یہ پہلی جنگ تھی غیر تجربہ کا فوجیوں پر مشتمل 313 فوجیوں کا یہ دستہ اپنے سے تین گنا تربیت یافتہ افواج کو شکشت فاش دیتے ہوئے، اسلامی تاریخ کا ایک بہترین حربی باب رقمطراز کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے
اس غزوہ بدر کے بعد یہ 313 تیرہ کا آکڑہ اسلامی تاریخ میں ایک سنہرامقام حاصل کرلیتا ہے۔ غالبا افغانی مسلم افواج اسی جنگ بدر والے اس غزوہ سے متاثر ہوکر، اپنی 70 ہزار افواج میں سے جو بہترین لڑکا کمانڈو فورس قائم کی ہے اسے 313 بدری کمانڈو کا نام دیا ہوا ہے۔ ویسے بھی 1989 امریکی سعودی پاکستانی مدد سے ان ایام افغانستان پر قابض یو ایس ایس آر افواج کے انخلا کے بعد، قائم افغانی حکومت مختلف افغانی سرداروں کی دھڑے بندیوں سے، اقتدار کی جنگ آپس میں لڑنے لگتے ہیں تو اس وقت افغان پشتون علاقے کے جنگجو طلبہ اپنی فوج طالبان کے نام سے بناتے ہوئے کابل پر 1990 اپنی اسلامی حکومت قائم کرلیتےہیں
لیکن چونکہ یہود و نصاری عالمی افواج بعد سکوت خلافت عثمانیہ کسی اسلامی حکومت کو کرہ ارض پر، برداشت نہیں کر سکتے تھے اس لئے انکے اشارے پر، سوائے عرب امارات، پاکستان اور سعودی عربیہ کے، کسی بھی عالمی ملک نے انہیں نہ صرف قبول کرنے سے انکار کیا ہوا تھا بلکہ امریکی پابندی کے چلتے اس وقت کی طالبانی حکومت بڑی ہی کسم و پرسی میں چل رہی تھی۔ چونکہ عالم یہود و ہنود و نصاری عالمی کے کسی بھی حصے پر اسلامی حکومت کو مستحکم ہوتے دیکھنا نہیں چاہتے تھے،
اس لئے عالمی سازشی اذہان نے خود ہی ملک امریکہ میں 9/11 ٹوین ٹاور حملہ کا ناٹک رچا ، اس کا الزام القاعدہ پر منڈھتے ہوئے، افغانستان میں مقیم اسامہ بن لادن کی حوالگی کا بہانہ بنا عالم کی تاریخ کی سب سے بڑی، 54 ملکی عالمی اشتراکی افواج و اپنے جدت پسند دور مار لاتعداد میزائل و ڈرون طیارے نیز بمبار طیاروں کے ساتھ، افغانستان پر 7 اکتوبر 2001 چڑھائی کی تھی آج اس 7 اکتوبر 2021 سے ایک۔مہینہ 6 دن منجملہ36 دن پہلے 31 اگست 2021 افغانستان کی، بے سروسامان افغانی طالبانی 70 ہزار فوج کے سامنے شکشت تسلیم کئے، میدان جنگ سے شب کی تاریکیوں میں بھاگ نکل چکی ہے
جنگ میں دو فریق میں ایک کی جیت تو دوسرے فریق کی ہار ہونا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔ لیکن عالم کے 54 ملکی جدت پسند ہتھیاروں سے لیس لاکھوں کی افواج کا، بے سرو سامانی والے انکے مقابلے ایک تہائی سے بھی کم افواج کے ہاتھوں شکست فاش قبول کر، امن معاہدے ہی کی صورت، کسی بھی عالمی افواج کا پیٹھ دکھاکر ، میدان جنگ چھوڑ بھاگ جانا بڑے ہی شرم کی بات ہوا کرتی ہے۔ وہ بھی صاحب امریکہ کے بیرون امریکہ عالم کے سب سے بڑے بگرام آیر بیس سے، شب کی تنہایوں میں بھاگ جانا اور آج 30 اگست شب بارہ بجے یعنی مقررہ انخلا وقت سے 24 گھنٹہ قبل شب کی تاریکیوں میں ،
عالم کی سب سے طاقت ور ترین امریکی میرین کمانڈو افواج کا، یوں کابل ایرپورٹ سے بھاگ جانا عالمی حربی تاریخ میں عالمی طاقت کے، اس شرمناک شکست کے بارے ضرور لکھا جائیگا۔ 30 اگست کی شب کابل ایر پورٹ پر عالم کی سب سے بہترین امریکی میرین فوجی کمانڈو کا، 15 دن قبل کابل فتح کرنے والی افغانی افواج 313 بدری کمانڈو کا آمنا سامنا جب ہوا، کابل ائرہورٹ پر دونوں کے لئے بیریکیڈ لگا، جدا جدا حدود مقرر کئے گئےتھے۔ 29 فروی 2020 قطر امن معاہدے مطابق 14 مہینے کی مدت بعد، یکم مئی 2021 کو امریکی و ناٹو مشترکہ افواج کا انخلا ہونا تھا لیکن نئےامریکی صدر جوبائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر امریکہ کی درخواست پر 4 مہینے کی تمدید عقد انخلا 31 اگست 2021 طہ جو ہوا تھا اور اس تمدید شد عقد انخلا سے 24 گھنٹہ قبل،
شب کی تاریکی میں امریکی میرین کمانڈو، کابل ایرپورٹ سے طیاروں میں بیٹھ بھاگ رہے تھے تو 313 بدری کمانڈو ماجرا دیکھنے کے لئے اپنے بیریکیڈ حدود سے آگے نکل امریکی حدود والے علاقےمیں چلے گئے تو امریکی میرین کمانڈو ڈر گئے کہ کہیں خاموش انخلا سے پہلے ہی انہیں افغانستان سر زمین پر ڈھیر نہ کر دیا جائے، اسلئے انہوں نے اپنوں سے آپس میں، اور 313 بدری کمانڈو سے تاریخ پوچھ کر، یہ عقدہ حل کرنا چاہا کہ انخلا میں ابھی 24 گھنٹے باقی ہیں ، تب افغانستانی 313 بدری کمانڈو نے ہنستے ہوئے ان سے کہا کہ “ہاں ہمیں معلوم ہے آپ کے انخلا کے لئے دی گئی مہلت میں 24 گھنٹے ابھی باقی ہیں اور ہم معاہدے پر قائم ہیں اور ہم معاہدے کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرینگے” یوں کابل ایرہورٹ سے شب کی تاریکی میں جنگی تاریخ کے، پیٹھ دکھا بھاگتے امریکی میرین کمانڈو کی جان میں جان آئی اور وہ یوں وقت اختتام انخلا سے، 24 گھنٹہ قبل شب کی تاریکی میں کابل سے فرار ہوگئے
آج 31 اگست کی صبح طلوع آفتاب سے نکلنے والی پہلی کرن نے، افغان طالبان کے لئے کچھ دن کم، بیس سالہ امریکی و عالمی افواج غلامی سے آزادی کی نوید نؤ پہلی کرن کی صورت روشن کی تھی۔ 30 اور 31 اگشت کی درمیانی شب تاریکی میں، کابل سے امریکی افواج کے مکمل انخلا پر نہ صرف ایر پورٹ پر موجود 313 افغانی بدری کمانڈو اور 70 ہزار افغانی طالبانی افواج نے بلکہ 80 لاکھ افغانیوں نےبھی آزادی کا جشن اسلامی طریقہ سے سجدہ شکر ادا کرتے ہوئے منایا ہے
افغانستان کی بے سروسامان طالبانی افواج نے، جدت پسند حربی آلات بمبار طیارے میزائل و ڈرون ساز دورمار حملہ ہتھیاروں سے لیس 54 ملکی عالمی اشتراکی افواج سے مقابلہ آرائی اور بھلے ہی اس جنگ کے نتائج آنے میں 20 لمبے سال کا وقفہ لگا اور 50 سے 60 ہزار افغانیوں کی شہادت دینی پڑی لیکن مالک وخالق کائینات پر 2001 کے طالبانی لیڈر ملا عمر علیہ الرحمہ اور انکے طالبانی افواج کا مکمل یقین و بھروسہ، انہیں رہتی دنیا کے جنگی تاریخ میں نہ صرف سنہرے حرفوں ان کا کردار لکھا جائیگا بلکہ انہیں انکے صبر و یقین کامل و انکی قربانیوں کے ثمرات کی شکل 80 بلین امریکی ڈالر سے بھی زیادہ مالیت کا مال غنیمت بھی انکے ہاتھ لگتے
اور 2001 کے مقابلے پورے افغانستان پر تمام تر قبائل سرداروں کی حمایت والی اسلامی حکومت قائم کرنے کا بہترین موقع بطور انعام، اللہ رب العزت کی طرف سے ملا یے۔ اور الحمد للہ امریکی و اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی پیشین گوئیوں کے خلاف قبل از وقت 15 اگست کی صبح کابل فتح کرتے ہوئے، اپنے 20 سالہ جنگی حریفوں کے حلیفوں کو عام معافی دینے کے طالبانی افواج اعلان نے، فتح مکہ عام معافی کی یاد تازہ کراتے ہوئے، طالبانیوں کے افغانستان پر عالم کی پہلی اسلامی شرعی حکومت قائم کرنے کے مسلم اذہان کے خواب کو بھی شرمندہ تعبیر گویا کردیا ہے۔ گویا 2001 کی اس وقت کی کمزور ترین طالبانی اسلامی حکومت کے مقابلے، آج یکم ستمبر 2021 کی یہ قائم نئی افغانستانی طالبانی اسلامی شریعہ حکومت،
سقوط خلافت عثمانیہ پر دو کم، سو سال سے پہلے ،عالم کے نقشہ پر پہلی طاقت ور ترین اسلامی حکومت قائم ہوتے ہوئے، ان سو سالوں کے دوران عالمی یہود و نصاری حربی قوتوں کے ہاتھوں ظلم و ستم سہی دو سے ڈھائی سو کروڑ عالم کے مسلمانوں کے لئے نوید نؤ لے آئی یے۔ خصوصا 1947 اس وقت کی حربی قوت جاپان کے ھیروشما ناگا ساکی پر ایٹم بم برساتے ہوئے، عالمی طاقت روس کا ساجھے دار بننے والے اور 1989 اسی افغانستان سرزمین پر شکشت فاش بعد مختلف ریاستوں میں ٹوٹ کر روس کےبکھرتے پس منظر میں ، عالم کا اکلوتا سوپر پاور بننے والے صاحب امریکہ کے ہاتھوں، عراق سوریہ لبنان و افغانستان کے کروڑوں مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے؛امریکہ کا،اسی سرزمین افغانستان شکشت فاش تسلیم کر بھاگ جاتے ہیں منظر میں
زوال امریکہ بعد، عالم کے نقشہ پر سو سال قبل والی خلافت عثمانیہ طرز افغانستان اور ترکیہ میں اسلامی حکومت قائم ہونے کی امید، ہم عالم کے دو ڈھائی سو کروڑ مسلمانوں کے لئے تحفظ کی ایک امید جگا گئی ہے۔ خصوصا ان چھ ساڑھے چھ سالہ سنگھی مودی یوگی دور حکومت میں، بھارت کے ہم ساکنین 30 کروڑ مسلمانوں کو،جس اذیت و کرب میں مبتلا جینے پر مجبور اس سنگھی مودی یوگی حکومت نے کیا ہے، ایسے میں افغانستان و ترکیہ قائم ہونے والی اسلامی مملکت،یقینا ہم بھارتیہ مسلمانوں کے لئے ایک بڑے بھائی کا کردار نبھاتی پائی جائیگی۔ انشاءاللہ