اجتماعی شادی،سنت پر عمل پیرائی کے لئے مستسن قدم 198

بے غیرت ڈھیٹ سرکار

بے غیرت ڈھیٹ سرکار

تحریر:نقاش نائطی
۔ +966562677707

اپنی ناکامیوں پر شرم سے جھکنے کے بجائے، صرف ایک تہائی دیش کی آبادی کو سوکروڑ ٹیکہ مہم پر کامیابی کا جشن مناتے دیکھ، دیش واسی شرم سے سر جھکانے پر مجبور ہیں۔یہ مودی سرکار ہر ایک کام کی ناکامیابی پر اپنی ناکامی پر سے عوام کی توجہ ہٹانے ایک اور ناکامی کے حصول میں منہمک پائی جاتی ہے یہ سرکارکورونا ویکسین سو کروڑ خوراک کی تکمیل پر بھارت کے پرائم منسٹراور اس کی نام نہاد آرایس ایس و بی جے پی کامیابی کا جشن منائیں اور اس دیش کی 138 کروڑ جنتا خاموش تماشا دیکھنے پر مجبور ہے۔

سرکاری طور قبول کئے اعداد و شمار مطابق اس کورونا کال دوران دیش کی بی جے پی حکومت کی ناکامی کے چلتے داوئیوں اور آکسیجن کے لئے تڑپ تڑپ کر مرنے والوں کی تعداد ساڑھے چار لاکھ پہنچ ہے، جبکہ واشنگٹن پوسٹ کی خبر کو جھٹلانے کی مودی سرکار میں ہمت نہ ہوتے تناظر میں، کورونا فیس ٹو دوران بی جے ہی آرایس ایس مودی مہان کی ناکام صحت عامہ پالیسیز کے چلتے، کورونا دوائیاں اور سانس لینے میں آکسیجن سپلائی کی کمی کے چلتے، تڑپ تڑپ کے دم توڑنے والوں کی تعداد 50 لاکھ کے اوپر پہنچ چکی ہے

اور اس کا منھ بولتا ثبوت اتنے وشال بھارت میں، ایک ساتھ مرنے والوں کی اتنی بڑی غیر متوقع تعداد کے چلتے، لاکھوں ھندو بھائیوں کا اپنے سگے رشتہ داروں کی اچانک وفات بعد، انکی آخری مذہبی رسومات کے بغیر ہی انکے پارتو شریر کو گنگا کنارے ریت میں دبائے جانے اور بغیر رسوم و رواج کے گنگا ندی میں بہادئے جانے کے ہزاروں واقعات اور گنگا ندی میں گدھ کوؤں اور کتوں کے بھنبھوڑ کھاتی ٹی وی پر دکھائی تصاویر حقیقت حال ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں۔ میڈیا واسطے سے ائے یوپی سرکار کے اعداد و شمار ہی پر گر یقین کریں کئی ہزار گدھ کوؤں کتون کی کھائی لاشیں وہ گنگا ندی سے نکال چکے ہیں۔

ایسے میں رام راجیہ پرتیک اس 56″ چوڑے سینے والے ھندوؤں کے ویر سمراٹ مودی جی کو 138 کروڑ بھارت واسیوں میں صرف ایک سو کروڑ کورونا ٹیکہ مہم تکمیل پر جشن منانا کیا شرم کی بات نہیں ہے؟ ہر بھارتیہ کو جن کو ٹیکے لگوائے گئے ہیں انہیں دو ہفتہ کی میعاد سے دو کورونا ٹیکے لگوائے گئے ہیں اس اعتبار سے اب تک بھارت سرکار نے سو کروڑ کورونا ویکسین کا ریکارڈ ہی قائم کیا ہے تو اس کا مطلب صاف ہے کہ سو کروڑ ویکسین لینے والے 50 کروڑ یا زیادہ سے زیادہ 60 کروڑ بھارتیہ ہی خوش نصیب ہیں (40کروڑ ڈبل ٹیکہ لینے والے تو 20 کروڑ سنگل ٹیکہ لینے والے جملہ زیادہ سے زیادہ 60 کروڑ ہی ٹیکہ لگوانے ہیں

) اس کا مطلب صاف ہے 36% سے 43% دیش واسیوں کو ہی اب تک یہ مہان مودی سرکار کورونا ٹیکہ لگوانے میں کامیاب رہی ہے۔ گویا بیرون ممالک کی امداد سے کروڑوں کورونا ٹیکے فری حاصل کرنے کے باوجود، اس مہان مودی سرکار کی چھتر چھایہ میں 57%سے 64% دیش کی غریب عوام، اس کورونا ٹیکہ کاری مہم میں، ابھی تک محروم رکھی گئی ہے جس دیش کی دو تہائی عوام کو بنیادی سہولیات پہنچانے میں ناکام رہی مہاں مودی بی جے پی آرایس ایس سرکار، ایک تہائی دیش کی عوام تک کورونا ٹیکہ کاری مہم پورا کرنے پر جشن منانے کیا حق رکھتی ہے؟یہ سرکار تو شروع ہی سے جھوٹ افترا پروازی مکر اور بے شرمی پر قائم ہے۔ “میں دیش کا چوکیدار ہوں دیش کو بکنے نہیں دونگا”

نعرہ لگانے والےپرائم منسٹر نےہی اب تک تقریبا پورے دیش کو اپنے برہمن گجراتی پونجی پتیوں کے ہاتھوں بیج دیا ہے۔ “اچھے دن لانے کا وعدہ کرنے والے” پی ایم نے ہی 138 کروڑ بھارت واسیوں کو، اب تک کےسب سے برے دن دیکھنے پر مجبور کیا ہے۔ دو کروڑسالانہ نئی روزگار دینے کا وعدہ کرنے والے پی ایم مودی جی ہی نے ستر سالہ آزادی ھند کی تاریخ میں، ہر سال 3 کروڑ اوسط سے اپنے 7 سالہ دور میں 21 کروڑ پہلے سے روزگار پر رہے دیش واسیوں کو بے روزگار کیا ہے۔

ودیشی بنکوں میں رکھے ہزآروں کروڑ کے کالے دھن کو واپس بھارت لاتے ہوئے، ہر بھارتی کے بنک ایکاونٹ میں پندر پندرہ لاکھ ڈپازٹ کروانے کے سہانے سپنے دکھانے والے مہان مودی جی ہی نے، کروڑوں دیش واسیوں کے پاس سالوں سے جمع لاکھوں کی ذاتی پونجی کو، اپنے ناعاقبت اندیش نوٹ بندی سرجیکل اسٹرائک سے محروم کیا ہے۔گویا یہ سنگھی حکمران مودی بریگیڈ اپنے دوہرے مکھوٹے والے چرتر سے ہر وہ کام بالکل مخالف ہی کیا کرتے ہیں جس کے کرنے کا وہ صدا کہتے آئے ہیں۔

اپنا نوٹ بندی فیصلہ ناکام ہونے کی صورت 50 دن کے اندر، بھارت کے کسی بھی شہر کے چوراہے پر عوامی سزا بھگتنے کا سر عام اعلان کرنے والے مہاں مودی جی، ایسے ڈھیٹ سیاستدان ہیں کے دن کے اجالے کو شب کی تاریکی جیسی، صاف صاف انکی ناکامی پر بھی، ڈھیٹ بنے دیش کے عوام کو کسی اور نوع کے دھوکے میں رکھتے پائے جاتے ہیں۔سی اے اے ، این آر سی جیسے کالے قانون کے بعد اپنے گجراتی پونجی پتیوں کو اور مالدار کرنے کے لئے، اب کسان قانون زبردستی دیش واسیوں پر نافذ کر دیش کے کروڑوں کسانوں کو بھوکوں مارنے ہی میں مودی جی منہمک ہیں۔ اپنی ناعاقبت اندیش خارجہ پالیسیز سے بھارت کے اطراف بسنے والے دسیوں چھوٹے چھوٹے آزاد ملکوں کو بھارت سے نالاں بھارت دشمن چائینا کے پالے میں جانے انہیں مجبور چھوڑ، بھارت کو اکیلے چو مکھی جنگ لڑنے پر مجبور چھوڑا ہوا ہے۔ عوام کو چائینز بائیکاٹ کرنے کا کہنے

والی سنگھی مودی سرکار ستر سالا ریکارڈ میں اب تک کے بڑے چائینا کے تجارتی شریک پائے گئے ہیں۔ گؤ ماتا پریم کا راگ صدا الاپنے والے اور شدت پسند گرگوں کے ہاتھوں اخلاق جنید جیسے بیسیوں مسلمانوں کو موپ لنچنگ اموات بے دردانہ موت مارنے والے سنگھی دور حکومت میں بھارت گؤماتا کے اجتماعی قتل عام کے بعد گؤ ماس عرب کھاڑی میں بیجتے ہوئے سابقہ سات سالوں سے عالم کے سب سے بڑے گؤماس ایکسپورٹر بنے بیٹھے ہوئے ہیں۔ مسلم اکثریتی کشمیر کو بھارت کے ساتھ ملتے

وقت دستورھند میں یقین دہانی کراتے انہیں دئیے آشواشن خصوصی دفعات کو ہٹاتے ہوئے کشمیریوں کو ترقیاتی منصوبوں میں ساتھ لئے چلنے کا کہنے والے مہان مودی جی، آج کشمیری جنگجوؤں اور بھارتیہ افواج کو ایک دوسرے کے سامنے لاکھڑا کرتے ہوئے، ایک دوسرے کو مار ختم کرتے کرتے، دونوں طرف کی ہلاکت پران سنگھیوں کو اپنی گندی سیاست چمکانے کا موقع گویا مل جاتا ہے

2014 مودی راج میں بھارتیہ سرحد پر پہلے جتنے فوجی سالانہ مرتے تھے اب ماہانہ مر رہے ہیں۔ دشمن فوجیوں کے ہاتھوں مرنے والے بھارتیہ فوجیوں کے مقابلہ ان سنگھی حکمرانوں کی نااہلی سے مرنے والے بھارتیہ فوجیوں کی تعداد زیادہ لگتی ہے۔ پلوامہ دہشت گردانہ حملہ میں مرنے والے 50 فوجی کیا واقعی دشمن کے ہاتھوں مرے تھے؟یا ان سنگھی حکمرانوں کو ریاستی ملکی انتخابات جتوانے مارے گئے تھے یہ بات آج تک دیش واسیوں کے سامنے نہیں آسکی ہے۔ 50 دیش کے ویر فوجیوں کی ہلاکت پر حقیقت جاننے کا کیا بھارت واسیوں کو حق نہیں ہے؟پلوامہ واقعہ پر اتنا لمبا عرصہ گزرنے کے بعد بھی،

اب تک جانچ رپورٹ دیش کی عوام کے سامنے کیوں نہیں لائی گئی ہے؟ 56″ چوڑے سینے والےہمارے مہان مودی جی بھارتیہ سیاست کے لئے کتنے اہم یا غیر اہم ہیں اس کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ اپنے سات سالا دہلی اقتدار دوران ایک مرتبہ بھی دیش کے مہان پی ایم مودی جی کو، دیش کی آزاد میڈیا کے روبرو پیش ہونے اور عوامی سوالات کے جواب دہی کی ہمت و سکت نہیں ہوپائی ہے۔ اور ہم 138 کروڑ دیش واسی معشیتی، خارجہ پالیسی جیسے تمام ملکی امور پر نااہل پرائم منسٹر کو، چند فیصد مودی بھگتوں کی واہ واہی میں برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔ دیش میں مہنگائی در اور بے روزگاری در اپنے

ستر سالا سب سے اونچے پائیدان پر پہنچ چکی ہے اور ہم 138 کروڑ دیش واسی بھارت کومزید اور برباد ہوتا دیکھنے پر مجبور ہیں۔ڈیڑھ سالا کورونا وبا کی چپیٹ میں سرکاری اعداد و شمار مطابق ساڑھے چارلاکھ تو واشنگٹن پوسٹ اخبار مطابق 50 لاکھ بھارت واسیوں کی موت پر صدمے میں نڈھال ہونے والے بھارت کو اب تک صرف ایک تہائی بھارت واسیوں کو کورونا ٹیکہ مہم پہنچانے پر شرم سے ڈوب مرنے کے بجائے سو کروڑ ٹیکہ مہم پر جشن منانے والوں سے زیادہ انہیں جشن منانے دیکھنے والے ہم 138 کروڑ بے بس بھارت واسیوں پر ترس آتا ہے وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں