حساس معاملات کوچہ و بازار میں لانے والے دشمن قوتوں کو تقویت بخش رہے ہیں 184

ملک میں متبادل نظام کے لئے مکالمہ ہونا چاہئیے

ملک میں متبادل نظام کے لئے مکالمہ ہونا چاہئیے

آج کی بات۔شاہ باباحبیب عارف کیساتھ

75 سالہ پاکستان کی تاریخ کا مطالعہ کرے بلخصوص آمرانہ اور جمہوری ادوار کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو عوام کسی حد تک خوشحال رہی ہیں تو آمرانہ دور میں میرا قطعی یہ مطلب نہیں کہ میں آمریت کے لئے نرم گوشہ رکھتا ہوں ہمارے ہاں جمہوریت بھی سول ڈیکٹیٹر شپ یعنی کہ ملوکیت طرز کی ہے جس سیاسی نظام میں عام کارکن کو مواقع نہیں ملتے جس سیاسی نظام میں اقتدار کے حامل اونچے ایوان میں صرف سرمایہ دار ہی پہنچ سکتا ہوں اس نظام سے بہتری کی امید رکھنا خود کو فریب میں مبتلاء رکھنے کے مترادف ہے ملک میں متبادل نظام کے لئے مکالمہ ہونا چاہئیے مسئلہ یہ نہیں کہ مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے

چونکہ مقروض ملک ہے پاکستان مخالف عالمی استعماری قوتیں بلخصوص امریکہ لابی پاکستان کو مشکل ترین دور میں لے جانا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان پھر سے ان ممالک کی سہولت کاری کا کردار ادا کرے ہمارا موضوع یہ ہونا چاہئیے کہ موجودہ بحران اور ان مخالف طاقتوں سے کیسے نبرد آزما ہونا ہے پاکستان میں معاشی استحکام عام عوام تک بنیادی سہولیات ان کی دہلیز تک پہنچانے کے لئےسول سپریمیسی کے آئینہ سول اداروں کی کارکردگی کو بہتر عوام دوست بنانے کے لئے اصلاحات کا متعارف کروانا ناگزیر ہوچکا ہے اور اصلاحات بہترین پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حامل لوگوں پر مشتمل تھنک ٹینکس بنانے سے ہی ممکن ہوگا

موجودہ حکومت کا سب سے بڑا المیہ ہی یہی کہ وہ اصلاحات ہی اب تک متعارف نہیں کروا سکی ماضی میں اقتدار پر فائض رہنی والی جماعتوں کے کارندوں ہی ہر جو درحقیقت سرمایہ داروں کو تحفظ فراہم کرنے کے ایجنڈے پر ہی کام کرتے ہیں انہی کی اہم ترین معاملات کو سونپا جائے تو یہ ممکن نہیں کہ آپ عام عوام تک ریلیف پہنچائے اور ساتھ یہ کہ ان عالمی پاکستان مخالف استعماری قوتوں کا وہ بہترین منصوبہ بندی کے تحت مقابلہ کرسکیں اس حکومت میں ماسوائے عمران خان کے کوئی بھی قیادت ایسی موجود نہیں کہ جو سیاسی علم و دانش رکھتے ہوں یا جن کے سیاسی کریڈٹ میں ملک کے لئے گراں قدر خدمات ہوں

تمام مسائل کا حل سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہوکر اصلاحات متعارف کروانا اور ان اصلاحات کے تحت تعین کردہ اہداف کے لئے قوانین سازی کو یقینی بناناچاہیئے میرا نقطہ نظر تعمیری ہے مگر صرف ایک کام ہوجائے کہ سستا انصاف ہر ایک کیلئے۔ اور جو غلط ہے اسکو گولی سرعام ماردی جائے بس اپ دیکھ لیں گے کہ ملک میں قوت رکھنے والوں کے کتنےالہ کاروں کے نام سامنے آتے ہیں۔ منصافہ تقسیم سے بہت کچھ ہوسکتا ہے مگر امریکہ خود یہاں نہیں آتا بلکہ اسکے کارندے بڑے بڑے عہدوں ہر فائز ہیں انکی خدمت کیلئے میرا مطلب ہے کہ جو لوگ اس مہنگائی اور عوام پہ ظلم کرنے پر تلے ہوئے ہیں وہ پس پردہ ہیں۔ خان جی تو بس صرف ایک نوٹنکی ہے لہذا جب تک آمریت۔ اور سامراجیت سے چھٹکارا نہیں ملتا اس وقت تک ایسے لطیفے ہماری قسمت ہے۔۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں