یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے ،یہ بڑے نصیب کی بات ہے 121

عقیدہ ٔ ختم نبوت کیاہے؟

عقیدہ ٔ ختم نبوت کیاہے؟

دھوپ چھائوں الیاس محمدحسین

سوشل میڈیا پر ایک عرصہ سے شور بپا ہے کہ مرزائی مختلف حیلوں بہانوں سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اورمفت علاج ،راشن ،بیرون ملک ملازمتوں ،مالی امدادکالالچ دیکر غریب مسلمانوں کو اپنے جال میں پھانسے کیلئے قادیانی گروہ ملک بھر میں سر گرم ہو چکے ہیں۔جبکہ متوسط امیر طبقے کے نواجوانوں کو خوبروں لڑکیوں سے شادی کی پیشکش کر دی جاتی ہے ۔حکمران قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے آنکھیں بند کر لیں ۔جبکہ نوجوان نسل کو نشے کا عادی بنا کر بھی اپنے گروہ میں شامل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔لاہور کے مختلف علاقوں میں قادینوں نے اڈے بنا لیے نوجوانوں کو ورغلایا جاتا ہے۔کراچی میں 14نیٹ ورک فعال ہیں۔چھوٹے شہروں اور دوردراز
دیہات کو خصوصی طور پر ٹارگٹ کیا گیا ہے۔اگر کوئی امداد لالچ میں نہ آئے تو اس کو غندہ عناصر کی مدد سے دھمکایا جاتا ہے،لٹریچر کی تقسیم خفیہ طور پر کی جاتی ہے۔گمراہ کن عقائد پھیلانے کیلئے کم عمر لڑکوں اور نوجوانوں کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔کراچی میں قادنیوں کی سرگرمیوں پھر بڑھنے لگی ہیں۔شہر کے 7علاقوں میں 14نیٹ ورک فعال ہو چکے ہیں ۔جہاں مفٹ علاج ،راشن ،بیرون ملک ملازمتوں او مالی امدا د کا لالچ دے کر غریب مسلمانوں کو جال میں پھانسا جا رہا ہے۔دوسری جانب نیشنل ہائے وے پر قادنیوں کا قبرستان’’باغ احمد‘‘بھی گمراہ کن عقائد کیے پرچا کا اڈا بنا ہوا ہے۔یہاں قادیانیوں کی خفیہ میٹنگوں کا سلسلہ جاری ہے

۔کراچی میں قادیانیوں کی سر گرمیوں 20سال پہلے تک شاہ فیصل ٹائون کے علاقے ڈرگ روڈ کینٹ بازار،جمشید ٹائون کے علاقے منظورکالونی ،صدر کے علاقے میں پریڈی تھانے کے قریب میگزین لائن کے عبادت خانے اور گلشن اقبال اور عزیز آبادکے علاقوں میں واقع ان کے عبادت گاہوں تک محدود تھیں۔تاہم آہستہ آہستہ دیگر علاقوں میں بھی ان نیٹ ورک پھیلتے گئے ۔ ختم ِ نبوت ﷺ پر مسلمانوں کا ایمان ہے ا س لئے کچھ تجویزیں آمنے آرہی ہیں جن میں لاہوریوں‘ قادیانیوں سے ہر محکمہ میں حلف لینا چاہئے،

خاص طورپر عدلیہ او ر حساس ادااروںمیںکام کرنے والوں سے حلف لیا جائے‘ ملکی سلامتی کیلئے کام کرنے والے اداروں میں ایسے لوگوں کو برداشت نہ کیا جائے اور احمدیوں‘ لاہوریوں اور قادیانیوں سے کسی بھی محکمہ میں بھرتی پر پابندی لگا دی جائے کی تجاویز شامل ہیں ۔قادیانیوںکا طریقہ ٔ واردات یہ ہے کہ وہ بھولے بھالے مسلمان،عیسائی نوجوانوںکی امیر اور بڑے بڑے گھروں میں شادیاں کراتے ہیں، اس وقت بھی انکی جڑیں پھیل چکی ہیں، اس حوالے سے ایوان کو میرا ساتھ دینا چاہئے یہ ملک اس لئے بنایا گیا کہ اسکو ریاست مدینہ کی طرح چلایا جائیگا، عقیدہ ختم نبوت اور اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے پاکستان بنا تھا ۔ قادیانی فتنہ، پاکستان کیخلاف سازش ہے۔ قادیانی فتنہ، پاکستان کے نظریہ اور آئین کیلئے خطرہ ہیں، قادیانیوںکی سرگرمیاں اسی طرح جار ی رہیں

توہم نبی پاک ﷺ کو روز محشر کیا جواب دیں گے نادرا کو دہری شہریت والوں کے بارے میں بتانا ہوگا، کیا پتہ یہ لوگ اسرائیل کا دورہ کرتے ہوں۔ ہم نے سازشیوں سے پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کو بچانا ہے 1952ء میں تحریک ِ ختم نبوت کے لئے مسلمانوںنے جانیں قربان اس لئے کی تھیں کہ ہم کسی لعنتی اور جہنمی کو حضور ِ اقدس کی نبوت پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ ۔عقیدہ ختم ِنبوت ﷺ کو اجاگر کرنے کے لئے بر ِصغیر میں سب سے پہلے اعلیٰ حضرت امام احمدرضا ؒ خان بریلوی نے ایک رسالہ لکھ کر اس فتنے کا چہرہ بے نقاب کیا اس وقت تک تو عام لوگوں کو ختم نبوت پرڈاکہ ڈالنے والوںکی واردات کا علم تک نہ تھا پھرپیر مہرؒعلی شاہ آف گولڑہ شریف نے مرزا غلام احمدقاویانی اور اس کے حامی قادیانیوںکوللکارا اور مناظرہ اورمباہلہ کا چیلنج دیا

لیکن وہ اس سے بھی بھاگ کھڑے ہوئے جب قادیانیوں کی ریشہ دیوانیاں حد سے گذر گئیں تو 1952ء میں تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی اس کے لئے مسلمانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے سینکڑوں گرفتار کرلئے گئے اسی اثناء میں مولانا ابوالاعلی مودودیؒ نے فتنہ ٔقادیانیت پر ایک کتاب لکھ کر داد ِ تحسین حاصل کی مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارؒ خان نیازی،غزالی ٔ دوراں سید سعیداحمدشاہ کاظمی،پیرآف سیال شریف، مولاناحامدعلی خان اورجماعت اسلامی کے بانی مولانا ابوالاعلی مودودیؒ کو گرفتا رکرلیا گیا بعدازاں مولانا عبدالستارؒ خان نیازی اور مولانا ابوالاعلی مودودی کو اس کیس میں سزائے موت سنادی گئی

لیکن ان شخصیات کے پایہ ٔ استقلال میں جنبش تک نہیں آئی پھر عوامی رد ِ عمل کے پیش ِ نظر حکومت نے یہ سزا ختم کردی گئی کمال ہے کچھ لوگ مسلمانوں کے بنیادی عقیدہ ختم ِ نبوت کو مسلمانوںاور قادیانیوں کے درمیان معمولی سا اختلاف قراردے رہے ہیں حیف صد حیف۔ ذوالفقار علی بھٹو دور میں ایک بار پھر تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی اس وقت قومی اسمبلی کے قائد ِ حز ب اختلاف مولانا شاہ احمد نورانیؒ، مولانا مفتی محمودؒ، مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارؒ خان نیازی اور دیگرعلماء کرام اور ارکان ِ اسمبلی کی کوششوں سے عقیدہ ختم نبوت پر یقین نہ رکھنے والوں اور مرزا غلام احمدقادیانی کو نبی ماننے والوںکو غیر مسلم قراردے دیا گیا

جس پر امت ِ مسلمہ نے اللہ کے حضور سجدہ ٔ شکر ادا کیا لیکن آج بھی مرزائی ذہن رکھنے والے اسے معمولی اختلاف کہہ کر اللہ کے غضب کو دعوت دے رہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ سچے دل سے توبہ کریں اور احمدیوں‘ لاہوریوں اور قادیانیوں سے کسی قسم کی ہمدردی نہ کریں ۔مرزائیوں کو بے نقاب کرنے کیلئے شیخ الاسلام ڈاکٹرطاہرالقادری نے تو عدالتی جنگ بڑی شان سے جیت کر عالم ِ اسلام کا سر فخرسے بلندکردیا اس دوران ہر مکتبہ ٔ فکر کے علما ء کرام نے کتابیں،کتابچے،پمفلٹ اور مضامین لکھ کر عوام الناس کو اس فتنہ سے آگاہ کیا اس ضمن میں تحریک ختم ِ نبوت نامی تنظیم نے بھی فعال کردار ادا کیاہے حکومت کا بھی فرض ِ اولین ہے کہ نبی پاک ﷺ کی نبوت پرڈاکہ ڈالنے کی ناپاک جسارت کرنے والوں کے ہمدردوں کو کسی بھی حکومتی یا عوامی عہدے کے لئے نااہل قراردیا جائے یہ کروڑوں مسلمانوںکے دل کی آواز ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں